Wednesday, 25 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zaigham Qadeer
  4. Ghas Phoons Se Makai Tak Ka Safar

Ghas Phoons Se Makai Tak Ka Safar

گھاس پھونس سے مکئی تک کا سفر

یہ کہانی ہے Tesoniteگھاس کی، یہ گھاس وسطی اور شمالی امریکہ کا باسی ہے جس کی جسامت عام گھاس سے تھوڑی سی زیادہ مگر اس کی ٹاپ پہ سٹے اس کو باقی گھاس کی اقسام سے منفرد کرتے ہیں۔ یہ گھاس صدیوں تک ایسے ہی بغیر کسی کی توجہ میں آئے اپنے فطری سفر پہ گامزن تھا۔ مگر آج سے پندرہ ہزار سال پہلے جب آئس ایج ختم ہونا شروع ہوئی تو جہاں دنیا میں طرح طرح کی انواع پھیلنا شروع ہوئیں وہیں ایک منفرد مخلوق بھی پھیلنا شروع ہوئی۔

یہ مخلوق باقی مخلوقات سے منفرد تھی۔ منفرد ایسے کہ یہ گھاس پھونس کے بیج اکھٹے کرکے اس کو پتھروں کے درمیان رگڑتی تھی اور پھر اس کو پانی میں مکس کرکے آگ پہ پکایا کرتی تھی۔ یہ عجیب و غریب مخلوق، مطلب انسان جب گھاس کی اس قسم سے آشنا ہوئی تو اس کے بیجوں سے خاصا متاثر ہوئی کیونکہ یہ غذائیت سے بھرپور ہوا کرتے تھے۔ ان کو اس غذائیت کا پتا بھوک کی کمی سے لگ رہا تھا۔ سو حالیہ میکسیکو کے باسی انسانوں نے گھاس کی اس خاص قسم کی بار بار سیلیکٹو بریڈنگ کروانا شروع کر دی۔ وہ پودے جو زیادہ دانے دیتے تھے ان کی کراس بریڈنگ کروانا شروع کر دی۔

اس کراس بریڈنگ میں انہوں نے فقط 3500 قسم کے مختلف پودوں کو استعمال کیا۔ اس بات کا علم ہمیں حالیہ سالوں میں مکئی اور اس گھاس کی جین سیکونسنگ سے ہوا جس سے پتا چلا کہ فقط 700 جین ایسے ہیں جو بار بار رپیٹ ہوئے اور اس بات کی وجہ جینیاتی باٹل نیک ہے اور اس بات کی وجہ ڈومیسٹیکیشن ہے۔ سائنسدانوں کے اعداد و شمار کے مطابق Teostineمیں تغیر کی یہ کمی آج سے تقریبا ََ6 سے 10 ہزار سال کے درمیان ہوئی ہے مگر یہ کیسے ہوئی؟ اس کے مکمل شواہد تحقیق سے جاننا ضروری ہے۔

مگر کل کے اس گھاس کو انسانوں نے آج ارتقائی پریشر ڈال کر ایک مکئی میں بدلا اور یہ کافی حیران کن مظہر ہے۔ عام طور پہ Teostineکے سٹے کا سائز دو سے تین انچ جبکہ اس میں دانوں کا تناسب پانچ سے بارہ ہوا کرتا ہے مگر مکئی میں یہی تناسب اب بارہ انچ کے سٹے اور 500 سے اوپر دانوں کا ہے۔ اسی طرح گھاس کے بیجوں کی جھلی اتنی سخت تھی کہ یہ پرندوں کے معدے میں بھی بچ جایا کرتی تھی لیکن سیلیکٹو بریڈنگ سے انسانوں نے اس کو اتنا اگنور کیا اتنا کیا کہ اب یہ مکئی پہ برائے نام سی ہی ہوتی ہے۔

اس بات کی پیشن گوئی گریگر مینڈل نے بھی کی تھی کہ آبائی امریکیوں نے ہر سیزن کے بعد Teostineکی اتنی سیلیکٹو بریڈنگ کی ہے کہ ہر نسل گزشتہ سے مختلف ہے حتیٰ کہ اب کی مکئی انیسویں صدی کی مکئی سے بالکل مختلف ہے۔ یوں انسانوں نے ایک عام سے گھاس کو اتنی مفید نسل میں بدلنے پہ مجبور کیا۔

Check Also

Falasteenion Ko Taleem Bacha Rahi Hai (2)

By Wusat Ullah Khan