Yehi Sach Hai
یہی سچ ہے
میں لائبریرین کے پاس گیا اور عرض کی" ہم کتابیں کیوں نہیں پڑھتے...؟ لائبریری سنسان پڑی ہوئی ہے، گرد ہے، مٹی ہے، بے جان ریکس، ٹوٹی پھوٹی کرسیاں اور مکمل سناٹا ہے، لائبریری کا کوئی پرسان حال نہیں، کتابیں اپنے پڑھنے والوں کا انتظار کر رہی ہیں لیکن لوگ بیچ بازار موجود لائبریری کے وجود تک سے بے خبر ہیں، آخر کیا وجہ کہ ہم کتابیں نہیں پڑھتے...؟ وہ میری طرف دیکھ کر بولے "بیٹا ہم کتابوں کی اہمیت سے ناآشنا ہیں اس لئے ہم کتابیں نہیں پڑھتے، دوسرا ہمیں کسی نے کتابوں کے بارے میں کچھ بتایا ہی نہیں تو کوئی کتاب کیوں پڑھے...؟
لوگ سارا دن موبائل فون کے ساتھ چمٹے رہتے ہیں، یہ گھنٹوں فیس بک، یوٹیوب اور سوشل میڈیا پہ گزار دیتے ہیں، چھوٹا، بڑا، بوڑھا، بچہ، نوجوان، مرد و عورت ہر کوئی موبائل کے ساتھ جڑا ہوا ہے چناں چہ ان حالات میں کوئی کتاب یا لائبریری کی طرف کیوں آئے گا...؟ جبکہ کتابیں دنیا کے ترقی یافتہ اور مہذب ممالک کی نظر میں کس قدر اہم اور لائبریریاں کتنی لازم وملزوم تھیں تم اس کا اندازہ چند مثالوں سے کرلو، برٹش لائبریری Uk کی نیشنل اور دنیا کی بڑی لائبریریوں میں شمار ہوتی ہے، Uk آج بھی دنیا میں سب سے زیادہ کتابیں شائع کرنے والے ٹاپ 5 ممالک میں شامل ہے، اس لائبریری میں 170 سے 200 ملین تک مختلف قسم کا مواد بہت سارے ممالک سے جمع کیا گیا ہے، جس میں 14 کروڑ کتابیں، 36 لاکھ مینو سکرپٹ، 60 لاکھ ریکارڈنگز، ڈیٹا بیسز میپس، سٹمپس، پرنٹس اور پینٹنگز وغیرہ موجود ہیں، نیشنل لائبریری آف فلورنس اٹلی کی سب سے بڑی اور یورپ کی اہم ترین لائبریری ہے یہ لائبریری 307 سال پہلے یعنی 1714 میں تعمیر کی گئی۔
The royal لائبریری ڈنمارک کی قدیم ترین لائبریری ہے اسے 1648 میں تعمیر کیا گیا یہ آج بھی کوپن ہیگن میں واقع ہے، رشین سٹیٹ لائبریری دنیا کی پانچویں بڑی لائبریری ہے جس کو 1862 میں تعمیر کیا گیا، نیشنل لائبریری آف چائنہ میں 37 ملین سے زائد مختلف قسم کا مواد موجود ہے، یہ ایشیا کی سب سے بڑی اور دنیا کی اہم ترین لائبریری شمار کی جاتی ہے، یہ اپنے اندر چائنیز لٹریچر کا بیشتر جبکہ دنیا کی ریکارڈ شدہ ہسٹری کا بہت سارا حصہ سموئے ہوئی ہے اسے 1909 میں تعمیر کیا گیا بالکل اسی طرح شنگھائی لائبریری شنگھائی شہر کی پہلی ماڈرن لائبریری تھی جس کی 1847 میں بنیاد رکھی گئی، ٹوکیو کی نیشنل ڈائیٹ لائبریری اپنی نوعیت کی شاندار لائبریری ہے، یہ خاص طور پر بوڑھے افراد کے لیے تعمیر کی گئی ہے جہاں فقط 80 سال کے بوڑھے حضرات داخل ہوسکتے ہیں اور لائبریری آف کانگریس سے کون واقف نہیں ...؟
دنیا کی قدیم اور سب سے بڑی لائبریری اور حیرت انگیز طور پر اس کو بھی 200 سو سال پہلے تعمیر کیا گیا، امریکا آج بھی دنیا کا واحد ملک ہے جہاں سب سے زیادہ کتابیں لکھیں، پڑھی اور شائع کی جاتی ہیں، صرف امریکہ میں ایک لاکھ 70 ہزار پبلک لائبریریاں ہیں جبکہ پوری دنیا میں ٹوٹل پبلک لائبریریوں کی تعداد ساڑھے تین لاکھ کے قریب ہیں، امریکہ کے بعد 65000 لائبریریاں یورپ اور 52000 لائبریریاں چائنہ میں ہیں، یورپ، چین اور امریکہ کے بعد سب زیادہ لائبریریاں انڈیا اور پھر عیاش اور پسماندہ ترین ممالک میں ہیں اور وہ بھی بدحال، کتابیں ہیں تو کوئی پڑھنے والا نہیں اور اگر کوئی غلطی سے پڑھنے آ جائے تو نہ بیٹھنے کا مناسب انتظام اور نہ ہی روشنی کا بندوبست، برسوں پرانا گھسا پٹا لٹریچر، مختصر یہ کہ لائبریری میں داخل ہونے کے بعد جس طرف نظر اٹھائیں آپ کو مسائل کے انبار لگے ہوئے نظر آئیں گے۔
یہ لائبریریاں بھی 20-25 سال قبل تعمیر کی گئیں جب کہ دنیا نے تین چار سو سال پہلے لائبریریوں کی بنیادیں رکھ دی تھیں، یہ لوگ سمجھ گئے تھے ہم جب تک ماضی کے علوم سے فائدہ اٹھا کر اپنے حال کو بہتر طریقے سے استعمال نہیں کریں گے ہمارا مستقبل بہتر نہیں ہو سکے گا اور جب تک ہم اپنے تجربات اپنے کاموں کو کتابوں میں محفوظ کرکے اپنی اگلی نسلوں تک منتقل نہیں کریں گے یہ دنیا میں اعلی مقام حاصل نہیں کرسکیں گی لہذا ان ملکوں نے لائبریریاں تعمیر کیں اور اپنی نسلوں کو کتابیں پڑھنے کے کام پر لگا دیا وہ آج پوری دنیا پہ حکمرانی کر رہی ہیں اور جو قومیں یہ حقیقت نہ سمجھ سکیں وہ در در کی خاک چھان رہی ہیں اور یہ جب تک کتابوں سے خود کو نہیں جوڑیں گی یہ اسی طرح پوری دنیا میں ذلیل و خوار ہوتی رہیں گی وہ میری طرف مڑے، میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مکمل سنجیدگی کے ساتھ بولے "تمہیں اگر اب بھی میری بات پر یقین نہ آئے تو تم صرف اس قوم اور اس ملک کا حال دیکھ لو بہت جلد حقیقت کو پالو گے"۔