Tik Tok Pe Pabandi
ٹک ٹاک پہ پابندی
حالیہ دنوں میں بز فیڈ کی جانب سے لیک شدہ آڈیو سے ٹک ٹاک کے بارے میں یہ حیران کن باتیں پتا چلی ہیں۔ ٹک ٹاک نا صرف کسی بھی یوزر کی گیلری تک رسائی رکھتی ہے بلکہ وہ یوزر کے فنگر پرنٹس سے لیکر ڈرافٹ میسجز تک اور ان سے لیکر کسی بھی شخص کو بھیجے گئے میسجز تک پڑھ سکتی ہے۔ بات یہیں نہیں رکتی بلکہ وہ جمع شدہ یہ سارا ڈاٹا اپنے چائنیز سرورز کو بھیجتی ہے۔
چائینیز سرور چونکہ بائیٹ ڈانس نامی کمپنی کی ملکیت ہیں سو وہ عوامی جمہوریہ چین کی سٹیزن سرویلنس پالیسی کے تحت کام کرتے ہیں جس کے تحت کسی بھی شہری کی معلومات کو جاننے کا ریاست کے پاس مکمل قانونی حق حاصل ہے۔ ٹک ٹاک آپ سے حاصل شدہ یہ سب معلومات جس میں آپ کی دوسرے لوگوں سے کی گئی بات چیت تک شامل ہیں مانیٹر کرتی ہے اور پھر آپ کو مینپولیٹ کرنے کے لئے اور اس سے جدید ٹیکنالوجی بنانے کے لئے استعمال کرتی ہے۔
انہی الزامات کی بنیاد پر بھارت میں اس ایپلی کیشن پر بین لگا تھا اور اب امریکہ میں بھی بین لگنے کی تیاریاں جاری ہیں۔ وہیں پر امریکہ میں سرکاری ملازموں اور حساس اداروں کے ملازموں پہ ٹک ٹاک انسٹال کرنے پہ پابندی عائد ہے۔
یاد رہے، پاکستان میں کسی بھی ادارے کے ملازمین پر ٹک ٹاک کے استعمال پہ کوئی پابندی عائد نہیں ہے۔