Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Aaghar Nadeem Sahar
  3. Tik Tokers Aur Family Vlogers Hamare Hero Hain?

Tik Tokers Aur Family Vlogers Hamare Hero Hain?

ٹک ٹاکرز اور فیملی وی لاگرز ہمارے ہیرو ہیں؟

ٹک ٹاکرز کے خلاف کریک ڈائون اور ایک معروف ٹک ٹاکر کی گرفتاری نے سوشل میڈیا پر ایک ایسی بحث کوجنم دیا، یہ بحث ٹاک شوز سے ہوتی ہوئی اب کلاس رومز تک پہنچ چکی ہے، یہ بحث اگر بہت پہلے شروع ہو جاتی تو ہم ایک بڑے نقصان سے بچ سکتے تھے، نقصان اب بھی زیادہ نہیں ہوا مگر مجھے لگتا ہے کہ جتنا نقصان ہو چکا، اس کے ازالے کے لیے ہمیں خاصہ وقت درکار ہے۔

سائبر کرائم کی دبنگ کاروائیوں سے ٹک ٹاکرز کی دنیا میں ایک ہلچل پیدا ہوئی، پاکستانی نوجوان ایک عرصے سے ان لوگوں کو اپنا ہیرو سمجھ رہے تھے، جوانھیں اپنی تہذیب اور کلچر سے دور کر رہے تھے، جنھوں نے ایسا ماحول اور سوالات کو پروان چڑھایا، جن کا یہ معاشرہ بالکل بھی متحمل نہیں تھا۔

آج جب کلاس پڑھاتے ہوئے میں اپنے بچوں سے اسلامی اور پاکستانی ہیروز کی بات کرتا ہوں، اردو کے اہم قلم کاروں کی بات کرتا ہوں یا پاکستان کے اہم مورخین کی، تو میرے عزیز طلبہ مجھے ٹک ٹاک اور یوٹیوب کی دنیا کی جانب لے جاتے ہیں، میں اپنے طالب علموں کے اس رویے پر حیران بھی ہوتا ہوں اور شرمندہ بھی، مجھے لگتا ہے بطور استاد میں بھی کہیں نہ کہیں قصور وار ہوں، مجھے یہ ٹک ٹاکر اور یوٹیوب پر ہماری شناخت کو مجروح کرنے والے کرداروں کے خلاف بہت پہلے بات کرنی چاہیے تھی، جو میں نہیں کر سکا۔

مجھے لگتا ہے میرے معاشرے کے والدین اور علماء بھی اتنے ہی قصور وار ہیں جتنا بطور استاد راقم ہے، انھوں نے بھی اس مزاج کو اس قدر کھل کر بیان نہیں کیا، جتنا کرنا چاہیے تھا، ہم نے ان ٹک ٹاکرز، فیملی وی لاگرز اور یوٹیوبرز کے خلاف اس طرح کھل کر لکھا نہ بولا، جیسے لکھنا یا بولنا چاہیے تھا، ہم سے کہیں نہ کہیں غلطی ہوگئی جس کا ازالہ تاخیر سے ہوگا۔

ایک فیملی وی لاگراپنی بیوی سے بند کمرے میں ہونے والی ملاقاتوں کی تشہیر کرتا ہے، حاملہ ہونے سے لے کر بچے کی پیدائش تک سارے مراحل اپنی مداحین کو دکھاتا ہے، پھر جوئے کا کاروبارنہ صرف کرتا ہے بلکہ اس کی تشہیر بھی ببانگ دہل کرتا ہے، پھر آپ خود سوچیں! جو نوجوان ان کو دیکھ رہے ہوں گے، ان کی تربیت کیسی ہوگی؟ ایک ٹاک ٹاکر خاتون ایک طویل عرصے ایک نوجوان سے ریلیشن میں رہتی ہے، اس سے تحائف وصول کرتی ہے، اس کے ساتھ پارٹیز، ٹرپ اور پکنک پر جاتی ہے اور پھر سوشل میڈیا پر اسے اپنا اعزاز بھی سمجھتی ہے، توآپ مجھے بتائیں کیا ان دونوں نوجوانوں کی فیملیز ان کے تعلق سے لاعلم ہوں گی؟ جب یہ تعلق وبالِ جاں بن جاتا ہے تو دونوں ٹک ٹاکرز(لڑکا اور لڑکی) ایک دوسرے کے خلاف عدالت چلے جاتے ہیں، دونوں ایک دوسرے کو جھوٹا اور ڈاکو ثابت کرنے لگتے ہیں، آپ بتائیں کیا اس سارے عمل میں قصور وار صرف بچے ہیں؟ ایک میٹرک کا بچہ ٹاک ٹاکربن جاتا ہے، وہ پڑھائی چھوڑ کر یوٹیوب کی انکم کے انتظار میں بیٹھ جاتا ہے، ماں باپ اسے سب سے اچھا موبائل فون لے دیتے ہیں، محض اس لیے کہ بچہ مشہور ہو جائے گا، پیسہ آئے گا، کروڑوں کا بنگلہ لیں گے، گاڑیوں کی لمبی قطاریں ہوں گے، اب اگر بچہ یہاں سے پٹڑی سے اتر جاتا ہے اور والدین کو بھی گالی دینے لگتا ہے تو بتائیں کیا قصور وار صرف بچہ ہے؟

