Zuckerberg Ki Sada Shirt
زکر برگ کی سادی شرٹ
مجھے پرسنلی بغیر کسی لوگو کے بلینک شرٹس حد سے زیادہ پسند ہیں کیونکہ حد سے زیادہ پرنٹنگ یا پھر لائننگ والی شرٹس مجھے پینڈو پینڈو کی فیلنگ دیتی ہیں۔
وہیں، یہ شرٹس پاکستانی برینڈز سے کافی سستی مل جاتی ہیں۔ یہاں پہ دو سے تین ہزار تک میں ایسی شرٹ نارملی مل جاتی ہیں گو انہیں ڈھونڈنا تھوڑا مشکل ہوتا ہے کیونکہ پاکستانی مارکیٹ تھوڑی بالی وڈ کی مراثی پن والی نقالی پہ چلتی ہے اور یہ عجیب سی شرٹس پہننا پسند کرتے ہیں۔ سو اس وجہ سے آپ کو بلینک شرٹ یا تو ملتی ہی نہیں یا پھر آپ کو کئی سٹورز پہ ذلیل ہونے کے بعد ویسی شرٹ ملتی ہے۔ مگر یہ عالمی مارکیٹ کے حساب سے کافی سستی ہی ملتی ہے۔
ہمارا سوشل میڈیا ایسی پوسٹس اور ویڈیوز سے بھرا ہوا ہے اور ہمارے موٹیویشنل سپیکرز جو کہ انڈیا پاکستان کی عوام کو پاگل بنانے میں مصروف ہیں اور ان کو پاگل بنا کر اپنی روزی روٹی کما رہے ہیں ان کا پسندیدہ موضوع یہ ہوتا ہے کہ مارک زکر برگ ایسی شرٹس پہنتا ہے جو کہ حد سے زیادہ سادہ ہوتی ہیں۔ اور سادگی امارات کی نشانی ہے برینڈز عمارت کی نشانی نہیں ہوتے، یہ احمق کروڑوں لوگوں کو بنا کسی تحقیق کے بتا رہے ہوتے ہیں کہ بھئی زکر برگ تو دس بیس ڈالر والی شرٹ پہنے گھومتا ہے۔ مگر ان لوگوں کو یہ علم نہیں ہے کہ زکر برگ جیسی ٹی شرٹس پہنتا ہے ان کی شروع ہونے والی قیمت میں ہماری چار سال کی شاپنگ ہو سکتی ہے۔
زکر برگ ڈیزائنر ٹی شرٹ پہنتا ہے۔ ڈیزائنر ڈریس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہ ڈریس لوگو نہیں رکھتے ہیں نا ہی کسی طرح کی بیہودہ پرنٹنگ، بظاہر ایسے کپڑے انڈینز اور پاکستانیوں کو سادہ اور سستے لگتے ہیں کیونکہ انکے مطابق شرٹ کے اوپر بنا ٹک کا نشان، بڑا سا لوگو یا پھر پھول بوٹے اسکے مہنگا ہونے کا تعین کرتے ہیں لیکن ایسا ہرگز نہیں ہے۔ زکربرگ کے جیسی ایک ٹی شرٹ کی قیمت ایک لاکھ پاکستانی روپوں سے شروع ہوتی ہے اور تین سے چار لاکھ تک ملتی ہے۔
لیکن چونکہ ہمارا ملک غریب ملک ہے سو یہاں ویسا سٹف یا پھر چیزیں مشکل سے ہی ملتی ہیں کیونکہ ہم لوگ افورڈ ہی نہیں کر سکتے مگر زکر برگ کی سادگی کے قصے پاکستانی یا انڈین موٹیویشنل سپیکرز سے سن کر ہنسی آتی ہے کیونکہ اگر ہم اسکی قیمت ایک پینٹ اور ٹی شرٹ سنیکرز کیساتھ دیکھیں تو اس رقم سے کم سے کم بھی ہم اگلے پانچ سالوں کے کپڑے خرید سکتے ہیں۔
سو موٹیویشنل انکلز پلیز انکی سادگی کے قصے مت سنایا کریں۔ اگر زیادہ غلط فہمی ہوتی ہے تو ہم سے پوچھ لیا کریں جن کو ویسے ڈریس پسند ہیں لیکن ایک غریب ملک میں رہنے کی وجہ سے ہم لوگ ان فارن برینڈز کو تو افورڈ نہیں کر پاتے نا ہی پاکستان میں مردانہ ڈیزائنر ڈریسز کا اتنا رواج ہے لیکن پاکستانی برینڈز کے وہی ڈریس خریدنا پسند کرتے ہیں ہاں اگر انہی شرٹس پہ سیل لگی ہو تو پھر تو ہماری اور موج ہو جاتی ہے رہی بات پینٹ کی تو ایک پینٹ دو ہفتے سکون سے نکال لیتی ہے۔
پلیز، ہمیں یہ مت بتایا کریں کہ زکربرگ اتنا امیر ہو کر بھی اتنے سستے لباس پہنتا ہے کیونکہ آپ کی احمقانہ موٹیویشنل سپیچ پہ تو اتنی ہنسی نہیں نکلتی مگر یہ سن کر ضرور ہنسی نکل جاتی ہے کہ پائین جتنا آپ نے اس ٹاک شو سے آج کمانا ہے اتنے کی وہ ٹی شرٹ ہے جسے آپ سستا بول رہے ہیں۔