Monday, 30 September 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Yousra Shaykh
  4. Akhir Main Kon Hoon?

Akhir Main Kon Hoon?

آخر میں کون ہوں؟

آخر میں کون ہوں؟ میں روز خود سے یہ سوال کرتی ہوں اور روز مجھے یہ جواب سننا پڑتا ہے کہ کھوج لگا خود سے۔ تو اس چھوٹے سے سوال نے میرے اندر ایک کھلبلی مچا کے رکھی ہوئی ہے کہ میں کیا ہوں اور میں کیسی ہوں؟ کس طرح جی رہی ہوں؟ کیوں سمجھتی ہوں میں خود کو باقی سب سے الگ؟ میں کیا حاصل کرنا چاہتی ہوں؟ میرے اس دنیا میں بھیجے جانے کا مقصد کیا ہے؟ کون ہے جس نے مجھے دنیا میں بھیجا اور کیوں؟

مجھے اتنی جستجو کے بعد پتا چلا کہ میں ایک عام سی انسان ہوں۔ جس کا کچھ بھی اس کا نہیں۔ میں مٹی کی بنی ہوں مرنے کے بعد مٹی ہو جاؤ گئی، روح آسمان کی طرف لوٹ جائے گئی۔ میری خود کی کیا حیثیت ہے کچھ بھی نہیں، پھر بھی اتنا غرور۔ جب میں نے اس ایک لفظ "عام" پر غور کیا اور اپنے ارد گرد نظر دوڑائی تو مجھے سب لوگ برابر لگے۔ دل یہ کہنے پر مجبور ہوگیا کہ کیا ایسے ہوتے ہیں انسان۔ جو اپنے جیسے انسانوں کو تباہ وبرباد کرنے کے نئے نئے منصوبے بناتے ہیں۔

یہ انسانی فطرت ہے جلد کسی کو دل میں جگہ دینا اور اس کا ریکشن بھی بہت جلدی ظاہر کر دینا۔ ٹھراؤ بہت کم لوگوں کی فطرت کا حصہ ہوتا ہے۔ آج کل کی اس آپ ڈیٹڈ دنیا میں انسانیت کس چڑیا کا نام ہے۔ یہ جاننا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ ہر ایک مطلب کے دائرے کےگرد گھوم رہا ہے۔ جیسے ہی مطلب نکلا ہمارے طور طریقے بات چیت کا انداز سب بدل جاتا ہے۔

آج کا انسان عجیب کشمکش کا شکار ہے، یہ ہر بات کو خود سے ہی ازیوم کر لیتا ہے۔ کسی کہ بارے میں بات کرتے تو ہم تب اچھے لگتے ہیں جب ہمیں یہ پتا ہو کہ ہم خود کیا ہیں۔ ہمارا اپنا تو کچھ بھی نہیں۔ سب ہمارے رب نے ہمیں دیا اور جب چاہے گا واپس لے لے گا۔ اب اگر آپ اس جملے"جب چاہے گا واپس لے لے گا" پر غور کریں تو ایک منٹ کے لئے جان جیسے جسم سے نکل کر واپس آہی ہو۔ یہاں پوچھنے اور سوچنے کا تو سوال ہی نہیں بنتا۔ تو اس دن ہماری کیا حثیت رہ جائے گئی۔

آج ہم کسی کا مذاق اڑائیں گئے تو اگر کل اس رب نے ہمیں مذاق بنا دیا تو ہم کیا کریں گے۔ سوچنے کی باتیں ہیں یہ اور اگر آج نہیں سوچیں گے تو کب سوچیں گے۔ یقین جانیں جب میں نے خود پر ایک نظر ڈالی تو پھر مجھے میرا اپنا "آپ" بے ضرر اور بہت حقیر لگا۔

یقین جانیں اس وقت "میں" تو جیسے کچھ بھی نہیں کی فیلنگز آرہی تھی۔ قیمتی لباس، گاڑی، خوبصورت گھر، پیسہ، لوگوں میں سٹیٹس، نرم بستر سب بے معنی اور بے وقعت محسوس ہو رہا تھا۔ ایسے میں بلھے شاہ کی کہی ہوئی وہ بات یاد آرہی تھی

بُلّھا کیہ جاناں مَیں کَون
نہ میں مومن وچ مسیت آں

نہ میں وِچ کُفر دی ریت آں
نہ میں پاکاں وچ پلیت آں

نہ میں مُوسٰی، نہ فرعون
بُلّھا کیہ جاناں میں کَون

Check Also

Insan He Insan Ka Dushman Hai

By Sheraz Ishfaq