Thursday, 25 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Amir Mohammad Kalwar
  4. Muhammad Ali Jinnah Ki Zindagi Ke Ruhani Pehlu

Muhammad Ali Jinnah Ki Zindagi Ke Ruhani Pehlu

محمد علی جناح کی زندگی کے روحانی پہلو

محمد علی جناح 25 دسمبر 1876 کو پیدا ہوئے تھے اور وہ پیر کا دن تھا۔ روحانیت سے تعلق رکھنے والے افراد کو اس دن کی اھمیت کا پتہ ہے کہ اس دن کونین کے مالک، رحمت اللعالمین ﷺ کی اس دنیا میں آمد ہوئی تھی اور ان کے ایک غلام ابن غلام کی پیدائش باب الاسلام سندھ میں ہوئی جنہیں دنیا محمد علی جناح کے نام سے جانتی ہے۔ اب آتے ہیں

جناح کی تاریخ پیدائش 25 دسمبر، پاکستان کی تاریخ پیدائش 14 اگست اور ان کی وفات کی تاریخ یعنی 11 ستمبر، قدرت نے اس میں بھی راز رکھا کہ یہ محض تاریخیں نہیں یہ ایک مکمل زندگی کا خلاصہ ہیں۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ یہ تینوں تاریخیں ہر سال ہفتے کے ایک ہی دن آتی ہیں۔ یعنی آپ دیکہیں کہ اس سال 2025 میں 25 دسمبر جمعرات کا دن ہے تو 14 اگست اور 11 ستمبر بھی جمعرات کا دن ہوگا اور یہ سلسلہ یونہی چلتا آرہا ہے صدی بدلی، کیلنڈر بدلے، حکومتیں بدلیں، مگر یہ ہم آہنگی برقرار رہی۔

کیا یہ کوئی پراسرار بات نہیں، اگر یہ کہا جائے کہ یہ کیلنڈر کا حساب ہے مگر سوال یہ ہے کہ حساب بھی تو کسی ترتیب کا نام ہوتا ہے۔

کیا یہ محض اتفاق ہے کہ ایک ہی شخص کی پیدائش، اس کے خواب کی تکمیل اور اس کی وفات ایک ہی دن میں بند ہوں؟

مزید برآں، مستند کتابوں میں آیا ہے کہ جب وہ برصغیر کی سیاست سے نالاں ہوکر برطانیہ چلے گئے تھے تو بعض مصنفوں نے لکھا ہے کہ محمد علی جناح کے خواب میں حضور پاک ﷺ آئے تھے اور انہیں حکم دیا تھا کہ تم واپس ھندستان چلے جائو اور مسلمانوں کی رہنمائی کے لیے اشارہ دیا۔ اس خواب نے ان کے دل میں مسلم قوم کے لیے علیحدہ وطن کی جدوجہد کو مزید مضبوط کر دیا۔ اگرچہ یہ خواب تاریخی طور پر تصدیق شدہ نہیں اور اگر ہے تو اس لحاظ سے یہ کتنی بڑی سعادت اور روحانیت کی انتہا ہے اس کا اثر جناح کی حوصلہ افزائی، ایمان اور قوم کے لیے قربانی کے جذبے پر واضح تھا۔ اس روحانی تجربے نے انہیں یہ احساس دلایا کہ ان کے فیصلے صرف سیاسی نہیں، بلکہ ایک عظیم مقصد مسلمانوں کے حق اور عدل کے قیام کے لیے ہیں۔

قائد اعظم محمد علی جناح صرف ایک سیاسی رہنما یا تحریک پاکستان کے بانی نہیں تھے، بلکہ ایک ایسی روحانی شخصیت کے مالک تھے جس کی روشنی آج بھی محسوس کی جا سکتی ہے۔ عوامی سطح پر ان کی شخصیت ہمیشہ قوت ارادی، عزم اور قائدانہ صلاحیتوں کے لیے یاد کی جاتی ہے، لیکن ان کے اندرونی روحانی پہلو، ان کی اخلاقی بصیرت اور شخصیت کی گہرائی عام لوگوں کی نظروں سے اکثر اوجھل رہ گئی ہے۔

ان کی شخصیت کا ایک نادر پہلو ان کی روحانی تنہائی اور مراقبے کی عادت ہے۔ جناح اکثر دن کے اختتام پر یا رات کے اوقات میں کمرے میں بیٹھ کر خاموشی میں سوچتے اور غوروفکر کرتے۔ وہ کسی بھی فیصلے سے قبل تمام پہلوؤں کو ذہن میں رکھ کر، اپنی اندرونی بصیرت سے رہنمائی حاصل کرتے تھے۔ اس خاموشی اور تنہائی میں وہ دنیاوی فریب اور دکھ سے اوپر اٹھ کر ایک قسم کی باطنی طاقت حاصل کرتے، جو ان کی قیادت میں نظر آتی تھی۔ یہ پہلو عام طور پر سیاسی شخصیت کی روشنی میں چھپا رہتا ہے۔

