Imran Khan Ka Dora e Russia
عمران خان کا دورہ روس
مشہور مقولہ ہے کہ"ایک باغ میں جنگجو بننا، جنگ میں مالی بننے سے ہزار درجے بہتر ہے"اور یہ مقولہ اس دنیا پہ تب تک سو فیصد لاگو ہوتا رہے گا جب تک اس دنیا کا آخری شخص تشدد کی سوچ سے پاک نہیں ہو جاتا یا ان شارٹ ان ہارمونز اور نیوروٹرانسمیٹرز کو کھو نہیں دیتا جو اس کو تشدد پہ اکساتے ہیں۔
یوکرائن سمیت بہت سے ممالک اس دوڑ میں سب سے آگے تھے جس میں نیوکلیائی ہتھیاروں سے پاک دنیا کی طرف جانے کا پلان تھا مگر آج یہی ایک نیوکلیائی ہتھیار والی طاقت کے سامنے ایک طرح سے مکمل طور پہ لیٹ چکے ہیں۔ یہ جتنا بھی لڑ لیں روس کا مقابلہ نہیں کر سکتے اور ان کے پاس دو آپشن ہیں یا تو نیٹو کی مداخلت سے جنگ رکوا لیں یا روس کو خود پہ قبضہ کرنے دیں۔کیا ہوگا؟ وقت بتائے گا۔
مگر جو سبق ابھی تک وقت نے دیا ہے وہ یہی ہے کہ اگر ہم 1998 کو ایٹمی دھماکے نا کرتے تو آج سے تین سال پہلے جس ابھینندن کے جہاز کو ہم نے ڈرے بغیر گرایا تھا اس کو ویرا چکرا ہم سے مار کھانے پر نہیں بلکہ ہم پہ قبضہ کرنے پہ مل رہا ہوتا۔
اور یہ بات ملٹری کی اندرونی سیاست میں مداخلت والی غلط روش کے باوجود بالکل حق بجانب ہے کہ آج ریاست پاکستان پہ کسی نے قبضہ نہیں کیا تو وہ اسی ملٹری کی وجہ سے نہیں کیا اور ہمارا ایٹمی پروگرام ہماری بقاء کا ضامن ہے۔ ورنہ انڈیا اب تک ہم کو ہڑپ کر چکا ہوتا اور امن کی آشاء کے حق میں ہونے کے باوجود یہ بات حقیقت ہے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ تین سال پہلے بھارت نے ہمارے ساتھ شرافت اس لئے دکھائی کیونکہ ہم اینٹ کا جواب پتھر دینے کی پوزیشن میں تھے ورنہ یوکرائن والا حال ہو سکتا تھا۔
یوکرائن کا کیا بنے گا یہ تو مستقبل ہی بتائے گا مگر نیٹو مل کر بھی روس کا بال بیکا نہیں کر سکتی کیونکہ اتنے بڑے اور اوپر سے پاگل ایٹمی طاقت سے جنگ کا خطرہ مول لینا اربوں جانیں داؤ پہ لگانے کے مترادف ہوگا۔ اس سارے رولے میں پاکستان کو جہاں امریکہ کی بے رخی کا بدلہ اتارنے کا موقعہ مل رہا ہے وہیں انڈیا کی ہٹتی دیکھ کر اپنا ہی مزہ آ رہا ہے اور دیرپاء اس کا فائدہ کیا ہوگا یہ بھی وقت ہی بتا سکتا ہے۔
اوورآل انسانی جانوں کے نقصان پہ افسوس تو ہو رہا ہے مگر اس بات پہ بھی یقین بڑھ گیا ہے کہ شریف صرف تب ہی بنا جا سکتا ہے جب آپ کے گرد سو فیصد شریف لوگ ہوں ورنہ ڈانگوں سوٹوں پہ ٹاکی شاکی مار کر ہی محلے میں رہنا چاہیے ورنہ ایسے جانی نقصان ہوتے رہیں گے اور فقط فیس بک یا انٹرنیٹ پہ افسوس ری ایکٹ کرنے سے کچھ بھی واپس نہیں آنے والا، باغ میں جنگجو بننا جنگ میں مالی بننے سے ہزار گنا افضل کام ہے۔
یہ تو ہوگئی دل کی بات، باقی دعا ہے کہ خان صاحب کا یہ دورہ کامیاب ترین رہے اور ماضی میں کی گئی غلطیوں کا ازالہ کیا جا سکے۔