Thursday, 19 September 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Wisal Ahmad
  4. Waham

Waham

وہم

بلاشبہ انسان کی تخلیق اللہ تعالی نے کی ہے۔ انسان ہر اس کام کو فوقیت دیتاہے جو اس کی دل کا ہوں۔ ہر انسان یہ چاہتا ہے کہ میں دنیا وآخرت میں کامیاب اور بام عروج پر ہو۔ اس کے لئے انسان خاطر خواہ تگ و دو کرتا ہے۔ تاکہ وہ ان ہی کامیابوں کو حاصل کرے۔ لیکن انسان جب دین کے کاموں میں مگن ہوتا ہے تو اس کو ایک چیز لاحق ہوتی ہے اور وہ ہے وہم۔

وہم زمانہ دراز سے موجود ہے۔ ہسپتالوں میں مریضوں کو دیکھ کر دل پریشان ہو جاتا ہے۔ سردی کے موسم میں شیطان مسلمان کو یہ وسوسہ ڈالنے کی حتی الامکان کوشیش کرتا ہے تاکہ دین سے یہ روکے۔ لیکن جب ایمان کسی کا پختہ ہو تو ان وسوسوں کے باوجود نماز کے لئے اپنے آپ کو تیار کرتا ہے۔

یہ خود میرے ساتھ ہوا ہے کہ میں ہر وقت الجھنوں اور مایوسیوں کا شکار تھا۔ میرے دل میں برے برے خیالات آتے تھے۔ میں نے ایک مولوی صاحب سے رابطہ کیا۔ میں اس کو نہ چاہتے ہوئے بھی یہ پوچھا کہ مولانا صاحب مجھے ایسا وظیفہ بتائیے جس کی وجہ سے میری یہ تھکاوٹ اور پریشانی دور ہو جائے۔ انہوں نے مجھے فرمایا کہ آپ خوش قسمت ہو۔ میں بہت خوش ہوا کہ مولوی صاحب نے کیسے مجھے یہ فرمایا کہ نبیﷺ کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا اور پوچھا کہ مجھے وسوسے آتے ہیں اور اتنے خراب وسوسے کہ میں یہ گمان کرتا ہو کہ میں آگ کا ایک ٹکڑا بن کر جل جاؤں۔ نبیﷺ نے فرمایا کہ ہر اس شخص کو وسوسے آتے ہے جو دین کے اندر مضبوط ہوں۔ اور اس کے ایمان میں کوئی کسر نہ ہو۔ میں اس وقت بہت ہی خوش ہوا کہ میرے ایمان میں الحمد اللہ کمی نہیں ہے۔ وسوسے آنا پختہ ایمان کی علامت ہے۔ یہ جب بڑھ جاتے ہیں تو وہم کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ اور وہم کا علاج کہا جاتا ہے کہ لقمان حکیم کے پاس بھی نہیں تھا۔

جابجا لوگ دیکھنے کو ملتے ہے جو اس دور میں نہایت پریشانی میں مبتلا ہیں۔ ہر کوئی یہ چاہتا ہے کہ میں اس کو رفع کروں۔ لیکن اس کو نجات کا کوئی راستہ نہیں ملتا۔ یہ کیسے ملے گا؟

ہم جب سوچنے کی کوشش کریں گے کہ اس دنیا میں میری پیدائش عبث نہیں ہے۔ بلکہ ایک خاص وجہ سے میری تخلیق ہوئی ہے۔ ہٹے کٹے انسان ہوں گے لیکن جب وہم کے منہ میں چلے جاتے ہے تو اس کو پھر پریشانی کے علاوہ کچھ بھی نہیں ملتا۔ ہمارے پاس اندوختہ ہے لیکن ہم نے کبھی یہ سوچنے کی زحمت کی ہے کہ ہمارے ملک میں سائل کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ اگر ہم نے جامع معنوں میں یہ سوچی ہے تو ہم کبھی بھی وہم کا شکار نہ ہوتے۔

معزز قارئین! یہ متعدد بیماری کی طرح لوگوں میں سرایت کر چکا ہے۔ اللہ تعالی کے دین میں پورے کے پورے داخل ہونا کسی سعادت سے کم نہیں ہے۔ کیونکہ جس نے بھی دنیا میں اللہ کے دین کو سیکھا۔ اس پر عمل کیا تو وہی لوگ کامیاب ہوتے ہیں۔ لیکن جس نے بھی اللہ کے دین سے بےرخی اختیار کی وہی خوار ہوتے ہے۔

وہم اور وسوسے اس کو زیادہ آتے ہیں جو دین میں مضبوط ہوں۔ (اللہ ہم سب کو مضبوط رکھیں)۔ معزز قارئین! اس کالم کا انتخاب اس لئے کیا کہ ہر شخص الجھن کا شکار ہے۔ زندگی کی مصائب والم میں اتنی مگن ہوئے ہے کہ اس کو اصل میں نجات نہیں مل رہی۔

Check Also

Aik Mehfil e Milad Ka Aankhon Dekha Haal

By Aqsa Gillani