Sunday Magazine
سنڈے میگزین
بچپن میں اخبار پڑھتا تھا، سنڈے میگزین میں اکثر معلوماتی کالمز ہوتے تھے۔ جن میں سے بہت سے مفید ہوتے تھے بہتے ایسے ہوتے تھے کہ ان کی معلومات کافی غلط ہوتی تھی، مگر ان کی وجہ سے زندگی کا ایک گول بنا کہ ایک دن میں بھی ایسے کالمز لکھا کرونگا۔ فیسبک پر لکھنا شروع کیا، سات سال کے تسلسل سے اگر آن ایوریج دیکھیں تو میری تقریبا 2100 تک سائنٹفک پوسٹس اس وقت فیسبک پر لاکھوں کروڑوں مرتبہ پڑھی جا چکی ہیں۔
پچھلے سال انہی دنوں میں عامر ہاشم خاکوانی صاحب نے 92 نیوز کے سنڈے میگزین کے لئے لکھنے کا کہا، پتا ہی نہیں چلا اب سال ہونے کو ہے اور یوں فیسبک اور 92 نیوز کی مدد سے بچپن کی ایک خواہش جو تھی وہ پوری ہوگئی۔ ایسے ہی ویڈیوز بنانے کا شوق تھا۔ سائنس پہ ویڈیوز بنانے کا کام اس سال فیسبک پر شروع کیا، پہلے کئی مرتبہ ناکام ہوا۔
مگر اس سال جولائی سے لیکر اب تک چھ ماہ میں میرے فیسبک پیج پر تقریباً 16 ملین یا پھر ایک کروڑ ساٹھ لاکھ مرتبہ ویڈیوز دیکھی جا چکی ہیں۔ سو وش لسٹ سے وہ بھی خواہش پوری ہوگئی۔ لکھنا یا ویڈیوز بنانا چھوڑوں گا تو نہیں مگر شائد اب مزید ڈریمز پر زیادہ انویسٹ کروں۔ کیونکہ زندگی کوشش کا ہی نام ہے۔ اور یہ سب ممکن بنانے میں میری فیملی کا کردار ہے۔
آپ خوش نصیب ہیں کہ اگر آپ کا بھائی، بہنیں، پیرینٹس اور فیورٹ پرسن آپکو بولیں کہ اپنے خواب اچیو کرو اور وہ آپ کو پوری ایموشنل سپورٹ دیں۔ آپ اپنے بچوں کو بچپن میں مختلف کام کرنے میں سپورٹ کریں، کرکٹ پسند ہے تو وہ، سنوکر تو وہ، کتب بینی تو وہ اور ہر چیز کرنے میں سپورٹ کریں، جو اس کے لئے مفید ہوسکتی ہے۔ اس کو پیمپر مت رکھیں، ورنہ وہ امپرو نہیں ہوگا۔
ہاں ایک چیز جو مس ہوئی وہ یہ ہے کہ میں نے نا لکھنے سے ابھی تک کچھ کمایا ہے نا ویڈیوز سے، لیکن امید ہے اللہ پاک رزق کی کمی کبھی نہیں دیں گے۔ مگر آج سنڈے میگزین کے لئے تقریبا سال مکمل ہونے پر یہ سب یاد آیا کہ یہ ایک چھوٹے سے پانچ چھ سالہ ضیغم کا خواب تھا۔ جو اس نے کوشش، محنت، فیملی سپورٹ اور اللہ پاک کے کرم سے پورا کیا۔ باقی خوابوں کے پورا ہونے کے لئے دعاؤں کی درخواست اور وہ جو اپنے خوابوں کو اچیو کرنا چاہ رہے ہیں، ان کے لئے میری دعائیں۔