Sunday, 24 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zaigham Qadeer
  4. Pay Gap

Pay Gap

پے گیپ

یورپ، امریکہ، برطانیہ اور کینیڈا میں موسٹلی پی ایچ ڈی کو ایک تعلیمی ڈگری کی بجائے ایک جاب کے طور پر اپنایا جاتا ہے۔ کینیڈا میں تو ماسٹرز بھی ایک طرح کی جاب ہی ہے۔ اس جاب کی تنخواہ کو فنڈنگ کہا جاتا ہے۔ موسٹلی پی ایچ ڈی کی فنڈنگ 20 ہزار پاؤنڈ سے شروع ہو کر پروگرام اور ریسرچ پراجیکٹ کی مناسبت سے مختلف طرح کے ریٹس پہ مشتمل ہو سکتی ہے۔

مگر۔

زیادہ تر اوقات یہ فنڈنگ سب کو ہی مل جاتی ہے سو وہاں ایک پی ایچ ڈی کو اپنا اصل فوکس جاب کی بجائے ریسرچ پہ رکھنے کا موقعہ مل جاتا ہے۔ اور ریسرچ کے دوران ان کو ملنے والے انسٹرومنٹس سے لیکر فنڈز تک سب state of the art ملتے ہیں۔ جن سے ان کی تحقیق کا impact بڑھ جاتا ہے اور اس کے نتائج زیادہ قابل بھروسہ ہوتے ہیں۔

یہاں پاکستان میں پی ایچ ڈی کے دوران زیادہ تر بچوں کو اپنے آپ کو فائنانس کرنے کے لئے جاب کرنا پڑتی ہے۔ موسٹلی یہ لوگ انڈسٹری میں جانے کا موقعہ نہیں پاتے سو ہمیں یہ پی ایچ ڈیز لوکل کالجز جیسا کہ پنجاب، سپیرئر، کپس یا ان جیسے کالجز میں مل جاتے ہیں جو رہ جاتے ہیں وہ والدین کے جیب خرچ پہ ہی پی ایچ ڈی کر لیتے ہیں مگر ایسے بچے بہت کم ہوتے ہیں۔ اس دوران ان کو موسٹلی سپروائز کی منشاء پہ چلنا ہوتا ہے۔ سو یہ جو کہیں وہی کرنے کے پابند ٹھہرتے ہیں۔

انسٹرومنٹس کا حال کچھ یوں ہے کہ پاکستان کی کچھ یونیورسٹیوں میں الیکٹران مائیکروسکوپ متلقہ ٹیکنشن نا ہونے کی وجہ سے اب خراب ہو چکے ہیں۔ سو ان کو اچھے کیمیکلز اور انسٹرومنٹس نا ملنے کی وجہ سے اکثر statistical data میں خود سے ہیرپھیر کر کے رزلٹ دکھانے پڑتے ہیں۔ وہیں ایچ ای سی کی طرف سے فارن پی ایچ ڈی سکالرشپ پروگرام کے بہت سے بچے جب باہر جاتے ہیں تو وہ واپس پلٹتے ہی نہیں حتٰی کہ ان میں سے کچھ کے میری عمر کے بچے ہو گئے ہیں۔

ان میں سے ایک نام شہباز گل صاحب کی اہلیہ کا بھی ہے۔ یہ لوگ وطن سے نفرت کی وجہ سے وہاں نہیں رہتے بلکہ ایک پے گیپ کی وجہ سے یہاں سے نکلنے کا کرتے ہیں۔ ہمارا ملک pay gap پے گیپ میں بہت بری طرح سے پھنسا ہوا ہے۔ یہ پے گیپ ہمارے ملک کے ذہین دماغ کھو کر انہیں کسی عرب، یورپی یا امریکی ملک میں عام سی نوکری کروا رہا ہے۔ اور اس پے گیپ کا حل مجھے اگلے بیس سالوں تک بھی نظر نہیں آ رہا۔

Check Also

Ghair Yahudion Ko Jakarne Wale Israeli Qawaneen (1)

By Wusat Ullah Khan