فیک نیوز
ان دنوں "فیک نیوز" کے خلاف حکومتی اقدامات کا غل ہے۔ سچے اور امانت دار لوگوں کی حکومت ہے، فیک نیوز کے خلاف یہ جہاد نہیں کرے گی تو کون کرے گا۔ ایک بل حکومت نے اپنی زندگی موت کا مسئلہ بنا لیا ہے جس کے تحت فیک نیوز چلانے والے کو دس کروڑ روپے جرمانہ، قید اور جائیداد ضبطی کی سزا ملے گی۔ یعنی فیک نیوز کو جڑ سے ہی اکھاڑ پھینکا جائے گا۔ رہا یہ سوال کہ یہ کیسے پتہ چلے گا کہ کون سی نیوز فیک ہے، کون سی نہیں تو اس کا جواب بہت سادہ اور آسان ہے۔ جس خبر کو حکومت کہہ دے کہ فیک ہے، وہ فیک ہے، جسے سچ قرار دے، وہ سچ ہے۔ مثلاً سچی خبر یہ ہو گی کہ حکومت نے ایک ارب درخت لگائے، روزگار کے مواقع پیدا کئے، مہنگائی ختم کی، غریبوں کو مکان بنا کر دیے، غربت میں کمی کی اور فیک نیوز کے دائرے میں کچھ اس طرح کی خبریں آئیں گی کہ حکومت نے مہنگائی میں کئی گنا اضافہ کر دیا۔
دسیوں لاکھ کو بے روزگار کر دیا، ہزاروں کے گھر تجاوزات قرار دے کر گرا دیے تاکہ وہاں "اشرافیہ" کی سوسائٹیاں بن سکیں وغیرہ اور خبر ہی نہیں، شاید سوال بھی "فیک" قرار پائیں اور ان پر بھی سزائیں ملیں، مثلاً کوئی یہ پوچھے کہ آپ نے جو ایک ارب درخت لگائے، وہ کہاں ہیں یا جو 360ڈیم آپ نے پختونخوا میں تعمیر کئے، ان کا دیدار تو کرا دو۔ بل پاس ہونے کے بعد کوئی بھی ایسا"فیک سوال" کرنے کی جرات نہیں کرے گا۔ جو پوچھے گا، اندر کر دیا جائے گا، عمر بھر کے لئے، 10کروڑ جرمانہ ادا کرے گا تو باہر آئے گا اور جائیداد ضبطی تو ویسے بھی یقینی ہے۔ جس نے عمر بھر جیل میں رہنا ہے، اسے جائیداد کی کیا ضرورت۔
٭سامان سو برس کا ہے، پل کی خبر نہیں۔ بل لانے میں اتنا اضطراب حکمرانوں کے سینے میں ہے، کیا یہ پاس ہو پائے گا۔؟ چلیے، اسے چھوڑیے، یہ سوال مابعد الطبیعات کے دائرے میں چلا جاتا ہے، بلا روحانیات کی سرزمین داخل ہو جاتا ہے۔ ہاں، برسبیل تذکرہ ایک سوال حکومت سے کرنے کو دل چاہتا ہے اور وہ یہ کہ آپ نے چار سال پہلے ایک خبر چلائی تھی، اور تقریروں، ٹی وی پروگراموں، بیان وغیرہ کی شکل میں خدا جھوٹ نہ بلوائے تو ایک لاکھ سے زیادہ بار چلائی ہو گی کہ نواز شریف نے تین ہزار کروڑ روپے اس قوم کے چوری کر لئے، ہم یہ رقم واپس لیں گے، تو سوال یہ ہے کہ کیا دنیا بھر میں سب سے زیادہ مکرّر در مکرّر نشر اور شائع ہونے والی یہ خبر سچ تھی یا فیک؟ اگر سچ تھی تو اس کا فالو اپ کہاں ہے؟ آپ نے حکومت میں آنے کے تین سال بعد بھی نہیں بتایا کہ یہ رقم کہاں سے چوری کی گئی، کس محکمہ سے، کس مدمیں، کس تجوری سے، کس منصوبے سے اور کیسے چوری کی گئی؟
