Maa Ki Mohabbat Aik La Mehdood Khazana
ماں کی محبت ایک لا محدود خزانہ
ماں کہنے کو تو ایک چھوٹا سا نام ہے لیکن اللہ نے ماں کی محبت کو اپنی محبت سے تشبہِ دی ہے۔ ماں جیسا کوئی نہیں اس کی محبت بے لوث اور بے انتہا ہوتی ہے اپنی اولاد کے لئے۔ وہ ہی ایک ایسی ہستی ہے جسے اولاد کے لئے الہام آتے ہیں۔ ماں سر سے لے کر پاؤں تک سراپا محبت ہے۔
ماں ہماری زندگی میں ایک بہت اہم شخصیت ہوتی ہیں۔ ان کے بغیر ہماری زندگی ادھوری محسوس ہوتی ہے۔ ماں کی محبت، فراست، اور فضل ہمیں ہمیشہ کامیابی کی راہ دکھاتی ہے۔ ان کی دعاؤں کی برکت ہمیشہ ہمارے ساتھ ہوتی ہے۔ ماں ہی وہ واحد ہستی ہے جو اولاد کے لئے بڑی سے بڑی قربانی دینے سے بھی دریغ نہیں کرتی۔ ماں کے بغیر گھر گھر نہیں ہوتا۔ جس گھر میں ماں کی آواز سنائی نہ دے وہاں بے تحاشہ سکون ہونے کے باوجود بے چینی اور خالی پن محسوس ہوتا ہے۔ ماں کی آواز اولاد کی بے رنگ زندگی میں سکون کا باعث بنتی ہے۔
ماں ایک انمول ہستی ہے۔ جو اپنی اولاد کے چہرے کو بغیر کسی ڈگری کے پڑھ سکتی ہے اور ان کی خوشی اور دکھ کا اندازہ لگا سکتی ہے۔ ماں کے ساتھ ہونے سے پہاڑ جیسے دکھ بھی زرہ برابر لگتے ہیں۔ لیکن جب یہ ہستی ہمارا ساتھ چھوڑ جاتی ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ انسان تپتی دھوپ میں تن تنہا بے آسرا کھڑا ہے۔ جب ماں اس دنیا سے چلی جاتی ہے تو محسوس ہوتا ہے جیسے پوری دنیا ہی ختم ہوگئی ہو۔ ماں کا رتبہ سب سے بلند ہے وہ بیش بہا دولت ہے، بے شک وہ ماں قابلِ رشک ہے سرمایہ افتخار ہے جوبچے کے اخلاقی سنوارتی ہے۔
مجھے ماں اور پھول میں کوئی فرق نظر نہیں آتا۔ اگر دنیا آنکھ ہے تو ماں اسکی بینائی ہے، اگر دنیا پھول ہے تو ماں اسکی خوشبو ہے۔ سخت سے سخت دل کو بھی ماں کے پُرنم آنکھوں سے نرم کیا جاسکتا ہے۔ ماں کے بغیر ہنستے بستے گھر بھی قبرستان کی مانند ہے۔ ماں زندگی کا صبروقرار ہے۔ ماں ایک باغ کی طرح ہے جس میں مسلسل بہار ہے۔ ماں عقل وشعور کی درسگاہ ہے اولاد کے لئے۔ اللہ نے ماں کے قدموں تلے جنت رکھی ہے تاکہ اولاد اس کی خدمت کرکے اس دنیا اور آخرت دونوں میں کامیابی حاصل کر سکے۔ جب وہ چلی جاتی ہے نا یقین جانیں تو یہ تکلیف اولاد کو توڑ دیتی ہے۔ اس وقت پتا چلتا ہے کہ آج ہم دنیا میں بے آسرا ہو گئے ہیں۔ ایسا لگتا ہے جیسے دنیا رک گئی ہو۔ لوگ اس دکھ میں تسلی دیتے ہیں کہ اللہ آپ کو صبر دے لیکن وہ کیا جانیں صبر اس کے جانے کے بعد کبھی آ ہی نہیں سکتا۔
