Pyar Ki Tareef Kya Hai?
پیار کی تعریف کیا ہے؟
پیار کی تعریف کیا ہے؟ پیار یہ ہے کہ آپ صبح اٹھیں تو آپ کی پہلی سوچ وہ شخص ہو اور شام کو سوئیں تو آخری سوچ وہ ہو، وہ جسے دیکھ کر آپ چاہے جتنا مرضی خفا ہوں اسے دیکھتے ہی آپ کی مسکان نکل جائے، وہ جس کی غلط بات بھی آپ کو درست لگے۔ پیار تو یہ بھی ہے کہ آپ جب اس شخص کے ساتھ ہوں تو آپ کو یوں لگے کہ آپ اپنے گھر ہیں مگر جونہی اس سے دور جائیں آپ کا دل اداس ہونا شروع ہو جائے۔ دل کی یہ اداسی بالکل ویسے ہی ہوتی ہے جیسے شام کا ڈوبتا سورج دیکھ کر، چڑیوں کی چہچہاہٹ سن کر من خود بخود اداس ہونے لگ جاتا ہے۔
ٹریسا کا بھی پیار کچھ ایسا تھا، مگر اس کے پاس اظہار کے الفاظ نہیں تھے۔ وہ اظہار سے ڈرتی تھی۔ ڈرنا عورت کی مجبوری ہوتی ہے کیونکہ مستقبل کا سب سے زیادہ خوف اسی کو ہوتا ہے اگر نا ہو تو آج انسانی نسل اتنی آگے کیسے پہنچ سکتی۔ مگر جیمز کو اظہار پسند تھا۔ وہ اظہار کا موقعہ ضائع نہیں کرتا تھا۔
مگر، جیمز کو آج پتا چل رہا تھا کہ ٹریسا اسے اس سے زیادہ اظہار کرتی تھی، ٹریسا کو اس سے زیادہ پیار اس سے کہیں پہلے اس سے ہو چکا تھا اور وہ بتا بھی چکی تھی مگر جیمز یہ بیس سال بعد آج سمجھ پایا تھا۔ ٹریسا کا اظہار تو وہی تھا جو ایک عورت کا اظہار ہونا چاہیے تھا۔
عورت کو جب کسی مرد سے پیار ہوتا ہے تو وہ منہ سے نہیں بتاتی بلکہ اس کا جسم اس بات کی گواہی دیتا ہے، وہ سنورنا شروع کر دیتی ہے۔ اس کے چہرے کی رونق پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ جاتی ہے اور وہ چھوٹی چھوٹی چیزوں سے اظہار کرتی ہے۔ جیمز کو ابھی بھی ٹریسا کی دی گئی وہ ان گنت چاکلیٹس یاد تھیں، وہ رات گئے تک ایک ساتھ چلنا یاد تھا جو وہ سٹارک سٹریٹ کی گلیوں میں ہر روز ہوتا تھا، کبھی دوست کے گھر جانے کا بہانہ بنا کر تو کبھی کھڑکی پھلانگ کے فرار ہو کر۔
آج ان کو شادی کئے دس سال بیت گئے تھے۔ بچپن کے دس سال شامل کریں تو آج ان کو ایک ساتھ رہتے ہوئے بیس سال ہو گئے تھے۔ پینتیس سال کی عمر میں بیس سال ایک ساتھ بیتانا بہت بڑی بات ہے مگر اس سے بڑی بات آج ٹریسا کا ایک سوال کلئیر ہونا تھا وہ سوال جو اس کو ایک عرصہ سے تنگ کئے ہوئے تھا۔ آج وہ دونوں اس گمنامی جھیل کنارے بیٹھے تھے جہاں آج سے پندرہ سال پہلے، بیس سالہ ٹریسا نے اظہار کیا تھا۔
یہ اظہار بھی کافی عجیب تھا جب ٹریسا اپنے ہاتھ سے کبھی گھاس کو اکھاڑ رہی تھی تو کبھی اس کو ہاتھوں سے مسل رہی تھی۔ جیمز سب بھانپ چکا تھا مگر وہ ٹریسا کے منہ سے سننا چاہتا تھا۔ عورت بائی نیچر مشرقی یا مغربی نہیں ہوتی عورت ہر حال میں عورت ہی ہوتی ہے۔ شرم و حیاء ہر عورت کا خاصہ ہے اور اس وقت ٹریسا کے ہاتھ بھی اسی فطری حیاء سے کانپ رہے تھے۔ اس کی بے ربط باتیں اسی حیاء کا بتا رہی تھی اور اس کے چہرے کی لالی اسی شرم و حیاء کی گواہی تھی۔
