Movile Ghar
مووائل غار
سائنس دانوں نے ایک غار کی جب کھوج لگائی تو پتا چلا کہ یہ تو پانچ ملین سالوں سے بند پڑی تھی اور اس میں بُہت کچھ حیران کن موجود تھا۔ مووائل غار کے رہائشی عام جانداروں جیسے نہیں، دُنیا و مافیا سے دور یہ عجیب و غریب دُنیا اپنی مثال آپ ہے۔ رومانیہ کی یہ غار جو کہ بحیرہ اسود کے نزدیک ہے پچھلے ساڑھے پانچ ملین سالوں سے بند پڑی ہے۔ یہاں کی زہریلی اور حبس زدہ ہوا نے نئی مخلوقات کی کاک ٹیل بنا دی ہے جو کہ ماہرینِ حیاتیات کے لئے ایک خزانے سے کچھ کم نہیں۔
اس غار کی گہرائیوں کی ہوا عام ہوا سے زیادہ کاربن ڈائی آکسائڈ اور آدھی آکسیجن رکھتی ہے۔ حیرت ناک بات یہ ہے کہ یہاں کی ہوا میں ہائڈروجن سلفائڈ موجود ہے۔ یہ جگہ پچھلے پانچ اعشاریہ پانچ ملین سالوں سے گھُپ اندھیرے میں ڈوبی ہوئی ہے۔ کم روشنی کی وجہ سے بہت سی مخلوقات سفید رنگت رکھتی ہیں کیونکہ رنگ کالا کرنے والا پگمنٹ روشنی کے بغیر نہیں بن پاتا۔ اس وجہ سے اس غار میں موجود مخلوق کی رنگت سفید اور آنکھیں موجود ہی نہیں۔ کیونکہ اندھیرے میں آنکھوں کی ضرورت نہیں رہتی۔
یہ جگہ کسی افسانوی سیارے کا سا ماحول رکھتا ہے جہاں کا ماحول ہی عام دُنیا سے الگ ہے۔ یہ ایکو سسٹم دُنیا کا وہ واحد ایکو سسٹم ہے جو مکمل طور پہ کیمو سنتھیٹک بیکٹیریا پہ انحصار کرتا ہے۔ کیمو سنتھیٹک بیکٹیریا وہ بیکٹیریا ہیں جو کیمیائی اجزاء کی توڑ پھوڑ سے غذائی ضروریات پوری کرتے ہیں۔ جبکہ اس کے مُقابلے میں زیادہ تر بیکٹیریا سورج کی روشنی سے انرجی حاصل کرتے ہیں۔
اب جبکہ یہاں سورج کی روشنی تو پُہنچ نہیں پاتی تو یہاں کے جانداروں نے کیمیائی تعاملات سے ہی انرجی حاصل کرنا شروع کر دی ہے۔ جس میں وہ سلفر، گندھک کے تعاملات سے انرجی اور کاربن حاصل کرتے ہیں۔ لیکن ایک معمہ ابھی بھی حل کرنے والا ہے۔ اور وہ معمہ یہ ہے کہ یہ غار ایسے کیسے بند ہوئی؟ اور یہ مخلوقات کس طرح یہاں قید ہوئیں؟ کچھ سائنس دانوں کے مُطابق یہاں پہ بیکٹیریا پانچ ملین سالوں سے پہلے کے قید ہیں جبکہ کیڑے مکُوڑے اُس کے بعد یہاں مقید ہوئے۔
بقول جے کُولن جو کہ ایک مائیکرو بائیولوجسٹ ہیں اُن کے مُطابق کیڑے اس میں پھنسے اور اوپر دہانے پہ پتھر آگِرا جس نے غار کو بند کر دیا۔ اس غار میں اور بھی بُہت سے راز پوشیدہ ہیں۔ لیکن اس جگہ کو جاننے کے تیس سالوں کے بعد بھی اس غار کی بہت سی مخلوقات ابھی بھی ہمارے لئے انجان ہیں۔ لیکن ان مخلوقات کا مطالعہ ارتقائی حیاتیات کے لئے ایک سنگِ میل ثابت ہو گا۔ اور ہمیں جاننے کو بُہت کچھ ملے گا۔