Saturday, 27 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Zaigham Qadeer/
  4. Khan Sahib Haq Par Hain

Khan Sahib Haq Par Hain

خان صاحب حق پر ہیں

میں خان صاحب کا سپورٹر ہرگز نہیں رہا، نا ہوں اور نا ہونے کا پلان ہے۔ لیکن اس وقت خان صاحب ہی وہ شخص ہیں جو مجھے حق پر لگ رہے ہیں اور اس وقت تب تک، جب تک متحدہ اپوزیشن جو ایک دوسرے کو خود ہی کبھی چور اچکا کہا کرتی تھی، خان صاحب کے خلاف رہے گی میں ان کے حق میں بولوں گا۔ کیونکہ مجھے علم ہے کہ نا ہی اسلام کے نام نہاد ٹھیکیدار مولانا فضل الرحمٰن میں ہمت ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے فورم پہ اسلامو فوبیا کا مقدمہ لڑ سکیں اور پورے مغرب کو للکار سکیں کہ یہ بات غلط ہے۔ نا نواز شریف میں اتنی ہمت ہے کہ وہ عالمی فورمز پہ بھارت کی غلط بات پر بول کر اس کےخلاف عالمی برادری کو اکھٹا کر سکیں۔

حالیہ میزائل کے ناکام تجربے پہ پاکستان سفارتی سطح پہ بھارت کو جس طرح سے تنگ کر رہا ہے نواز حکومت ہوتی تو ایسا کچھ نا ہوتا۔ نا ہی مریم نواز میں اتنی دور اندیشی ہے کہ عین اس وقت جب دنیا روس کیخلاف تھی، تب روس کا دورہ کرکے یورپ کی ٹانگوں میں کپکپی طاری کریں اور حتیٰ کہ یورپ آپ کو تحریری طور پہ پوچھنے پہ آ جائے کہ آپ روس کےخلاف بولیں اور اس تحریری "حکم" کو "ابسیولیوٹلی ناٹ" کہتے ہوئے آپ یورپ کو ایسا ہی خط بھارت کو بھی لکھنے پہ مجبور کر دیں۔

نا ہی مجھے بلاول اور زرداری کمپنی سے امید ہے کہ یہ ملکی ایکسپورٹس اوپر لےکر آئیں گے۔ ملک میں امن و امان لائیں گے اور انڈسٹری عروج پر ہوگی۔ کیونکہ بقول شہباز شریف ان "چور اچکوں " کے دور میں ٹرینیں جنگلوں میں ڈیزل کی کرپشن کی وجہ سے بند ہو جایا کرتی تھی۔ ان کی حکومتوں میں کراچی تباہ ہوا، سندھ کا بیڑہ غرق ہوا۔ یہ ملک کےساتھ دوبارہ کیا کریں گے؟ مجھے بخوبی علم ہے۔ اس وقت اپوزیشن کو مسئلہ نا ہی مہنگائی سے ہے نا ہی حکومتی نا اہلی سے، مسئلہ ان کو خان کے ملکی معیشت کے لئے اٹھائے گئے درست قدموں سے ہے۔

جن سے اب انہیں لگ رہا ہے کہ خان اگلی باری بھی لےجائے گا اور یہ ہاتھ ملتے رہ جائیں گے۔ اسی لئے بقول خان صاحب "چوروں کا ٹولہ" اکھٹا ہو کر ان کو اتارنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو اپوزیشن کو تو فائدہ ہوگا مگر ملک کا بے تحاشہ نقصان ہوگا۔ دو نئی عبوری و غیر مستحکم حکومتوں کی وجہ سے معیشت جو درست سمت چل رہی ہے اس کا بھرکس نکلے گا، خارجہ پالیسی جو چار سالوں کی محنت سے بنی تباہ ہو جائے گی اور اس میں ملک کا ہی نقصان ہے۔

عمران خان نے ایک بات کہی تھی کہ وہ نوازشریف یا زرداری کےساتھ نہیں بیٹھے گا کیونکہ یہ کرپشن کو فروغ دیتے ہیں اور یہ بات سچ ہے اور خان ابھی تک ان کے ساتھ نہیں بیٹھا۔ ان کے سابقہ ایم این اے اپنی جماعت میں شامل کرنا مجبوری تھی اور جو شامل ہوئے ان کو یہی لگ رہا تھا کہ پچھلی حکومتوں کی طرح اوپر کی کمائی خوب ہوگی، لیکن جب نہیں ہو رہی تو بکنا شروع ہو گئے۔ یہی لوگ ملک کی تباہی کے ذمہ دار ہیں۔

اگر اپوزیشن کو لگ رہا ہے کہ حکومت، ملک تباہ کر رہی ہے تو ایک سال مزید کرنے دیں پھر عوام خود ہی بتا دے گی کہ کون ملک تباہ کر رہا تھا؟ اور سب سامنے آ جائے گا۔ مگر یہ ڈر رہے ہیں اس بات سے ڈر رہے ہیں کہ اگلے پانچ سال بھی خان کے ہی ہیں۔ گو میرا ووٹ خان کا نہیں نا ہی ان متحدہ اپوزیشن میں سے کسی کا ہے لیکن پھر بھی دعا یہی ہے کہ اگلا الیکشن بھی خان صاحب ہی جیتیں کیونکہ مجھے یہی لگ رہا ہے کہ اگر خان صاحب کی حکومت اگلے پانچ سال بھی سموتھلی چل گئی تو ملک ضرور ضرور گلف سے ترقی میں آگے نکل جائے گا۔

Check Also

Nineties Ke Ashiq

By Khateeb Ahmad