Screen Time
سکرین ٹائم
یہ دو طرفہ بگاڑ ہے اور اس کی سزا صرف بچے بھگت رہے ہیں۔ ماں اور باپ دونوں ہی سوشل میڈیا کا غیر ضروری استعمال کرتے ہیں اور نتیجتاً بچوں نے بھی اپنا سیٹ بیلٹ سنبھال رکھا ہے۔ اس کیلئے میاں بیوی دونوں کو مل بیٹھ کر ٹیبل ٹاک کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ فیصلہ کریں، کہ اس وقت سے اس وقت تک موبائل فون استعمال نہیں کرنا۔ یہ وقت صرف اور صرف فیملی ٹائم ہو۔ چاہے تیس منٹ یا ایک گھنٹہ۔وقت مقرر کریں اور اس دوران دونوں اپنا موبائل فون ایک طرف رکھ دیں۔
دستر خوان لگائیں۔مل کر کھانا کھائیں۔کوئی گیم کھیل لیں۔گپ شپ کر لیں۔بچوں سے سکول اور تعلیم کے بارے گفتگو کر لیں۔کوئی سوال جواب کا سلسلہ۔کوئی پسند کی سیریز یا ڈرامہ۔بیڈ پر اکٹھے بیٹھ جائیں چاہے فرش پر۔یہ جواب مت دیجئے گا کہ وقت ہی نہیں ملتا کیوں کہ سوشل میڈیا پر جتنا وقت صرف کیا جاتا ہے، لمبی لمبی کالز ہو سکتی ہیں، ناول، افسانے اور کہانیوں کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے، ڈرامے دیکھنا ممکن ہے، سیزن دیکھنے کیلئے وقت ہے۔تو تیس سے چالیس منٹ " فیملی ٹائم" کوئی بڑی بات نہیں ہے، ورنہ ہم وہ لوگ ہیں جن کے پاس کام بھی کوئی نہیں اور مصروفیت بھی سارے دن کی ہے۔
مہینے میں ایک مرتبہ آوٹنگ ضرور کریں، اپنی حیثیت کے مطابق کریں، اچھے ہوٹل کا رخ نہیں کر سکتے تو کسی عام ڈھابے پر جا کر گول گپے یا کوئی بھی عام سی چیز کھا لیں، یقین کیجیے بات سستی اور مہنگی اشیاء کی نہیں بلکہ قیمتی وقت کی ہے۔ یہ روٹین اور یہ توجہ سستے ڈھابے کو آپ کے بچوں کیلئے فائیو سٹار ہوٹل سے زیادہ قیمتی بنا دیں گے۔روزانہ تیس منٹ کی واک بھی ممکن ہے کہ میاں بیوی اور بچے کسی پارک کا رخ کر لیں۔ فزیکل ایکٹیویٹی بھی ہو جائے گی اور گپ شپ بھی۔ یہ ٹی اور ملک ٹائم بھی ہو سکتا ہے۔میاں بیوی کا باہمی تعلق بھی مضبوط ہوگا اور بچوں کے ساتھ بانڈنگ مضبوط ہوگی۔
پہلے میاں بیوی کو یہ سمجھنا ہوگا کہ اچھے والدین بننے کیلئے اچھے میاں بیوی ہونا شرط ہے۔ آپ کے بچوں کو آپ کی ضرورت ہے، وہ سکرین کے عادی تب ہوتے ہیں جب آپ کے وقت اور توجہ کی کمی انہیں مایوس کر دیتی ہے۔ اس طرح وہ سکرین کے عادی ہو جاتے ہیں اور پھر آپ کی پریشانیوں میں اضافہ ہوتا ہے جب کہ یہ شارٹ کٹ آپ کا دیا ہوا ہے۔ وہ ماں یا باپ کے پاس آتے ہیں اور ان کے ہاتھ میں موبائل تھما دیا جاتا ہے، ٹی وی یا لیپ ٹاپ یا کمپیوٹر پر کچھ لگا کر کہتے ہیں یہاں آرام سے بیٹھ جاؤ، ہمیں تنگ مت کرو۔
بچپن سے ہی بچوں کی عادتیں خراب کر دی جائیں تو بعد میں بڑے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
سلامت رہیں۔