Kisi Ko Parwah Nahi
کسی کو پرواہ نہیں
پاکستان کے پاس مشکل سے 2010 سے لے کر 2035 تک کا وقت ہے جس میں یہ اپنی تیزی سے بوڑھی ہوتی ہوئی جوان آبادی کو زیر استعمال لا کر انڈسٹری لگا کر پیسہ کما سکتا ہے۔ یہ وقت تیزی سے گزر رہا ہے۔
پہلے چودہ سال تو گزر گئے ہیں۔ مطلب ملک کی سب سے زیادہ جوان آبادی کا جو گولڈن پیریڈ ہے وہ گزر چکا ہے اور یہ آبادی دس بارہ فیصد بھی نہیں بلکہ آبادی کا چالیس فیصد سے اوپر حصہ تھا۔
اس پوٹینشل والے حصے کو ہم نے ویسے ہی ضائع کر دیا ہے جیسے سوئی گیس کو راتوں کو اس لئے جلا جلا کر ضائع کیا ہے کہ صبح ماچس سے تیلی جلانے پہ پیسے نا لگیں۔ ایسے ہی ہم نے اپنی جوان آبادی جس کے پاس انرجی تھی، دماغ تھا اور طاقت تھی اس کو ضائع کر دیا ہے۔
کس کام میں؟ بومرز کی آپس کی لڑائی میں۔
اب کیا ہوگا؟ اب یہ ہوگا کہ اس وقت پاکستان میں نوجوانوں کی بڑی تعداد بے روزگار ہے اور جو برسر روزگار ہے وہ خود کے خرچے بھی پورے نہیں کر پا رہی ہے۔ اس وقت دو کروڑ کے قریب تو غیر شادی شدہ لڑکیاں گھروں میں بیٹھی ہیں اور ان کو نا روزگار دستیاب ہے تو نا ہی انہیں کسی قسم کی معاشی سپورٹ حاصل ہے۔
اب اس بڑی آبادی نے بوڑھا بھی ہونا ہے۔ اگلے دس سالوں سے وہ کاؤنٹ ڈاؤن شروع ہو جانا ہے۔ کیونکہ غربت کی وجہ سے پاکستان کی اوسط عمر ساٹھ سے بھی نیچے جا رہی ہے۔ اس وقت بوڑھی آبادی محض تین سے پانچ فیصد ہے۔ لیکن اگلے چند سالوں میں یہ بیس تک پہنچ جانی ہے۔
اور جب بھی بوڑھی آبادی کا تناسب دس سے اوپر جاتا ہے تو بڑے بڑے ترقی یافتہ ملک بھی جیم ہو جاتے ہیں۔ ایسے میں بیس سے تیس فیصد تک بوڑھی آبادی کہاں ایڈجسٹ ہوگی؟ کسی کو معلوم نہیں ہے۔
وہیں پر جوان آبادی بھی اسی تناسب سے بڑھنی ہے۔ جس کے نتیجے میں جہاں ٹوٹل آبادی پینتیس سے چالیس کروڑ ہو جانی ہے وہیں پر بوڑھی آبادی کا تناسب بھی بڑھ جانا ہے اور یہ بوڑھے وہ ہونگے جن کی جوانی آج ہنر ہوتے ہوئے بھی نوکریوں کی تلاش میں ضائع ہو رہی ہے۔
گھڑی پہ وقت گزر رہا ہے، لیکن کسی کو گزرتے وقت کی پرواہ نہیں ہو رہی ہے۔ ان نوجوانوں کو روزگار دو اس سے پہلے کہ یہ روزگار کے انتظار میں بوڑھے ہو جائیں۔