ماں کے جانے کے بعد اس دنیا کے اصل رنگ نظر آتے ہیں۔ اپنے بھی مختلف چہروں کو سجا کر ملتے ہیں جو ہم نے ماں کی موجودگی میں کبھی نہیں دیکھےہوتے۔ ہم کتنے بے خبر ہوتے ہیں جب وہ زندہ ہوتی ہے ہمیں یہ لگتا ہے کہ یہ ہمیشہ ہمارے پاس رہے گی۔ ہم اس حقیقت کو نظر انداز کر دیتے ہیں جو وقت اور اہمیت اس کو چاہیے ہوتی ہے وہ اس کو نہیں دیتے۔ بےحس ہو جاتے ہیں لاپرواہ ہوتے ہیں۔ پھر جب وہ اچانک سے خاموشی سے ہم سے دور چلی جاتی ہے تو ہمارا وقت ہی نہیں کٹتا، دل نہیں لگتا۔ بھیڑ میں بیٹھے ہوئے بھی ہم اپنے آپ کو اکیلا اور تنہا محسوس کرتے ہیں لوگوں کے مسکراتے چہرے دیکھتے ہیں کہ وہ کتنے خوش ہیں اور اپنے اندر کادکھ چیخیں مارتا ہےاور ان چیخوں کی درد بھری آوازیں اُن قہقوں کو دبا دیتی ہیں۔ ماں کے ہوتے ہوئے بڑے سے بڑا دکھ کبھی دکھ لگا ہی نہیں۔ لیکن اس کے جانے کے بعد دکھ، تکلیف اور درد کا پتا چلتا ہےکہ وہ کیا ہوتے ہیں۔
دل چاہتا ہے کہ ماں کی طرح خود سے کوئی سمجھ جائے ہماری تکلیف کو۔ کوئی ہمارا چہرہ دیکھ کر ہماری خوشی کا اندازہ لگا لے۔ لیکن کوئی نہیں ہوتا۔ یہ دنیا جس کے ہم مکین ہیں بہت ظالم ہے۔ اگر آپ خوش ہوں گے تو کہے گی پتا نہیں کیوں اتنا خوش ہے اور اگر آپ ان کو اپنا دکھ سنائیں گے تو کہے گی ہر وقت ایک ہی جیسی روداد نہیں سنے جاتی۔ ماں کے جانے کے بعد انسان اس آغوش کے لئے ترپتا ہےکہ دکھ کے عالم میں جس میں وہ اپنا سر رکھتا تو اس کے آنسوبھی اس میں جذب ہو جاتے اور وہ ہلکا پھلکا محسوس کرنے لگتا۔
ماں ایک نعمت ہے ایک ایسا سائباں ہے جو بس ہم سے ہم کو چاہتی ہے۔ ہم کیوں نہیں اس کی زندگی میں اس کو وہ اہمیت دیتے جس کی یہ حقدار ہے۔ ہم اپنا ہر کام وقت پر کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں تو پھر ماں کے لئے وقت کیوں نہیں نکالتے؟ اس قدرت کے انمول تحفے کا مول ہمیں ان سے پوچھنا چاہیے جونعمت کو کھو بیٹھے ہیں ی۔ جن کے پاس سب کچھ ہونے کے باوجود کچھ نہیں۔ یقین جانیں وہ قرب سے بھرے لمحے ہوتے ہیں جب ان سے یا ان میں سے کسی ایک کو ملنے قبرستان جانا پڑتا ہے۔ وہ کیفیت، دکھ کو میں لفطوں کا لباس نہیں پہنا سکتی۔ اس لئے ان کی قدر کریں۔ اللہ یہ تکلیف کبھی کسی کو نہ دے۔ اللہ سب کے والدین کو سلامت رکھے۔