External Validation And Relationships
اکسٹرنل ویلیڈیشن اینڈ ریلیشن شپس
خالد اور سلمہ ان آن لائن کپلز میں سے ایک تھے جو ایک دوسرے کے ساتھ پیار کرنے کی ویڈیوز بنایا کرتے تھے۔ یہ ویڈیوز بظاہر دیکھنے میں بہت کیوٹ ہوا کرتی تھی اور کچھ لوگوں کو تو اتنا کیوٹ لگتی تھی کہ وہ اپنے پارٹنر سے کمنٹس سیکشن میں کہا کرتے تھے کہ اگر تم ایسا نہیں کر رہے تو تم مجھ سے سچا پیار نہیں کرتے ہو۔
حالیہ دنوں میں دونوں کی طلاق کی خبریں چل رہی ہیں۔ سلمہ نے ایک پوڈ کاسٹ میں گھنٹے بھر کے انٹرویو میں اپنے چائلڈ ہڈ ٹراما اور انزائٹی پرابلمز کا ذکر کیا لیکن اس نے اپنے پرسنل ریلیشن شپ کا خاص تذکرہ نہیں کیا کہ طلاق کیوں ہوئی ہے؟
لیکن خالد اور سلمہ اس وقت کی جنریشن کے ان کروڑوں جوڑوں میں سے ایک ہیں جو ایک نفسیاتی کنڈیشن کا شکار ہیں۔ عموما ایسی کنڈیشن واقعی میں چائلڈ ہڈ ٹراما کے شکار لوگوں کو ہوتی ہے۔ اس کنڈیشن کو ہم need for external validation بھی کہہ سکتے ہیں۔
اردو میں اس کو ہم "بیرونی ستائش کی ضرورت" یا پھر اجنبیوں سے ستائش کی طلبگاری بھی کہہ سکتے ہیں۔
دنیا کا کوئی ریلیشن شپ پرفیکٹ نہیں ہوتا ہے۔ لیکن ستائش کی طلب میں مبتلا لوگ دنیا کے سامنے خوش رہ کر یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ ہم ایک بہت خوش زندگی گزار رہے ہیں اور وہ اپنی اس خوشگوار زندگی کو کیش کروانا چاہتے ہیں۔
یہ چیز پھر ایک دائرے کے سفر کا آغاز بنتی ہے۔ جس میں ایک جوڑا اپنی مصنوعی خوشی دنیا کو دکھا کر ان سے ستائش لیتا ہے اور پھر اس ستائش کے بعد دوبارہ سے اپنی زندگی دکھاتا ہے۔ اب ہر بار ملنے والی ستائش پہلے والی سے زیادہ ہوتی ہے مگر یہ کتنی زیادہ ہو سکتی ہے؟
ایک وقت ایسا آتا ہے کہ یہ ستائش ایک peak کو ہٹ کرکے نیچے آنا شروع ہو جاتی ہے۔ یہی سے اصل کشمکش شروع ہوتی ہے۔
یہ کشمکش اتنی پیچیدہ ہوتی ہے کہ اس میں عقل مند سے عقل مند شخص بھی پڑ جائے تو نکلنا مشکل ہو جاتا ہے کیونکہ دونوں میں سے ایک شخص resentment میں آجاتا ہے اور اس کو کسی قسم کے سمجھوتے کی ضرورت ہی نہیں محسوس ہوتی اور پھر لڑائیوں کے بعد یوں علیحدگیوں کا سفر شروع ہوجاتا ہے۔
یہ ایکسٹرنل ویلیڈیشن کی طلب سوشل میڈیا سے ہی نہیں بلکہ فیملی گیدرنگ میں بے وقت رومینٹک ہو کر تعریف طلب نگاہیں متوجہ کرنے سے لیکر ایک ساتھ سوشل میڈیا کے آسان پلیٹ فارم تک ہر جگہ کسی نا کسی شکل میں مل جاتی ہے اور پھر اس کا انجام برا نکلتا ہے۔
لوگ پھر اس کو نظر لگنا کہتے ہیں جبکہ یہ نظر لگنا نہیں بلکہ ایک آدھ شخص میں ایکسٹرنل ویلیڈیشن کی مزید طلب ہے جو اس کو لڑائیوں کی طرف لیجاتی ہے۔
اب اس سے کیسے cope کیا جا سکتا ہے؟ اس کا جواب نہایت آسان ہے۔ کہ دوسروں کو اپنے ریلیشن شپ کے آئیڈیل پہلو ہی مت بتائیں۔ اگر اس ٹرم کا نام "آپ کا ریلیشن شپ " ہے تو یہ "آپ" تک ہی محدود ہو تو بہتر ہے۔
لیکن ایسا رکھنا بہت سے لوگوں کے لئے مشکل ہوتا ہے کیونکہ پبلک کرنے سے ویلیڈیشن ملتی ہے اس سے ڈوپامین ریلیز ہوتی ہے اور اس سے انسان کا من مزید خماری میں جا کر مزید ڈوپامین مانگتا ہے اور اس کی لت انسان کو ڈبو کر رکھ دیتی ہے۔
ایسا ہی نوسیر حسین یا ناس ڈیلی کیساتھ ہوا، اور ایسی مثالوں سے سوشل میڈیا تو بھرا ہوا ہی ہے آپ حقیقی زندگی میں بھی کئی لوگوں کو جانتے ہونگے جو بہت پریمی ہوا کرتے تھے مگر پھر طلاق ہوگئی اور طلاق کی وجہ لوگوں کے بقول "نظر" لگنا تھی۔
جبکہ یہ "نظر" نہیں بلکہ ان کی پرسنالٹی میں موجود resentment تھی جو کہ ایکسٹرنل ویلیڈیشن کی کمی کی وجہ سے آئی تھی۔