Tuesday, 24 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zafar Iqbal Wattoo
  4. Lahore Ki Pehli Neeli Emarat

Lahore Ki Pehli Neeli Emarat

لاہور کی پہلی نیلی عمارت

ہم جیسے ہی تین منزلہ عمارت کی چھت پر پہنچے تو، یخ ہوا سینہ چیرتی ہوئی گزر گئی اور ہم جو فلُو کے حملے سے ابھی ابھی سنبھلے تھے، بے خطر آتشِ نمرود کی بجائے سرد فضائے لاہور میں کود پڑے۔ چھت پرنظر دوڑاتے ہی ہمارے منہ سے بے اختیار نکلا، "واہ کیا شاندار نظارہ ہے۔ ہمارا آدھا کام تو پہلے ہی ہو چکا ہے"۔ اس ٹھنڈی فضا کے باوجود ہم فورا ََپرجوش ہوگئے اور چھت پر قطار اندر قطار لگی شمسی توانائی پیدا کرنے والی پلیٹوں کو ایسے دیکھنے لگے، جیسے شیر اپنے شکار کو دیکھ کر خوش ہوتا ہے۔

ہم الخدمت کمپلیکس کی چھت پر کھڑے تھے، اور اس عمارت سے بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے نظام کو ڈیزائن کرنے کے لئے تفصیلی معائنہ کر رہے تھے۔ کہتے ہیں کہ ہزاروں میل کا سفر بھی چھوٹے سے پہلے قدم سے شروع ہوتا ہے، اور میسر پانی کا ایک ایک قطرہ سنبھال کر استعمال کرنے کے ارادے سے، ایک ٹھوس عملی قدم الخدمت کے مرکزی صدر جناب عبدالشکور صاحب کی خصوصی دلچسپی، اور رحمان حبیب کنسلٹینٹس کے عملی اشتراک سے الحمدللّٰہ اُٹھایا جاچکا ہے۔ یہ کمپلیکس انشااللہ لاہور کی پہلی بارش دوست عمارت بننے جارہی ہے، جو کہ کئی اور عمارتوں کے لئے ایک راہنما منصوبہ ثابت ہونے جارہا ہے۔

ہم نے سب سے پہلے عمارت کے موجودہ بارشی پانی کے نکاس کا تفصیلی معائنہ کیا، اور ساتھ ہی ساتھ، اور بارشی پانی کےبڑے حجم کو ذخیرہ کرنے کے لئے پانی کی ٹینکیوں کے لئے ممکنہ جگہوں کا کھوج لگایا، کیونکہ پہلے سے تعمیر شدہ عمارت میں ایسی جگہوں کی تلاش ایک مشکل کام ہوتا ہے۔ تاہم یہ کام چھت پر لگے سولر پینلز نے اس لئے کچھ حد تک آسان کردیا، کہ یہ پینل چھت سے قد آدم اونچائی پر سٹینڈ وں پر لگے ہیں، جس کے بہت زبردست فوائد ہیں۔

یہ پینل یا پلیٹیں بارش کو زمین، چھت پر گرنے سے پہلے ہی سنبھال لیں گے، اور اس طرح اکٹھے ہونے والے پانی کو ڈرین اور پائپ کے نیٹ ورکس سے ہم پانی کی ٹینکیوں میں لائیں گے، جو قطار اندر قطار ان پینلز کے بالکل نیچے چھت پر رکھی ہوں گی۔ اسی طرح عمارت کی بغلی جانب دو جگہیں تلاشی گئیں، جہاں یہ ٹینکیاں لوہے کے پائپ والی فریموں میں فٹ کر کے بارش کا پانی مزیذ ذخیرہ کرنے کی گنجائش بنائی جائے گی۔ عمارت کی پارکنگ میں دو شیڈ کینوس کے بنے نظر آئے، جن سے بارش کا پانی ایک ڈرین پائپ کے ذریعے جمع کیا جاسکتا ہے۔

اس طرح بارش کے موسم میں، ہر بارش والے دن اچھا خاصا پانی جمع کرکے، عمارت کے اندر اور باہر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس سلسلے میں عمارت کا واٹر بجٹ بنا کر، ایک مشق کرنے کا ارادہ ہے کہ پانی کی کتنی بچت ہوئی؟ اور اس بنا پر اس راہنما منصوبے کے نتائج کی بنیاد پر، اسے دوسری عمارتوں میں بھی شروع کیا جائے گا انشااللہ۔ اس کمپلیکس کے اندر روزانہ کی بنیاد پر استعمال ہونے والے پانی کا بھی حساب کتاب لگا کر نیلے اور گدلے پانی کو الگ کیا جائے گا، اور نیلے پانی کو دوبارہ استعمال، جیسے لان میں لگانے، فرش یا گاڑیا ں دھونے یا فلش میں استعمال کرنے کا ارادہ ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ نیلے پانی کے زائد حجم کو "پانی چوس کنویئں" یعنی چارج ویل کے ذریعے زیرِزمین پانی میں واپس بھی بھیجاجاۓئے گا انشااللہ۔ عمارت میں نیلے پانی پیدا کرنے کے بے شمار پوائنٹ نظر آئے، جیسے واش بیسن اور وضو خانے وغیرہ۔ اس سے جہاں پانی ضائع ہونے کی بجائے دوبارہ استعمال ہو سکے گا، وہیں زیرِزمین پانی بھی ری چارج ہوتا رہے گا۔ اس کے ساتھ یہ بھی تجویز ہوگی کہ، نیلے پانی کے استعمال والی جگہوں پر "اسپرنگ " والی ٹونٹیاں لگوا دی جائیں تاکہ اس کا استعمال بھی منصفانہ ہو۔

تو قدر دانو!امید ہےکہ، انشااللہ اس کمپلیکس کی پانی دوستی کا عملی نمونہ لاہور میں اس جیسی کئی اور، کنکریٹ کی عمارتوں کو "نیلی عمارتوں " یعنی "پانی دوست" عمارتوں میں تبدیل کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔ کیونکہ قطرہ قطرہ مل کر ہی سمند ربنتا ہے۔ اس دلچسپ اور اپنی نوعیت کے خاص راہنما منصوبے پر، آپ کے ساتھ وقتا ََفوقتاََ معلومات کا تبادلہ ہوتا رہے گا۔ ہمارا ٹارگٹ ہے کہ اگلے موسمِ برسات سے پہلے پہلے، یہ عمارت مکمل بارش دوست بن جائے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ، اس نیلی عمارت کا روزانہ کا دوبارہ قابل ِاستعمال پانی زمینی پانی کا قرب حاصل کرلے۔ آپ کی بہت سی دعاؤں کی ضرورت ہوگی۔

Check Also

9 Lakh Ki Azmat Aur Awam Ka Qarz

By Muhammad Salahuddin