آپ ایک مرتبہ انتہائی توجہ سے فیملی وی لاگرز اور ٹک ٹاکرز کی ویڈیوز دیکھیں، ان کے کنٹینٹ پرغو ر کریں، آپ یہ جان کر حیران ہوں گے کہ مغرب بھی اس قدر آزاد نہیں ہے، جتنا ہم آزاد ہو رہے ہیں، ہمارے ٹک ٹاکرز نے بد اخلاقی، بدتمیزی اور واہیات کنٹینٹ بنانے کی تمام حدیں کراس کر دی ہیں، یہ فیک آن لائن ٹریڈنگ بھی کرتے ہیں، یہ جوئے کی ایپس کی تشہیر بھی کرتے ہیں، یہ اپنی بیوی اور ماں کے ساتھ بے ہودہ حرکات و سکنات بھی شیئر کرتے ہیں اور اس سب پر نہ انھیں شرمندگی ہے اور نہ ہی حیا۔

یہ اپنے والدین، اپنی بیوی اور اپنی بہنوں کو پراڈکٹ کے طور پر دیکھتے ہیں، انھیں لگتا ہے کہ ان کرداروں کو نہیں دکھائیں گے تو شاید مقبولیت نہیں ملے گی، انہیں لگتا ہے کہ بیوی کی دوران حمل تصاویر شیئر کریں گے، ڈاکٹرز سے ملاقات کی کہانیاں بیان کریں گے تو شاید ویوز زیادہ ملیں گے، یہ ویوز کے چکر میں یہاں تک بھول گئے کہ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے اور اسلامی ملکوں کے اپنے ہیروز اور رویے ہوتے ہیں، صد حیف! ان وی لاگرز کی گفتگو، حرکات اور رویے ہم محفل میں یا پبلک فورمز پر ڈسکس نہیں کر سکتے، آپ خود سوچیں جب ہمارے بچے صبح شام ایسا کنٹینٹ دیکھیں تو ان کے ہیرزو کون ہوں گے؟

ایک ماہ سے سوشل میڈیا اس بات پر بحث کر رہا ہے کہ ٹک ٹاکرز اور فیملی وی لاگرز ہمارے ہیروز کیسے بنے، مجھے بھی کلاس روم میں اس سوال کا سامنا رہا، میں نے اس پر سوچا بھی اور چند فیملی وی لاگرز سے مکالمہ بھی کیا، بہت سے کری ایٹرز ایسے بھی ملے جنھوں نے میری بات سے اتفاق کیا کہ واقعی ہم نے ویوز اور شہرت کی بھوک میں بہت کچھ پس پشت ڈال دیا، ہم سب کو اپنے کنٹینٹ کے ساتھ اپنے رویوں پربھی غور کرنے کی ضرورت ہے اور اگر ایسا نہیں ہوا تو ہمارے نوجوانوں میں روشنی اور شعور کی جو تھوڑی سے رمق باقی ہے، وہ بھی جاتی رہے گی۔

ٹک ٹاک سے یا فیملی وی لاگنگ سے پیسہ کمانا، شہرت پانا غلط نہیں، میں تمام کری ایٹرز پر تنقید بھی نہیں کر رہا اور نہ ہی مجھے کرنی چاہیے، میرا دکھ تو یہ ہے کہ سائبر کرائم نے ایکشن لینے میں تاخیر کیوں کر دی، میرا دکھ تو یہ ہے کہ ہمیں یہ بحث اور یہ موضوع بہت پہلے ڈسکس کرنا چاہیے تھے، ہم نے اتنا نقصان کیوں کیا، ہم نے اپنی نسلوں کی تربیت ایسے لوگوں کے ذمہ کیوں لگا دی، جو خود نالائق اور بے کار تھے۔

ہمارے فیملی وی لاگرز اور کنٹینٹ کری ایٹرز جو اس سماج کا بگاڑ نہیں چاہتے، کم سے کم انھیں اپنے دوستوں کی تربیت کرنی چاہیے، کم سے کم انھیں ویوز اور شہرت کی بھوک سے نکل کر حقیقی دنیا سے مکالمہ کرنے کی تلقین کرنی چاہیے تھی۔ ہم اگر اپنے نوجوانوں کو راہ راست پر لانا چاہتے ہیں اور سماجی بگاڑ کو بہتر کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے بچوں پر چیک اینڈ بیلنس رکھنے کی ضرورت ہے ورنہ حالات ہمارے کنٹرول سے باہر ہو جائیں گے۔

Check Also

Naye Meesaq Ki Zaroorat Hai

By Syed Mehdi Bukhari