Chashma Barrage
چشمہ بیراج
انڈس بیسن اری گیشن سسٹم (IBIS) دنیا کے سب سے بڑے نظام آب پاشی کے طور پر جانا جاتا ہے۔ دریائے سندھ کے طاس (انڈس بیسن) کا نظام چھ دریاؤں پر مشتمل ہے یعنی سندھ، جہلم، چناب، راوی، ستلج اور کابل۔ اس نظام کے اندر تین بڑے ڈیم، 19 بیراج، 12 دریائی رابطہ نہریں، 40 نہری نظام (کینال کمانڈ) اور کوئی سوا لاکھ کھالے ہیں۔ ان سب کے حوالے سے سادہ الفاظ میں کچھ معلومات شئیر کرنے کا پروگرام ہے۔ آج آپ کو ہم چشمہ بیراج کے بارے میں کچھ معلومات دیتے ہیں۔
چشمہ بیراج ضلع میانوالی میں دریائے سندھ پر ایک بیراج ہے جو لاہور سے مغرب میں 304 کلومیٹر اور جناح بیراج کے نیچے (جنوب)کی طرف 56 کلومیٹر ہے۔ چشمہ بیراج 25 مارچ 1971 تک کامیابی سے مکمل ہوا۔ چشمہ بیراج کو آبپاشی، سیلاب کنٹرول اور بجلی کی پیداوار کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
یہ پاکستان کا واحد بیراج ہے جہاں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش کے لئے جھیل اور بجلی کی پیداوار کے لئے رن آف دی روور پاور پلانٹ نصب ہے۔ 184 میگا واٹ صلاحیت رکھنے والے پلانٹ سے بجلی کی پیداوار2001میں شروع ہوئی۔ ساڑھے تین ہزار فٹ سے زیادہ لمبے اس بیراج پر 52 آہنی گیٹ نصب ہیں، جو کہ ساڑھے نو لاکھ کیوسک پانی کو نکال سکتے ہیں۔
چشمہ، جھیل سائبیریا سے ہجرت کرنےوالے پرندوں کے لئے ایک عالمی طور پر ایک محفوظ پناہ گاہ قرار دی گئی ہے اور شکار پر پابندی ہوتی ہے۔ یعنی یہ ایک رامسر سائٹ ہے۔ اس جھیل کی تازہ پانی کی مچھلی بھی بہت مشہور ہے۔ جھیل کنارے بہت اچھے ریسٹورنٹ اور سرکاری ریسٹ ہاوسز بن گئے ہیں۔ چشمہ بیراج کے بائیں کنارے سے چشمہ جہلم لنک کینال نکلتی ہے اور دریائے جہلم تک پانی پہنچاتی ہے، تاکہ جھنگ کے قریب دریائے جہلم پر تریموں ہیڈ ورکس پر نہروں کی ضرورت کو پورا کیا جا سکے۔ یہ نہر مٹی کا چینل ہے۔
واپڈا نے اس کی نہر کی تعمیر پر کام 1967 میں شروع کیا جو 1971 میں مکمل ہوا۔ یہ نہر تقریبا ََ22 ہزار کیوسک پانی لے جانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ چشمہ بیراج کے دائیں کنارے سے چشمہ رائٹ بینک کینال نکلتی ہے اور دریائے سندھ پر تونسہ بیراج تک جاتی ہے۔ 272 کلومیٹر لمبی یہ نہر چھ لاکھ ایکڑ رقبے کو سیراب کرنے کے لئے بنائی گئی تھی جس میں سے تین لاکھ چھیاسٹھ ہزار کے پی میں اور بقیہ پنجاب میں آتا ہے۔ اس نہر پر تین حصوں میں کام ہوا جو 1984 سے شروع ہو کر 2003 میں مکمل ہوا۔