Thursday, 26 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zaigham Qadeer
  4. Mard Ki Kirdar Kashi

Mard Ki Kirdar Kashi

مرد کی کردارکشی

مرد کی کردار کشی بہت نارمل چیز سمجھی جاتی ہے حتیٰ کہ وہ اگر اس کی وجہ سے ممکنہ طور پہ ذہنی دباؤ لیکر مر بھی جائے تو کوئی بھی اس کی ذہنی حالت پر بات نہیں کرے گا کیونکہ آفٹر آل وہ ایک مرد تھا۔

ڈومیسٹک وائلنس کو کچھ اس طرح سے کمرشلائز کیا گیا ہے کہ اس میں ہمیشہ مرد کو ایک ولن کے طور پر ہی دیکھا جاتا ہے اور یہی سمجھا جاتا ہے کہ مرد پر وائلنس نہیں ہو سکتا۔ جبکہ یہ معاملہ میرے نزدیک تقریبا 50/50 ہے۔ جتنا عورتیں ڈومیسٹک وائلنس کا شکار ہوتی ہیں تقریباََ اس کے قریب قریب مرد، عورت کی ایموشنل ایبوز کا شکار ہوتے ہیں مگر اس پر بات کرنے کو کوئی تیار نہیں ہوتا ہے۔

ہمارا کلچر بہت ہی زیادہ گنجلک ہے۔ گو یہ مرد کے کھڑے کئے گئے اپنے مسئلے بھی ہیں لیکن یہاں پہ مرد اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ عورت کی خاطر معاشرے میں جگہ جگہ ذلیل ہونے میں بتا دیتا ہے اور اس دوران اس کی ایموشنل لائف کا ذرا برابر خیال نہیں کیا جاتا ہے بلکہ اس کو ایک پیسہ کمانے والی مشین یا کوئی بھی سروس دینے والی مشین بنا کر ساری عمر ایک چکی میں پسنے دیا جاتا ہے اور یہ بات نارمل سمجھی جاتی ہے۔

یہاں پہ ہمارے نزدیک ابھی تک وہی پرانی سوچ ہی پھیلی ہوئی ہے۔ ویسٹ میں یہ کلچر بہت زیادہ چینجڈ ہے لیکن یہاں اتنا نہیں ہے اس کی ایک بڑی وجہ monogamous relationship کو خود نا چننے کی آپشن رکھنا ہے۔ چونکہ ویسٹ میں اپنا پارٹنر خود چننے کی آپشن ہوتی ہے اس لئے وہاں پہ مرد کی ایموشنز کا بھی ویسے ہی خیال رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے تقریباً جیسے ایک عورت کی ایموشنز کا خیال رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

ہمارے ہاں اس بات کا خیال تب ہی رکھا جاتا ہے جب یا تو لڑکی لڑکا پسند کی شادی کریں یا ارینج میرج کے بعد غلطی سے پیار ہو جائے۔ ورنہ ریلیشن شپ میں ایبوز یہاں ایک نارمل چیز سمجھی جاتی ہے۔ اسی طرح ایک اور چیز جس میں مردوں کا یہاں پہ کوئی حصہ نہیں سمجھا جاتا وہ کردار کشی ہے۔ ایک عورت چاہے کسی سٹیج پر کھڑی ہو کر مرد کے کردار پہ الزام لگاتی رہے یا پھر ایک بیوی کے روپ میں شوہر کی پرائیویسی کو لیک کرے یا پھر کسی پارٹنر کی شکل میں اپنے پارٹنر کو ایبوز کرے، ہم اس بات کو بہت مزے سے انجوائے کرتے ہیں۔

مگر۔

ہر مرد مضبوط اعصاب کا نہیں ہوتا جو اپنی ایکس پارٹنر کی ٹاکسٹی کو اگنور کرے یا کسی اجنبی عورت کے الزامات کے جواب میں محض اس کو اپنا گھر سدھارنے کا مشورہ دے۔ (جس پر بھی واویلا مچا تھا کہ یہ بہت غلط جملے ہیں جبکہ وہ بالکل درست جواب تھا) وہ مرد بہت بار ایک کمزور شخص بھی ثابت ہو سکتا ہے، وہ کمزور شخص جو اپنی کردار کشی کو ایموشنل ایبوز سمجھ کر دل پہ لے لے۔ مجھے یا آپ کو معلوم نہیں کہ ان کی موت کی وجہ کیا تھی؟ مگر یہ ایک عورت کی کردار کشی کی مہم کا شکار بنے۔

اور اس مہم کو پروان کس نے چڑھایا؟

مردوں نے ہی، اگر یہی کام کسی عورت کے ساتھ ہوتا، اس پر بہت سے لوگوں نے پلے کارڈز لیکر نکل آنا تھا۔ اسی طرح ایک بچے بچی کی شادی جو کہ بہت پرانا ایشو بن چکا ہے اس تک میں لڑکے کو فقط اس لئے ابھی تک ٹرول کیا جا رہا ہے کہ وہ ایک واجبی شکل رکھتا ہے۔ کل کلاں ان میں سے کسی نے خودکشی کر لی تو ہمارا کچھ نہیں جائے گا مگر دو گھر اجڑیں گے۔ ہمارے لئے ایک ہنسی کی وجہ بننے والی بات کسی کے لئے زندگی ختم کرنے کی ایک وجہ ہو سکتی ہے۔

اس سب میں بس ہمیں ایک بات سمجھنا ہوگی کہ۔

مرد ایموشنز رکھتے ہیں، انہیں بھی ویسے ہی abusive language اور toxic relationship، behaviour پہ heart break ہوتا ہے جیسے ایک عورت کو ہوتا ہے۔ وہ انسان ہیں گو مرد کبھی نہیں چاہتا وہ اپنی عورت کی toxicity کو پبلک میں ڈسکس ہونے دے مگر یہ حقیقت ہے اور اس ایموشنل ایبوز اور کردار کشی کو discourage کرنا چاہیے۔ مرد کو انسان سمجھنا چاہیے۔

بہت سے مرد اپنی عورت کی toxicity صرف اس لئے برداشت کر رہے ہوتے ہیں کیونکہ ان کی تربیت ان کو اپنی عورت کو جواب دینے پہ مجبور نہیں کرتی ان کے لئے ایک shout out اور تمام مرد جن کی ایموشنز کی ابھی تک قدر نہیں کی گئی ان کے لئے پیار بھرے الفاظ کہ آپ کو ایک دن وہ پیار ضرور ملے گا جس کو آپ deserve کرتے ہیں مگر وقتی نفرت کو آپ نے اپنی شخصیت کو مسخ کرنے کی وجہ کبھی نہیں بنانا نا ہی کبھی کسی پہ emotional abuse کرنے کی وجہ بنانا ہے۔

Check Also

Aik Chiragh Aur Aik Kitab

By Muhammad Saqib