Kyun Na Akhri Koshish Kar Daalen
کیوں نہ آخری کوشش کر ڈالیں

انجنئیرنگ یونیورسٹی کے جب سالانہ امتحانات ہوتے تو کچھ طالب علم ایسے بھی ہوتے جنہوں نے سارا سال کچھ نہیں پڑھا ہوتا تھا اور ہمیشہ آج کا کام کل پر ٹالتے رہتے حتی کہ پیپر سے پہلے آخری رات ہوتی تو یہ لوگ تیار ہوجاتے اور سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر نوٹس پکڑ کر تیاری میں لگ جاتے۔ انہیں رہ رہ کر اپنی کاہلی اور سستی یاد آرہی ہوتی اور وہ اس آخری رات ہر وہ مشکل سے مشکل کام کرنے پر تیار ہوتے جس سے امتحان میں کامیاب ہوجائے۔
یہ باقاعدگی سے پڑھنے والے لڑکوں کے کمروں کا چکر لگاتے اور ان سے ٹاپک سمجھتے، ساری ساری رات جاگ کر رٹا لگاتے، کاغذوں کے دستے پہ دستے لکھ لکھ کر سیاہ کر دیتے، پچھلے چند سالوں میں پیپر میں بار بار آنے والے آرٹیکل کو بطور خاص تلاش کرکے تیار کرتے تاکہ کامیابی یقینی ہوجائے اور حیرت انگیز طور پر ان میں سے اکثر اچھے نمبروں سے پاس بھی ہو جاتے۔
ہمارے ایک دوست خرم خان نیازی جو کہ میٹیلرجی انجنیئرنگ کر رہے تھے وہ تو آخری دنوں میں پڑھ کر بھی سالانہ امتحان میں پوزیشن لے لیتے۔ میں نے ایک دفعہ ان سے اس کی وجہ پوچھی تو انہوں نے یک سطری جواب دیا تھا "فوکس"۔ کیونکہ آخری رات آپ کے پاس کچھ اور سوچنے یا وقت ضائع کرنے کا چانس تک نہیں ہوتا اور آپ کا ذہن بہت تیزی سے کام کر رہا ہوتا ہے جب کہ ریگولر پڑھنے والے طلبا کا ذہن اس رات بھی کچھ ڈھیلا ڈھالا چل رہا ہوتا تھا۔
آج رمضان کی انیسویں شب ہے۔ اگر ہم ابھی تک اس ماہ مبارک میں سستی کی وجہ سے تیاری نہیں کرسکے، سیاست اور ٹرینڈ ز کے چکر میں سوشل میڈیا پر وقت ضائع کرتے رہے ہیں یا کسی بھی وجہ سے فضولیات میں پڑے رہے ہیں تو یقین جانیے آج آخری عشرہ شروع ہونے سے پہلےہمارے لئے پیپر سے پہلے والی آخری رات والا سِین ہے۔ ابھی اچھا موقع ہے کہ آخری عشرے میں سُدھر جائیں۔
اپنا ذہن مالک کی طرف فوکس کرلیں۔ سچے دل سے توبہ کریں۔ اس کے سامنے جھک جائیں۔ اپنے گناہوں پر نادم ہوں، بچوں کی طرح مالک سے معافی کی ضد کریں۔ آخری عشرے میں کوشش کر ڈالیں۔ ہر وہ طریقہ اختیار کریں جس سے مالک کی ذات راضی ہوجائے اور آپ کو امتحان میں پاس کردے۔