Saturday, 17 May 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zubair Hafeez
  4. Peace Is Nothing But Absence Of War

Peace Is Nothing But Absence Of War

پیس از نتھنگ بٹ ایبسنس آف وار

جنگ قوموں کا آرگزم orgasm ہوا کرتی ہے۔ یہ وہ لمحہ ہوتا ہے جب بڑا سے بڑا ہاتنک وادی بھی قوم کے جذباتی دھارے میں شامل ہو جاتا ہے۔ میں آج بھی فکری طور پر کھبا ہونے کے باوجود کہیں ارطغرل ڈرامے کا کوئی ٹوٹا دیکھ لوں، جس میں وہ صلیبیوں پر قہر بن کر ٹوٹتا ہے، یکدم جسم کے بال کھڑے ہو جاتے ہیں۔

قوموں کی جدلیات میں امن کی فاختہ ہمیشہ بٹیر بن کر رہی ہے، جنگ تو تاریخ میں ٹھہرا ہوا وہ حمل ہے جو مقررہ وقت پر پیدا ہو جاتا ہے، اسے روکا نہیں جاسکتا، پیدائش کے بعد اسے آپ دو قومی نظریے کی جنگ کا نام دیں، اکھنڈ بھارت اور غزو ہند کے درمیان دھینگا مشتی کا نام دیں یا کوئی اور نام دے دیں، اس کی جنس وہی رہے گی۔

میتھیو سلیگ مین کی لکھی کتاب does peace led to war یاد آگئی، کتاب کا ایک جملہ یاداشت کے ساتھ چپکا رہ گیا۔

Peace is nothing but absence of war..

اب پتہ نہیں قبلہ میتھیو نے کس حد تک ٹھیک کہا ہے مگر کتاب میں ان امن معاہدوں کے انبار لگا دئیے جو جنگ کا باعث بنے۔

زیادہ دور ہی کیوں جائیے، یورپ کے نیشن سٹیٹ کی چس لیتے ملک پہلی جنگ عظیم سے پہلے ایک دوسرے سے انگشت زنی کرتے رہتے تھے، پہلی جنگ عظیم راس نہ آئی، جرمنی اور متحدہ افواجِ کے درمیان جو امن معاہدہ ہوا، اسی کی کوکھ سے ہٹلر نکلا اور سب کچھ تہس نہس کرکے رکھ دیا۔

ہم کونسا پیچھے ہیں، غالب پہلے ہی کہہ گے "سو پشت سے ہے پیشہ آباء سپاہ گری"۔ غالپ سپاہی نہیں تھے، مست زندگی گزاری، مغلوں کے ہاں سے ملازمت گنوائی تو دہلی کے محلے میں ایک مکان لیا، وہاں پڑے رہتے، لیکیور جیسی ولایتی شراب سے شغل فرماتے اور میر مہدی مجروح کو خطوط لکھتے، انھیں کیا خبر تھی کہ سو ڈیڑھ سو سال بعد ان کے ہی پڑوس میں ہی شمال مغرب کی جانب سینٹرل ایشیا کی سو پشت سے پیشہ آباء ہے سپہ گری والوں کی برانچ کھلنی والی ہے۔

جہاں غوری اور غزنوی میزائل اٹھکیلیاں کریں گے، ابدالی اور معراجِ طیارے تیار ہوں گے، خالد ٹینک اسلاف کی یاد تازہ کرے گا۔

غزوہ ہند کے لیے زید حامد اور اوریا مقبول جان تاریخ اور جگہ کا تعین ہر چھ مہینے بعد کرتے پھریں گے۔

غزوہ ہند تو خاصی دلچسپ جنگ ہے، میں تو اکثر کہتا ہوں، یہ واحد جنگ ہے جو قسطوں پر لڑی جارہی ہے، پہلی قسط محمد بن قاسم نے شروع کی تھی، باقی کی سترہ قسطیں غزنی والے بابو نے پوری کر ڈالیں، اب کی بار لگتا ہے، یہ آخری قسط ہوگی۔

ابدالی میزائل تیار ہے، کیا اسے ہم نے بس اسے تیل، موبلیل تبدیل کرنے کے واسطے ہی رکھا ہے، غوری میزائل کو کیا ہم نے دفاعی مشقوں میں ٹیسٹ کرنے واسطے پالا ہے۔

احمد فراز سیگریٹ کو سلگانے سے پہلے اسے کے ارد گرد تھوک لگایا کرتے تھے۔

ایک دن احمد ندیم قاسمی نے انھیں ایسا کرتے تاڑ لیا اور جملہ داغا۔

"یہ تم سیگریٹ کو پینے سے پہلے استنجا کیوں کراتے ہو"۔

تو گائیز۔ ہم نے میزائل صرف دفاعی مشقوں کا استنجاء کروانے واسطے ہی نہیں رکھے۔

تو چاہے کچھ بھی ہو جائے، شاہین ہندو بنیے کے بخیے ادھیڑ دیں یا کچھ اس کے الٹ۔ غوری اور پرتھوی کی اس لڑائی میں میں غزوے کے ساتھ ہوں۔ باقی نام رہے مولا کا۔

Check Also

Az Qaaf Ta Ba Qaaf Tera Qafiya Hai Tang

By Abu Nasr