Tuesday, 24 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zaigham Qadeer
  4. Mere Pas Link Hai

Mere Pas Link Hai

میرے پاس لنک ہے

ہمارے معاشرے میں حیا کا پردہ مکمل طور پر چاق ہو چکا ہے بس سب اپنی اپنی باری کے انتظار میں چپ چاپ بیٹھ کر انتظار کر رہے ہیں۔ سب لوگ فقط تب تک خوش ہیں جب تک اگلے کا کمزور نقطہ سامنے آ رہا ہے۔ لیکن یہ کمزور نقطے لانے والا شخص کسی کا بھی سگا نہیں ہے اور وہ کسی کو بھی نہیں چھوڑنے والا ہے۔

ستم در ستم یہ کہ وہ لوگ جو ہر مہینے چند دن اخلاقیات اخلاقیات اور مذہب مذہب کا بھاشن دیتے نظر آتے ہیں وہ ایسے لمحوں پہ ایسے نظر آتے ہیں جیسے آپ کسی ہیرا منڈی کے باہر کھڑے ہوں اور اس کا جو "دلال" ہو وہ آوازیں لگا کر بلا رہا ہو کہ ادھر آئیں ادھر مال ہے آگے مت جائیں یہاں سب دستیاب ہے۔

ایسے جیسے یہ کوئی چکلہ ہو اور یہاں ہر دوسرا شخص ایک دلال ہو مگر اوپر ٹوپی پہنے بس اپنا روپ بدل کر جی رہا ہو کہ جب تک اس کے پاس "مال" نہیں آ رہا ہے تب تک لوگ اس کو "پرہیز گار" سمجھتے رہیں۔ لیکن جونہی اس کے ہاتھ "مال" لگتا ہے تو یہ ٹوپی سائیڈ پر رکھ کر آوازیں لگانا شروع کر دیتا ہے۔ وہی آوازیں جو کبھی ہیرا منڈی میں کھڑے "دلال" لگاتے تھے اب یہ لگا رہے ہوتے ہیں کہ

"میرے پاس ویڈیو آ چکی ہے"۔

"میرے پاس پورا کلپ آ چکا ہے"۔

بے حیائی، لچر پن اور اگر بندہ اخلاقیات کے دامن کو تھوڑا سا سائیڈ پہ رکھے تو "کنجر پن" کے آخر میں موجود دوسری انتہا یہ ہے۔

پہلی انتہا ویڈیو بنانے والوں کی ہے۔ جن سے نا کسی کی بہن محفوظ ہے اور نا بیٹی، نا ان کو کسی شخص کی عزت سے سروکار ہے نا معاشرے کی سوشل فیبرک سے۔

کل بات کی تھی ایک عام پاکستانی دن پورے کر رہا ہے۔ بھئی کیوں نا کرے؟ اگر وہ آواز اٹھاتا ہے تو ویڈیو کی بلیک میلنگ سامنے آجاتی ہے۔ اگر کمزور انسان ہے تو کسی پرائی لڑکی کے ساتھ اور اگر شریف شخص ہے تو اپنی بیوی کے ساتھ۔ کیا یہی وہ اسلامی جمہوریہ ہونا تھا جس کا اقبال صاحب خواب دیکھتے تھے؟

وہ آج یہ سب "کنجر پن" دیکھ کر خود کہیں کہ میں نے اپنا جو خیال پیش کیا تھا وہ میری غلطی تھی۔ آپ مجھے بھی معاف کر دیں۔ کیونکہ یہاں اسلام ہے نا جمہوریہ، یہاں تو فقط عزتوں کی نیلامی ہے اور وہ بھی اونچی آوازوں سے۔

وہ شرفا جو بھیس سے نمازی پرہیزی لگتے ہیں وہ دھڑلے سے یہ بات پبلیکلی کہتے سنائی دیتے ہیں کہ میں نے تو ویڈیو پہلے دیکھی ہے میں تو فلاں زاویے سے دیکھ چکا ہوں۔

یہ اجتماعی بہیوئر زوال کی ہی نشانی ہے۔ اس اخلاقی زوال کی جس کو لے کر سب روتے ہیں۔ ایک دن پہلے یہی "دلال" ٹوپی پہنے رو رہے ہوتے ہیں کہ زوال آ گیا زوال آ گیا دوسرے دن کہتے ہیں کہ ویڈیو آگئی ویڈیو آگئی۔

