Teachers Ka Kirdar
ٹیچرز کاکردار
یونیورسٹیوں میں تو زیادہ تر ٹیچرز اپنے شعبے سے مخلص ہیں ہی نہیں وہ الگ بات ہوگئی، سکولز کا حال اس سے بھی برا ہے۔ خاص کر سرکاری سکولز کا۔ یہاں ہر بچے کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ بچوں کو لائن یاد کرنے کے لئے دے دی جاتی ہے اب بچوں میں سو طرح کے مسائل ہوتے ہیں، کچھ بچے کانفیڈنس کی کمی کا شکار ہوتے ہیں تو کچھ کی انٹیلی جنس میمورائزیشن کے قابل نہیں ہوتی اور وہیں کچھ بچے ذہنی بیماری کا شکار ہوتے ہیں اور ان پر یہ ظالم تشدد کرتے ہیں۔
سوچیں ایک بچہ ہے اس کو ADHDہے، ایسے بچے بالکل نارمل ہوتے ہیں بس ان کی حرکات ابنارمل ہوتی ہیں اور یہ ایک کام پہ فوکس نہیں کر سکتے نا ہی ایک جگہ آرام سے بیٹھ سکتے ہیں۔ ان کو آپ کچھ کرنے کا کہیں گے تو پانچ سے دس سیکنڈ بعد یہ فوکس کھو کر کسی سوچ میں گم سم ہو جائیں گے۔
مگرستم یہ ہے کہ ان ٹیچر، جنہیں بچوں کی پرسنالٹی کی خوبیوں تک کا علم نہیں گدھے کی طرح پیٹنا شروع کر دیتے ہیں۔ پیٹ پیٹ کر ان بچوں کو سکول سے بھاگنے پہ مجبور کر دیا جاتا ہے یا احساس کمتری کا شکار بنا دیا جاتا ہے۔ سوچیں، بلکہ آپ میں سے بہت سے لوگ جھیل چکے ہونگے کہ آپ فطری طور پہ کچھ یاد کرنے کی صلاحیت نا رکھتے ہوں اور وہیں کوئی شخص آپ کو گدھے کی طرح پیٹ کر وہ یاد کروانا چاہے تو کیا یہ ظلمِ عظیم نہیں ہوگا؟ کیا ایسا شخص ہٹلر سے بڑا ظالم نہیں ہوگا؟
جی ہاں۔ ایسا شخص ظالم ہی ہے۔ اگر آپ ایک پرائمری یا مڈل کے ٹیچر ہیں تو بچوں کی پرسنالٹیز کو گوگل کرکے جانیں یا میرے جیسے کسی کم علم شخص سے پوچھ لیں مگر پلیز بچوں پہ تشدد نا کیا کریں، نا ہی ان کو لائنیں زبردستی رٹوایا کریں یہ ان پر ظلم ہے۔
ٹیچر بننا بہت مشکل کام ہے اور حساس ذمہ داری ہے، اس کو پورا نہیں کر سکتے تو پلیز اپنا پیٹ بھرنے کے لئے کوئی اور شعبہ چن لیں مگر بچوں کی زندگیاں خراب نا کریں۔