Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Abdullah Tariq Sohail
  3. Dhulai Ki Zaroorat

Dhulai Ki Zaroorat

دھلائی کی ضرورت

الحمد للہ آج شیخ رشید کی پیش گوئی پوری ہو رہی ہے۔ وہ پانچ سال سے کہہ رہے تھے کہ حکومت نہیں رہے گی، ختم ہو جائے گی اور لوگ تھے کہ مانتے ہی نہیں تھے۔ اب کہو، شیخ جی کی بات سچ نکلی کہ نہیں۔ شیخ جی کی دوسری پیش گوئی یہ تھی کہ الیکشن شفاف ہوں گے۔ انہوں نے ٹی وی چینلز پر بھی بتایا کہ پولنگ سٹیشنوں کے اندر بھی ہم کھڑے ہوں گے اور باہر بھی۔ تو شفاف الیکشن کے بارے میں شک کی گنجائش پھر کہاں رہ گئی۔ مزید تسلی کے لیے نیب کا اعلان بھی آ گیا ہے کہ یکم جون سے یعنی کل سے پورے ملک میں کرپشن کے خلاف زبردست مہم شروع کی جائے گی۔ اب بھلے سے آپ شیخ جی سے پوچھ لیں چاہے کسی اور صادق و امین سے وہ آپ کو بتائے گا کہ کرپشن کا مطلب نواز لیگ ہے۔ نیب کے اعلانیے میں بتایا گیا ہے کہ پنجاب سے دو ہزار کرپٹ پکڑے جائیں گے ابھی ایسی کوئی اطلاع نہیں ہے ان دو ہزار کی کوئی فہرست بھی بنی ہے یا نہیں۔ فہرست بھی بن جائے گی۔ یہ تو ابھی "اہداف" کی گنتی طے ہوئی ہے۔ جوں جوں امیدواروں کے نام فائنل ہوں گے فہرست بھی مرتب ہوتی جائے گی۔ شاید دو ہزار کی گرفتاری کم پڑے۔ فہرست میں توسیع تو لازماً کرنا ہو گی۔ اعلانیے میں ہے کہ پختونخواہ سے ایک سو کرپٹ پکڑے جائیں گے۔ کیا واقعی اتنے سے کام چل جائے گا؟ کیا وہاں مسلم لیگ اتنی ہی مختصر جماعت ہے؟ بلوچستان سے پچاس پکڑنے کی بات البتہ قابل فہم ہے، وہاں مسلم لیگ بس اتنی ہی ہے۔ پچاس کا پکڑائو کافی رہے گا۔ سندھ سے دو ہزار گرفتاریوں کا ہدف ہے یعنی "متحدہ" کی شامت طے ہے ساتھ میں پیپلز پارٹی کی بھی۔ مسلم لیگ کے تو اس فہرست میں بس گنتی ہی کے نام ہوں گے۔ یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ نیب کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں اس کا ایجنڈا محض شفافیت ہے انتخابات کی شفافیت:٭٭٭٭٭یاد آیا پرویز مشرف کے دور میں نیب لوگوں کو کرپشن کے الزام میں پکڑ کر بند کر دیتا تھا پھر ان پر مقدمے نہیں چلتے تھے۔ برسوں بعد اسے یاد آتا کہ وہ تو فلاں فلاں کو پکڑ کر بھول گیا ہے۔ مثال کے طور پر صدیق الفاروق کا نام لیا جا سکتا ہے۔ کیا اس بار بھی ایسا ہو گا؟ یعنی نیب انہیں پکڑے گا اور پھر بھول جائے گا۔ الیکشن کے بعد اگر نتائج" شفاف "ہوئے تو انہیں یہ کہتے ہوئے رہا کر دیا جائے گا کہ سوری ہم انہیں "رکھ" کر بھول گئے تھے باقی جہاں تک الزامات کی بات ہے وہ ثابت نہیں ہو سکے اس لیے انہیں رہا کیا جاتا ہے۔ ہاں، کچھ اور بھی خیال میں رہے یعنی یہ بات خیال میں رہے کہ اس بار نیب جن کو پکڑ کر بھول جائے گا، حسب روایت شفافیت کوئی ان کی ضمانت لینے والا بھی نہیں ملے گا، رہا لاپتہ افراد کا کمشن تو وہ تو کب کا لاپتہ ہو چکا۔ کل ہی انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ آئی ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کے حوالے سے صورتحال اس سال بھی مایوس کن رہی، پہلے سے لاپتہ افراد کا کچھ پتہ نہ چلا، مزید ہزاروں لاپتہ ہو گئے بہت سے کالعدم ہو گئے جن کے جسد خاکی ادھر ادھر سے دریافت ہوئے۔ وغیرہ وغیرہ اور برہمن کا کہنا ہے کہ آنے والا سال بھی "اچھا" رہے گا۔ اچھا یعنی مایوس کن۔ ٭٭٭٭٭اتنے سارے فول پروف بندوہائے بست کے باوجود۔ الیکشن کرانے کو۔ دل ہے کہ مانتا نہیں۔ الیکشن کمشن نے فرمایا ہے کہ عالمی طاقتیں انتخابات کو سبو تاژ کرنا چاہتی ہیں۔ اس بیان سے کیا سمجھا جائے؟ عالمی طاقتیں نواز شریف کی "شکست" سے خائف ہیں! اس لیے وہ سبو تاژ کرنا چاہتی ہیں؟ یا یہ کہ یہ پیش بندی والا بیان ہے۔ کل کلاں کو الیکشن سبو تاژ ہو گئے تو کہا جا سکے گا کہ دیکھو ہم نے تو پہلے ہی خبرداری دے دی تھی۔ دیکھا عالمی طاقتوں نے سبوتاژ کر دیا۔ یا یہ کہ یہ "ماحول" بنانے کے لیے شیخ رشید کو جو ٹاسک دیا گیا ہے یہ اسی کا حصہ ہے؟ حلقہ بندیوں کی "پٹاری" بروقت کھل گئی۔ سب کچھ سبحان اللہ!٭٭٭٭٭مقتول نجیب اللہ محسود نے اس امر پر سخت احتجاج کیا ہے کہ رائو انوار کو جیل کیوں نہیں بھیجا جا رہا۔ سیریل کلر رائو انوار اس وقت اپنے گھر میں ہے۔ حکام کہتے ہیں کہ اس کا گھر ہی "جیل" ہے یعنی سب جیل۔ عوام کہتے ہیں کہ رائو انوار کا گھر سندھ پولیس کا "دارالخلافہ" بنا ہوا ہے۔ دارالخلافہ اور سب جیل میں کیا فرق ہے۔ حکام بتانے کو تیار نہیں۔ عوام میں بتانے کی تاب نہیں۔ جب محسود قبائل اور ان کے ساتھ دیگر پشتونوں نے رائو انوار کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا اور اس بات کو کئی مہینے ہو گئے۔ تبھی ان کی خدمت میں عرض کیا تھا کہ وہ ایک رائیگاں تحریک چلا رہے ہیں سیریل کلر کا کوئی بال بھی بیکا نہیں کر سکتا۔ انہوں نے بات نہیں سمجھی، خیر کوئی بات نہیں، مزید سال دو سال تحریک چلا کر دیکھ لیں، پھر شاید بات سمجھ میں آ جائے۔ ٭٭٭٭٭سارا میڈیا سونامی خان کے لیے وقف ہے اس لیے کوئی یہ نہیں بتائے گا کہ دو تین روز پہلے سونامی جب ملیر کراچی پہنچا تھا تو کیا ہوا تھا؟ ملیر میں بہت شاندار افطار کا بندوبست تھا اور کراچی بھر کی سڑکیں اس خوشخبری سے بھر دی گئی تھیں کہ ملیر کی تاریخ کا سب سے بڑا"سونامی" آ رہا ہے۔ خاں صاحب ایئر پورٹ سے اترے، ملیر سے کچھ کلو میٹر دور ڈیرہ لگایا اور پل پل کی خبر لیتے رہے کہ کتنے لوگ پہنچے۔ افطاری سے پانچ منٹ پہلے انہیں اطلاع دی گئی کہ ابھی تھوڑے ہیں، کچھ دیر بعد پورے ہو جائیں گے کہ نصف جن کے پچاس ہوتے ہیں۔ خان صاحب نے واپسی کی اڑان بھری اور سونامی پارٹی نے یہ پریس ریلیز میڈیا کو جاری کر دی کہ آخر وقت میں "سکیورٹی تھریٹ" ملاتھا۔ خان صاحب کی جان کو سنگین خطرہ تھا چنانچہ ان کا خطاب منسوخ کیا جاتا ہے۔ ارے بھئی، پچیس آدمی شادباد پارٹی سے لے لیتے۔ اتنے تو وہ دے ہی دیتے، پھر سو پورے ہو جاتے۔ ٭٭٭٭٭جنرل درانی کے بارے میں پتہ چلا ہے کہ وہ اپنے انکشافات واپس لینے پر تیار نہیں۔ ان کی ضد ہے کہ انہوں نے جو کتاب میں لکھا، سچ لکھا۔ سچ کیا ہے بس کیچڑ اچھالا ہے۔ بہت سی پاکیزہ ہستیوں پر۔ اس کیچڑ اچھلائی کی دھلائی کے لیے کمشن بنانا ضروری ہے۔ بہت ہی ضروری۔ خاص طور پر سے اس کیچڑ کا اچھالا جانا فوری دھوئے جانے کا تقاضا کرتا ہے جو قومی ہیرو پرویز مشرف کی ذات اقدس پر اچھالا گیا ہے۔ کارگل کی جنگ کے بارے میں جسے جنرل درانی نے "حماقت" قرار دینے کی جسارت کی ہے اور پھر لال مسجد کے حوالے سے۔ درانی موصوف نے لکھا ہے کہ لال مسجد میں کوئی اسلحہ نہیں تھا۔ مولانا عبدالرشید غازی حکومت کی ساری باتیں مان گئے تھے۔ ناجائز آپریشن کیا گیا اور سینکڑوں بچیوں کو بے رحمی سے مارا گیا۔ ظاہر ہے یہ سب جھوٹ ہے لیکن تحقیقات کر کے اسے جھوٹ ثابت نہ کیا گیا تو کیا خبر ناہنجار عوام اسے سچ ہی نہ مان لیں۔ لال مسجد میں تو کچھ بھی نہیں ہوا تھا بلکہ سچ تو یہ ہے لال مسجد نام کی کوئی عمارت اسلام آباد میں کبھی تھی ہی نہیں۔

Check Also

Kitabon Ka Safar

By Farnood Alam