مگر آج ٹریسا کو اس بوجھ سے نکلنا تھا وہ بوجھ جو وہ پچھلے چار سالوں سے اپنے دل میں اٹھائے پھر رہی تھی، وہ بوجھ جو اس کو ہر صبح اٹھتے جیمز کے نام کی ایک صدا دیکر ہر رات اسی کے نام کی طلب سے چپ ہو جاتا ہے، یا وہ بوجھ جس کو وہ ہر روز اس کی یادوں کے ساتھ بیتاتی تھی یا وہ بوجھ جو اس کے دل سے ان الفاظ کو نکالنا چاہتا تھا جو وہ آج باوجود کوشش کے کہہ نہیں پا رہی تھی لیکن ٹریسا نے ہمت کی۔
آج وہ اس بات کو یاد کرکے ہنس رہے تھے جب ٹریسا نے کہا کہ جیمز چاند اس زمین کے لئے کتنا ضروری ہے؟ تو جیمز پوری بات جانتے ہوئے بھی تنگ کرنے کے انداز میں بولا تھا کہ کوئی ضروری نہیں زمین تو چاند کے بغیر بھی وجود میں تھی۔ تو ٹریسا خفا ہوتے ہوئے منہ پھیر کر بیٹھ گئی تھی اور پھر خود ہی جملہ پورا کرتے بولی کہ چاند اگر زمین سے دور ہو جائے تو وہ چاند نہیں کہلوائے گا بالکل ایسے ہی جیمز اب میں اس حالت تک آ گئی ہوں کہ اگر میں تم سے دور چلی جاؤں تو میں وہ ٹریسا نہیں رہوں گی جو پہلے کبھی ہوا کرتی تھی۔
میرے دل میں ایک خلاء رہ جائے گا اور وہ خلاء ہر روز تمہارے نام کو پکارے گا مگر وہ خلاء تمہارے بغیر کبھی مکمل نہیں ہو پائے گا۔ تس پر جیمز بولا کہ اگر چاند زمین کے بغیر چاند نہیں کہلوا سکتا تو زمین چاند کے بغیر کیسے وجود رکھ سکے گی؟ آج ایک لمحے کو چاند دور چلا جائے تو پورا سیارہ طوفانوں میں گھر کر تباہ ہو جائے بالکل ٹریسا میں ویسے ہی تمہارا ہو چکا ہوں۔
اور آج انہیں پتا لگ گیا تھا انہیں آپس میں پیار تھا مگر اس پیار کی کوئی ایک تعریف نہیں ہے۔ پیار تو وہ ہے جو جس تن لاگے وہ تن جاگے، یہ تو ہر ہفتے ایک نئی تعریف لاتا ہے ہر لمحے نیا احساس لاتا ہے۔ پیار کو ہم لمحات سے بیان کر سکتے ہیں جیسے اس لمحے ٹریسا اور جیمز کے پاس کیتھرین جیسی شہزادی تھی یا جیسے جیمز ٹریسا کے چہرے کو دیکھ کر اس میں کھو گیا تھا یہ پیار ہی ہے اس کی کوئی تعریف نہیں اس کی کوئی لمٹ نہیں۔
یہ بڑھتا ہے اور پھر بڑھتا ہی چلا جاتا ہے درمیان میں آئے چھوٹے موٹے سپیڈ بریکر اس کی رفتار مزید تیز کر دیتے ہیں۔ آج ٹریسا بھی جیمز کے ساتھ ان بریکرز سے گزر کر جھیل کنارے بیٹھی تھی آج وہ بھی اس کو انہی نظروں سے دیکھ رہی تھی جن سے جیمز کبھی اس کو دیکھا کرتا تھا۔ آج وہ پیار کی تعریف جان چکی تھی کہ ایک احساس کا روز نئے روپ کے ساتھ بڑھتے جانا ہی دراصل پیار ہے۔