Monday, 10 February 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zafar Iqbal Wattoo
  4. Hamare Chonchle

Hamare Chonchle

ہمارے چونچلے

پنجاب اور سندھ کے میدانی علاقوں میں رہنے والوں کے چونچلے سب سے الگ ہیں۔ دفتر کے ایک ساتھی ٹوائلٹ میں جاتے ہی سب سے پہلے فلش بٹن دباتے اور اس کے بعد ہی وہ سیٹ پر بیٹھ کر کاروائی ڈالنے پر تیار ہوتے حالانکہ فلش کا سیٹ کی صفائی سے کو ئی تعلق نہیں۔ کئی دفعہ ان سے اس حرکت پر بات بھی کی کہ سیٹ کے صاف ہونے کے باوجود پہلے فلش کیوں کرتے ہو مگر وہ کہتے کہ اس کے بغیر ان کی تسلی نہیں ہوتی۔ یعنی تین چار لیٹر صاف پانی کو غلاظت والے گٹر میں بہانے پر ہی دل کو تسلی ہوتی ہے۔

فلٹریشن پلانٹس پر پینے کا پانی بھرنے والے لوگ فلٹر والے پانی سے ہی بوتلیں یا برتن دھو رہے ہوتے ہیں اور یہ فلٹر شدہ پانی سڑک یا گلی میں کھڑا ہوکر کیچڑ بنا رہا ہوتا ہے حالانکہ اس کو ایک پائپ کے ذریعے قریبی پارک یا حوضی میں ڈالا جاسکتا ہے تاکہ دوبارہ استعمال ہو سکے یا پھر بہتر ہے کہ بوتل گھر سے دھو کر لائیں کیونکہ فلٹر شدہ پانی قیمتی ہوتا ہے۔

آپ کسی ڈھابے پر چلیں جائیں وہ لوگ سب سے پہلے پانی کا ایک جگ اور گلاس میز پر رکھ جائیں گے اور کھانا کھانے والے حضرات پہلے اسی جگ میں سے ایک گلاس پانی بھر کر گلاس میں دوتین دفعہ گھما کر فرش پر یا باہر پھینکیں گے اور پھر دوبارہ گلاس میں پانی پئیں گے۔ اسے گلاس میں "پانی مارنا "کہتے ہیں۔ اسی طرح گلاسوں میں گاہکوں کے بچے ہوئے پانی ہوٹل والے خود بھی سڑک پر پھینک دیتے ہیں۔

ترقی یافتہ ممالک میں تو پانی کی فراوانی کے باوجود صاف پانی کو باتھ روم فلش کرنے کے لئے استعمال کرنے کو بہت غلط سمجھا جاتا ہے اور اس مقصد کے لئے ری سائیکل شدہ پانی کا استعمال کیا جاتا ہے یا پھر ویکیوم فلش استعمال کئے جاتے ہیں جو کہ باتھ روم فلش کرنے کا سب سے بہترین طریقہ سمجھا جاتا ہے۔

اسی طرح وہاں گھروں یا دفتروں کے فرش یا گاڑیوں کو دھونے کے لئے کبھی پائپ کے ذریعے پانی نہیں پھینکا جاتا۔ جو لوگ بیرون ملک جاتے رہتے ہیں انہوں کسی کو پائپ کے ذریعے پودوں کو پانی لگاتے ہوئے نہیں دیکھا ہوگا۔

میں نے کافی عرصے سے اپنے ڈرائیور پر پائپ سے گاڑی دھونے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ وہ ہمیشہ بالٹی میں پانی بھر کر گاڑی صاف کرتا ہے۔ شروع شروع میں اسے ہمیشہ یہ ایک مشکل کام محسوس ہوتا تھا لیکن اب وہ اس کا اتنا ماہر ہوگیا ہے کہ جہاں کہیں نئی جگہ پر قیام ہوتا ہے وہ دوسرے ڈرائیوروں کو سکھا رہا ہوتا ہے کہ بالٹی بھر پانی سے گاڑی مکمل صاف کیسے ہوتی ہے۔

ہم اگر اپنی ذات کے لئے پانی کو سوچ سمجھ کر استعمال کرنا شروع کردیں تو بہت بہتری آسکتی ہے۔ تعلیمی اداروں میں اساتذہ طالب علموں کی اس سلسلے میں تربیت پر بہت اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

ایک اہم کام یہ بھی کیا جاسکتا ہے کہ گھر، سکول یا دفتر میں وضو پوائنٹ (واش بیسن یا ٹونٹی) مختص کر دئیے جائیں جس کا سارا استعمال شدہ پانی ایک علیحدہ ٹینک میں جمع کرکے پودوں کو لگایا جاسکتا ہے۔

مجھے اور آپ کو صاف پانی کے حوالے سے اپنی سوچ اور عادتیں بدلنے کی بے حد ضرورت ہے تاکہ شہری علاقوں حد سے زیادہ پمپنگ کی وجہ سے میں زیر زمین پانی کی تیزی سی نیچے جاتی ہوئی سطح کو قابو کیا جاسکے۔ پانی دوست سوچ ہی ہمیں مستقبل کے بحرانوں سے بچا سکتی ہے۔

Check Also

Tabdeeli Ab Nahi Aaye Gi

By Saira Kanwal