قائد اعظم کی زندگی میں ایک اور اہم پہلو، ان کی محبت اور وفاداری ہے۔ ان کی بیوی رتی جناح کی وفات نے ان کے دل و دماغ پر گہرا اثر چھوڑا۔ یہ بھی بعض نے لکھا ہے کہ انہوں نے اپنی رفیق حیات کو خود لحد میں اتارا، مگر یہ حقیقت ہے کہ انہوں نے ساری زندگی اس رشتے کی وفاداری برقرار رکھی اور کبھی دوسری شادی نہیں کی۔ یہ صبر، قربانی اور خاموش محبت ان کی روحانی گہرائی کی علامت ہے۔

اس کے علاؤہ قائد اعظم محمد علی جناح پر چند مشہور مغربی (Western) مصنفین نے باقاعدہ کتابیں لکھیں اور دلچسپ بات یہ ہے کہ ان سب نے جناح کو روایتی سیاستدان نہیں بلکہ ایک غیر معمولی، پراسرار اور اصولی انسان کے طور پر پیش کیا۔

دوسرا پہلو ان کی اندرونی ہمت اور خوف پر قابو پانے کی صلاحیت ہے۔ زندگی کے ہر موڑ پر جناح کو مخالفین کی دھمکیاں، سیاسی دباؤ اور کبھی کبھار جسمانی خطرات کا سامنا کرنا پڑا، لیکن وہ کبھی خوفزدہ نہیں ہوئے۔ ان کی روحانی طاقت اور ایمان نے انہیں ہمیشہ مستحکم رکھا۔ یہی طاقت انہیں فیصلوں میں مستقل مزاج اور قوم کے لیے بے خوف رہنے کی صلاحیت دیتی تھی۔

تیسرا منفرد پہلو جناح کا مسلمانوں کے لیے اخلاقی ذمہ داری کا احساس تھا۔ وہ چاہتے تھے کہ قوم صرف سیاسی آزادی کی جدوجہد میں نہ بلکہ اخلاق، کردار اور روحانی بصیرت میں بھی مضبوط ہو۔ ان کے نزدیک انسانیت کی سچائی، ایمانداری اور انصاف پسندی صرف سیاسی کامیابی نہیں بلکہ روحانی کامیابی کی علامت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جناح اپنی زندگی میں اخلاق اور اصول کو ہمیشہ مقدم رکھتے تھے

چوتھا پہلو ان کا صبر اور برداشت کی بلند مثال ہے۔ جناح ذاتی بیماریوں اور مشکلات کے باوجود قوم کی خدمت میں کبھی آرام نہیں کرتے تھے۔ ان کی زندگی میں بیماری اور دکھ کے لمحات بھی قوم کی فلاح و بہبود کے لیے وقف رہے۔ اس قربانی اور صبر نے انہیں نہ صرف ایک عظیم رہنما بلکہ ایک روحانی رہنما کے طور پر بھی ممتاز کیا۔

پانچواں پہلو ان کا عالمی عدل کے فلسفے پر یقین تھا۔ جناح صرف برصغیر کے مسلمانوں کے لیے فکر مند نہیں تھے بلکہ انسانیت کے اصولوں، انصاف اور برابری کے نظریات پر بھی یقین رکھتے تھے۔ وہ چاہتے تھے کہ معاشرہ اخلاق، انصاف اور برابری کے اعلیٰ اصولوں پر قائم ہو، چاہے مذہب یا ذات کچھ بھی ہو۔ یہ پہلو ان کی شخصیت کو عالمی اور روحانی اعتبار سے بلند کرتا ہے۔

آخری اور شاید سب سے دلچسپ پہلو جناح کی شخصیت میں سخت سیاسی قائد اور نرم دل روحانی انسان کے نادر امتزاج کا ہے۔ عوامی زندگی میں وہ قانون دان، سیاستدان اور قائد کے طور پر جانے جاتے تھے، لیکن اندر سے وہ ایک نرم دل، غوروفکر کرنے والے اور اخلاقی اصولوں کے پابند انسان تھے۔ یہی امتزاج ان کی شخصیت کو منفرد اور یادگار بناتا ہے اور یہی وہ پہلو ہے جو عام تاریخی کتب میں چھپا رہ گیا۔

قائد اعظم کی سب سے بڑی پراسراریت یہی ہے کہ وہ خود کو نمایاں کیے بغیر تاریخ پر حاوی ہو گئے۔

Check Also

25 December 1876 Aik Eham Din

By Khursheed Begum