Najam Sethi Aur Rameez Raja
نجم سیٹھی اور رمیز راجہ
نجم سیٹھی سے میرا بطور کرکٹ فین بس ایک مسئلہ ہے کہ یہ الاؤنس کھانے کے لئے ٹی سی کر کے آنیوالوں میں سے ایک ہے۔ جبکہ رمیز نے کوئی الاؤنس نہیں لئے، وہیں پر پرفارمنس بھی واضح ہے۔ آپ پی سی بی کی انکم اور دوسری ہسٹری دیکھ لیں۔ پی سی بی کی 2018 سے 19 کی انکم 700 ملین روپے تھی۔ تب منافع کم جبکہ خرچ زیادہ تھے کیونکہ چیئرمین صاحب کو کروڑ کروڑ اپنا ٹریول الاؤنس لینا تھا بی او جی کی میٹنگز کے بل لینے تھے۔
جبکہ رمیز کے انڈر یہی پی سی بی کی انکم بڑھ کر 3 سے 4 بلین روپے ہوگئی تھی۔ رمیز کی اچیومنٹس اس کے علاوہ پی ایس ایل کا پاکستان انعقاد، پاکستان کرکٹ ٹیم کا تاریخ میں پہلی بار لگاتار تین فائنل کھیلنا، آسٹریلیا کو 25 سال بعد ون ڈے سیریز ہرانا، بنگلہ دیش، سری لنکا کو تاریخی ریکارڈز کیساتھ ہوم سیریز ہرانا رہی ہیں۔
وہیں پر سیٹھی کے دور میں پی سی بی کی ایسی کوئی تاریخی اچیومنٹس نہیں تھی ماسوائے چیمپئنز ٹرافی کے، ہماری ٹیم 2018 سے پہلے تک ون ڈے سیریز تک مشکل سے جیت پاتی تھی۔ لے دے کر نجم سیٹھی کا واحد اچھا کام پی ایس ایل کا انعقاد تھا لیکن اپنے گرو صاحبان کی طرح اس کے اس نے فی ٹورنامنٹ ایک کروڑ سے زیادہ پیسے لئے۔ وہیں پر رمیز نے پی ایس ایل سے اربوں کی کمائی کے بعد بھی چوانی کا حصہ نہیں لیا۔ یہاں مسئلہ بس مائنڈ سیٹ کا ہے۔
مجھے نجم سیٹھی سے بھی بطور پی سی بی چیئرمین مسئلہ نہیں ہے لیکن شرط یہ ہے کہ آپ کسی کی ٹی سی کر کے فقط الاؤنس کھانے کے لئے نہ آئیں۔ رمیز راجہ پر اگر کوئی الزام لگائے کہ وہ عمران خان کی پسند سے آیا تھا تو وہ فوائد گنوا دے جو رمیز نے چیئرمین بن کر اٹھائے۔ جبکہ رپورٹس کے مطابق چڑیا نے ٹریول الاؤنس میں کروڑوں کھائے، پی ایس ایل انعقاد میں کروڑوں کھائے حتیٰ کہ میٹنگز کروانے کے الاؤنس کھائے۔
اور یہی مسئلہ پوری پڈم کا ہے کہ یہ پاور فل شخص کے خوب اٹھاتے ہیں اور پھر اٹھانے کے بعد اپنا کمیشن کھاتے ہیں اور یہ کمیشن بیرونی دوروں، الاؤنسز اور ذاتی کمپنیوں کے ٹھیکوں کی شکل میں ہوتے ہیں۔ جبکہ رمیز نے پی سی بی سے چوانی کا کمیشن بھی نہیں کھایا وہ ایک دیانت دار اور محنتی شخص تھا اس کا سیٹھی جیسے ٹی سی ایکسپرٹ سے موازنہ ہی غلط ہے۔