ایک "انصاف پسند"سے یہ سوال کیا، جہاں سے چوری ہوئی، وہاں کوئی ریکارڈ تو ہو گا کہ یہاں سے اتنا گھوٹالہ ہوا ہے، فرمایا، نواز شریف اتنا چالاک چور ہے کہ یہ ثبوت بھی نہیں چھوڑا۔ عرض کیا کہ چوری کرنے کا ثبوت ہے نہ چوری ہونے کا، ریکارڈ بھی برابر ہے تو نواز شریف نے چوری کی یا کرامات کی اور پھر آپ کو پتہ کیسے چلا۔ فرمایا، خان روحانی آدمی ہے، بہت بڑی پہنچی ہوئی ہستی ہے، گھر میں مولانا روم سے بھی زیادہ علم ہے۔ ایسے لوگوں کو کشف ہو جاتا ہے۔ چلیے، مسئلہ حل ہوا۔ کشف پر "فیک نیوز" کا اطلاق تو ہو ہی نہیں سکتا، بحث تمام ہوئی اور ساتھ ہی چوری ہونے والے تین ہزار کروڑ روپے کا قضیہ بھی طے ہوا۔
٭وفاقی وزیر توانائی نے صارفین کو مہینے کے آخر میں 30کے بجائے 37دن کا بل بھیجنے کی خبروں پر فرمایا ہے کہ دانستہ کوتاہی پر ایسا ہو گا۔ مطلب کوتاہی نادانستہ ہوئی ہے تو خیر ہے۔ وفاقی وزیر نے خود کو "بھولا بھالا" ظاہر کیا ہے جیسے انہیں تو کچھ علم ہی نہیں تھا، لیکن کیا آپ کچھ ہمیں جانتے ہیں۔ دانستہ، یا نادانستہ، صارفین کو ان سے اینٹھی گئی اضافی رقم واپس ہونے کا تو خیر قطعی کوئی امکان نہیں۔ ایک اخبار نویس ساتھی نے بتایا کہ یہ "غلطی" نہیں ہے، اوپر سے حکم ہے کہ زیادہ ریونیو لائو، یہ اس حکم کی تعمیل ہے اور تعمیل صرف اسی قسم کی نہیں اور بھی ہو رہی ہے۔ جس کا بل 500یونٹ کا ہے، اس پر 200یونٹ اور لاد دیے جاتے ہیں یعنی سات سو یونٹ اور سلیب بڑھنے کی وجہ سے اسے 18روپے کے بجائے ہر یونٹ پر 28روپے دینا پڑتے ہیں۔ یعنی ڈبل نہیں ٹرپل ڈکیتی بلکہ ملٹی پل ڈکیتی اور مقصد اس ملٹی پل ڈکیتی کا ریونیو میں اضافہ ہے۔
صادق امین لوگ کتنے ذہین ہوتے ہیں، اب پتہ چل رہا ہے۔ ایک طرف بجلی مسلسل مہنگی کرتے چلے گئے، اس پر بھی جی نہیں بھرا تو فالتو یونٹ ڈال کر بل ڈبل کر دیے۔ اس غیر صادق، غیر امین کم تنخواہ دار یعنی راقم الحروف کا بل سابق چور ڈاکو حکومت کے دور میں کبھی، گرمی کے موسم میں بھی، بارہ چودہ ہزار سے زیادہ نہیں آیا، اب 30ہزار آ رہا ہے۔ حیران ہوں دل کو روئوں کہ پیٹوں جگر کو میں۔ یہ شکوہ شکایت، صادق امین حکومت اسے بھی "فیک نیوز" قرار دے کر جائیداد ضبطی کا حکم جاری کر سکتی ہے لیکن ابھی نہیں، ابھی بل پاس نہیں ہوا۔