اب بندہ کرے تو کیا کرے؟ جائے تو کہاں جائے؟

اگر دشمن کے ساتھ بھی بلیک میلنگ ہو رہی ہو تو وہ پھر بھی بلیک میلنگ ہی ہوگی۔ چاہے اس نے ہفتہ پہلے نماز پڑھنے کی تلقین ہی کیوں نا کی ہو۔ اگر اس کی کوئی غلط بات ایک شخص خدا بن کر پوری دنیا کو دکھا رہا ہے تو غلط وہ نہیں جو برائی کر چکا ہے غلط وہ ہے جو اس کی عزت نفس بیچ بازار نیلام کر رہا ہے۔ جو اس سے توبہ کا دروازہ بند کر رہا ہے۔ جو اس کو اس انتہا پر چھوڑ رہا ہے کہ وہ ڈھٹائی سے کہے کہ ہاں میں نے یہ کام کیا ہے تم میرے باپ نا بنو؟

یہ تو معاشرے کا زوال ہوا یہ اخلاقیات کا زوال ہوا۔

یہ فیملی سسٹم ٹوٹنے کی پہلی نشانی ہے کہ ہر کسی کو اپنی فیملی سے باہر کسی کی پرواہ نہیں ہے بس چسکے ہیں اور یہ چسکے لینے کی لت کے پیچھے نفسیاتی عوامل کارگزار ہیں بے روزگاری سب سے بڑا عنصر ہے۔ جب تک نوجوان کو اپنی جنسی و جسمانی ضروریات پوری کرنے کو نہیں ملیں گی تو وہ جوانی میں یا بعد میں تیس کے پیٹے میں شادی کروا کر ایسے ہی بے باکی سے "دلال" بن کر دوسروں کی برہنگی سے خود کی تشنگی ڈھونڈے گا۔

اوپر اوپر سے یہ کہے گا کہ یہ غلط ہو رہا ہے اس لئے سب کے سامنے "ایکسپوز" کر رہا ہوں، لیکن اندر سے یہ ایسے لوگوں کی فحاشی سے جڑی لت کا بہت بڑا انڈیکیٹر ہے اندر سے یہ ان لوگوں کی جنسی و جسمانی محرومیوں کی چیخ و پکار ہے جسے یہ دوسروں کو ویسا عمل کرتا دیکھ کر خود اس خیالی دنیا کے چند لحظوں سے محظوظ کروانا چاہتے ہیں جن کو وہ کبھی اپنے برے سے برے خواب میں بھی پورا نا کر سکتے ہوں۔

یہ غلط ہو رہا ہے۔

کسی بھی قوم میں اتنے بڑے پیمانے پر فحاشی سے لگاؤ اور ہر نئی نجی فحش ویڈیو پر یوں ایکسائٹمنٹ سے اس کو بانٹنا نارمل انسانی نفسیات کی نشانی نہیں ہے۔ بلکہ یہ ایکسائٹمنٹ چیخ چیخ کر بتا رہی ہے کہ اخلاقیات کا جنازہ اٹھ چکا ہے اور ہر "دلال" اپنے سر سے ٹوپی اتار کر دھندہ کرنے پر اتر چکا ہے۔ اب کسی کی بھی عزت محفوظ نہیں کیونکہ کسی کو دوسرے کی عزت کی پرواہ نہیں۔

بظاہر فحش بینی پر پابندی ہے مگر فحش لمحات پہ قوم کے بڑے حصے کا جشن چیخ چیخ کر بتاتا ہے کہ یہ قوم فحش بینی کی لت میں پڑ چکی ہے اور پڑے بھی کیوں نا جہاں مخالف جنس ایک ہوؔا بن چکی ہو جہاں آسانی سے جنسی تسکین کا ذریعہ شادی مشکل ہو وہاں فحش بینی ہی ہوگی اور "دلالوں" کی چیخ و پکار ہوگی کہ "میرے پاس لنک ہے، میرے پاس لنک ہے"۔

Check Also

Pakistan Ke Door Maar Missile Programme Se Khatra Kis Ko Hai

By Nusrat Javed