Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zaigham Qadeer
  4. Kooray Ke Pahar

Kooray Ke Pahar

کوڑے کے پہاڑ

اگر آپ نے کبھی رنگ روڈ لاہور پر سفر کیا ہے تو آپ نے شاہدرہ کی طرف جاتے ہوئے اس کے سائیڈ پر کوڑے کے پہاڑ ضرور دیکھے ہونگے۔ یہ پہاڑ کئی سالوں سے ایسے ہی ہیں اور ان کی بلندی میں ہر روز اضافہ ہو رہا ہے۔ لاہور ویسٹ مینجمنٹ اتھارٹی وہ اتھارٹی ہے جو اس کوڑے کے پہاڑ بنانے کی ذمہ دار ہے۔ لیکن میں آپ کو ایک نئی معلومات دیتا ہوں۔

پچھلے سمسٹر میں ہماری ایک کلاس ماحولیاتی بائیوٹیکنالوجی کی تھی جس کا پروفیسر ایک محب وطن شہری تھا سو اس کی پریزینٹیشن میں جا بجا اپنے شہر کی تصاویر اور مثالیں تھی۔ ان میں سے ایک مثال ایم پی او نامی ایک ادارے کی تھی جو کہ کراکو شہر کا کوڑا کرکٹ اٹھانے کی ذمہ دار ہے۔ یوں سمجھ لیجے یہاں کی لاہور ویسٹ مینجمنٹ اتھارٹی ہے۔

جب اس شہر کی آبادی بڑھ رہی تھی تو انہوں نے ایک منصوبہ سوچا کہ کیوں نا شہر کے سارے کوڑے کرکٹ کو زیر استعمال لا کر کچھ فائدہ مند کام کیا جائے؟ انہوں نے شہر سے باہر ایک پلانٹ لگایا جہاں پر یہ کوڑا تلف کیا جاتا ہے۔ لیکن اس کو ایویں ہی تلف نہیں کیا جاتا بلکہ اس کو تلف کرکے اس سے بجلی بنائی جاتی ہے۔

یہ بجلی کتنی ہے؟

یہ بجلی اتنی ہے کہ اس سے آج پورے شہر کی پبلک ٹرانسپورٹ چل رہی ہے۔ سب ٹرامز اور بسیں اس سے چلتی ہیں اور یوں کوڑا گندگی پھیلانے کی بجائے ماحول دوست ٹرانسپورٹ کو سپورٹ کر رہا ہے۔

مطلب جیت ہی جیت۔۔

واپس آتے ہیں۔

لاہور اورنج لائن ایک بجلی پر چلنے والا ٹرین سسٹم ہے۔ اس کے چلنے کے لئے بیس میگاواٹ بجلی کی ضرورت تھی۔ اب اس بجلی کو لیسکو سے سالانہ دو ارب روپے میں خرید کر استعمال کیا جاتا ہے۔ مطلب یہ پیسہ حکومت دیتی ہے۔

وہیں پر لاہور میں اگر ان کوڑے کی پہاڑیوں پر بجلی بنانے کے پلانٹ لگائے جائیں تو چالیس میگاواٹ بجلی بن سکتی ہے اور سنا ہے کسی چینی کمپنی نے فزیبلٹی رپورٹ بھی دی ہے۔ لیکن اس کوڑے سے بجلی نا بنا کر ایک ہم آلودگی بڑھا رہے ہیں دوسرا مہنگی بجلی سے پبلک ٹرانسپورٹ چلا رہے ہیں جو کہ نقصان ہی نقصان ہے۔

Check Also

Ikhlaqi Aloodgi

By Khalid Mahmood Faisal