Finland Aur Pakistani
فن لینڈ اور پاکستانی
پچھلے چھ سات سالوں سے فن لینڈ پاکستان بھر کے لوگوں کی سٹڈی پروگرامز کے لئے پسندیدہ جگہ چل رہی ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ ان کا چار سال بعد نیشنیلٹی دینا تھی اور دوسری بڑی وجہ سپاوز کو سٹوڈنٹ کے ساتھ ویزہ دینا ہے اور تیسری وجہ پہلے سال کی ٹیوشن فیس معاف کرنا تھی۔
سونے پہ سہاگہ فن لینڈ کا پراسس اتنا آسان تھا کہ سٹوڈنٹس خود اپلائی کرکے یہاں ایڈمیشن اور اسکالرشپ لے لیتے تھے۔ میرا بھی کچھ ایسا ہی تجربہ رہا تھا۔ لیکن امیگرینٹس کی اس بڑھتی تعداد نے اس امیر ترین ملک کی جاب انڈسٹری کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے۔
اب ہوا یہ ہے کہ یہاں پر لوگ آسان روزگار، جلدی ملنے والی نیشنیلٹی اور آسان ویزہ پراسس کی وجہ سے دھڑا دھڑ آتے رہے ہیں اور اس سال فن لینڈ کا پورا پارٹ ٹائم جاب سیکٹر بیٹھ چکا ہے۔
میرے کچھ جاننے والے فن لینڈ میں نو دس ماہ گزرنے کے بعد بھی کوئی نوکری نہیں ڈھونڈ پائے ہیں اور دس ہزار یورو کی بھاری بھر کم فیس پوری نا ہونے کی وجہ سے اس سال وہ یونیورسٹیوں میں non-attending سٹوڈنٹ یا پھر سالانہ چھٹی پر جا رہے ہیں تا کہ سال کام کرکے فیس تو پوری کر لیں۔
اوپر سے ظلم یہ ہوا کہ پاکستانیوں نے خصوصا اس آسان امیگریشن سسٹم کو ایک اور طریقے سے ایکسپلائٹ کیا۔
وہ طریقہ سپاوز ویزہ یا پھر اپنے شوہر کو ساتھ لے جانے والا کام ہے۔
اس میں وہ لوگ جن کی بیویاں اچھے نمبروں والی تھی انہوں نے اپنا بطور سٹوڈنٹ اپلائی کیا اور شوہر کو ساتھ میں سپاوز ویزے پر لے جانا شروع کردیا۔
اچھا سسٹم ہے سو یہاں شوہر یا بیوی کو لانا بہت آسان ہے اور اوپر سے فل ٹائم نوکری کرنے کی آزادی بھی، اس کے بعد پھر یہاں پر ہر دوسرا سٹوڈنٹ فیملی کے ساتھ آنا شروع ہوگیا اور بہت سی فیملیز نے kela جو کہ قومی ایجنسی براےسماجی بہبود ہے اس سے بے روزگاری کا الاؤنس بھی لینا شروع کردیا۔ تازہ ترین معلومات کے مطابق کیلا نے بھی اب "کیلا" دکھانا شروع کر دیا ہے۔
کم آبادی اور سخت موسم والے اس ملک کی معیشت اتنا بوجھ برداشت نا کر پائی اور آج فن لینڈ کی سرکاری نیوز ایجنسی میں خبر چھپی کہ "انٹرنیشنل سٹوڈنٹس کے لئے فن لینڈ میں اپنی فیلڈ کی نوکری ڈھونڈنا ناممکن خواب بن چکا ہے"۔
یوں ایک سسٹم کو حد سے زیادہ ناجائز طریقوں سے ایکسپلائٹ کرنے کی وجہ سے وہ لوگ بھی پھنس گئے جو کہ مکمل طور پر قابل اور نوکری کے حق دار تھے۔
ستم در ستم یہ ہے کہ اس سال ٹریول ایجنٹس نے بھی اس آسان سسٹم کو پرموٹ کرنا شروع کردیا اور وہ ملک جس کا ویزہ ایک ان پڑھ بندہ بھی گوگل سرچ کے بعد اپلائی کر اور لے سکتا تھا اس کے دو دو لاکھ چارجز لینا شروع کر دئیے۔
اب اگلے سال کیا ہوگا؟ اگلے سال فن لینڈ کی حکومت نے تمام یونیورسٹیوں میں ایپلی کیشن فیس لگانے کا سوچ لیا ہے۔ اس کے علاوہ نیشنیلٹی پراسس کو طول دینے کی قرداد بارہا پیش کی جارہی ہے اور اکثر جگہوں سے اپروو بھی ہو چکی ہے۔ اور ویزہ پراسس بھی مزید کڑا ہوگا۔
مزید بری بات یہ ہے کہ نیا قانون تجویز ہوا ہے جس کے مطابق اگر آپ فن لینڈ میں گریجویشن کے تین ماہ تک نوکری نہیں ڈھونڈ پا رہے ہیں تو آپ کو ملک چھوڑنا ہوگا۔
اس سب میں سیکھنے والی بات یہ ہے کہ اگر ایک سسٹم کو اس کی لمٹ سے بڑھ کر آپ ایکسپلائٹ کریں گے تو وہ بیٹھ جائے گا۔
اب چاہے وہ فن لینڈ جیسا یورپ کا نہایت امیر ترین ملک ہی کیوں نا ہو!