Tuesday, 07 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Umar Farooq/
  4. Mazhabi Tanao Se Akhir Masla Kya Hai?

Mazhabi Tanao Se Akhir Masla Kya Hai?

مذہبی تنا ؤ سے آخر مسئلہ کیا ہے؟

مختلف مذاہب اور ادیان کی موجودگی میرے نزدیک کوئی اچنبھے کی بات نہیں، تناؤاور رنگارنگی کائنات کا حُسن ہے اور اسی سے قافلہ انسانیت رواں دواں ہے، فطرت کی تخلیقی صلاحیتیں بانجھ نہیں، یہ انسانی ذہن ہے، جسے تخلیقیت کے بعد مزید تخلیق کے لئے کچھ عرصہ درکار ہوتا ہے۔ لہذا اگر خدائی پیغام مختلف اشکال، مختلف مذاہب اور ادیان کی صورت میں انسانیت تک پہنچ رہا ہے، تو اس میں حیران وپریشان ہونے کی کوئی بات نہیں!یہ بلکل ایسے ہی ہے جیسے آپ کسی بیسٹ سیلر کتاب کے جوہری پیغام کو مختلف زبانوں میں ترجمہ کرکہ ان لوگوں تک پہنچادیتے ہیں جن کے لئے اس پیغام کو اصل زبان میں سمجھنا ناقابل فہم ہوتا ہے۔

لہذا اگر خدائی پیغام مختلف مذاہب اور انبیاء کی وساطت سے ہی لوگوں تک پہنچ رہا ہے، تو اس میں پریشانی کیسی؟ رونا دھونا کس بات کا؟ جس طرح کسی کتاب کو ترجمہ کے قالب میں ڈھالتے وقت مترجم کو عام قاری کی ذہنی صلاحیت کا خیال رکھنا پڑتا ہے، اسی طرح مذاہب وادیان بھی ایک مخصوص کلچر اور ثقافت میں پروان چڑھتے ہیں اور ان کا اس تہذیب و ثقافت سے متاثر ہونا فطری امر ہے۔ بہرحال میں یہاں خدا کی موجودگی یا عدم موجودگی کی بحث میں نہیں پڑنا چاہوں گا، میں اس حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرچکا ہوں، تاہم ایک نئی بات کا اضافہ کرنے کے بعد آگے بڑھنا چاہوں گا۔

جدید ذہن نے آج تک سائنسی بنیادوں پر خدا کو جانچنے اور تلاش کرنے کی کوشش کی ہے اور اس کی تلاش ابھی نامکمل ہےکیونکہ سائنس کی ایجاد کردہ تیز رفتار مشینوں سے بھی ہم اپنے نظام شمسی کے ایک مخصوص حصہ تک پہنچ سکے ہیں، کروڑں سال کی انسانی تاریخ میں ہم آج 2030 میں مریخ کی سطح پر اترنے کے قابل ہوئے ہیں۔ جبکہ ہماری کائنات لامحدود وسعتوں اور نہ ختم ہونے والی انتہاؤں تک پھیلی ہے، یہ کائنات ہر گھنٹے بعد چار جہت ایک لاکھ میل تک مزید پھیل چکی ہوتی ہے، ہم جتنی دیر تک ایک دن مکمل کرتے ہیں کائنات کی وسعتوں میں چوبیس لاکھ میل اضافہ ہوچکا ہوتا ہے۔

اور ساڑھے تیرہ ارب سالہ کائناتی تاریخ میں خدا جانے مزید کتنا اضافہ ہوا ہوگا اور ہم انسانوں کی رسائی فقط نظام شمسی تک نہیں اور کسی کو کیا معلوم اربوں نوری سالوں کے فاصلوں پر موجود سیاروں ستاروں پر کیا ہے اور کیا نہیں؟ وہاں کیا ہورہا ہے؟ اور کیا کچھ موجود؟ اور اگر بالفرض کچھ بھی نہیں تو پھر آپ بڑے بڑے ٹیلی سکوپ نصب کرکہ حیات کی تلاش کے لئے پاگل کیوں ہوتے پھرتے ہیں؟ مختصر یہ کہ اگر آپ نے خدائی وجود کا انکار بھی کرنا ہے، پوری کائنات کو چھان لینے تک انتظار فرمالیجئے، خدا ہے تو اس کا پیغام بھی یقینا ًموجود ہوگا اور اگر وہ پیغام مختلف اشکال میں مختلف زمانوں میں، مختلف چنیدہ لوگوں کے ذریعے مختلف العقل اور مختلف الخیال لوگوں تک پہنچ رہا ہے، تو یہ ایک بہترین انتظام ہے۔

دوسرا اگر دنیا میں فقط ایک ہی مذہب ہو، ایک ہی پیغام ہو تو یقینا تمام لوگ بہت جلد اُکتا جائیں گے اور انسانی ذہن جمود اور قحط سالی کا شکار ہوکر اپنی فنا کو پہنچ جائے گا۔ یہی وجہ کہ ایک خدا کا ایک پیغام اگر مختلف اشکال میں موجود ہے، تو اس اصل پیغام کو یکسر نظر انداز کرکہ فقط مذہبی اختلافات کو بنیاد بنا کر خدائی پیغام کو مسترد کرنا ذراسر حماقت ہے(غور کیجئے)، اصل مقصد تو ادیان کے مرکز تک پہنچ کر بنیادی پیغام کو سمجھنا ہے، جوہری حقیقت تو ایک ہی ہے، مرکزیت پر تمام نقطے یکجا ہو کر تکمیل کی شکل اختیار کرلیتے ہیں اور آپ فروعی چیزوں پر نظریں جمائیں بیٹھیں ہیں اور اگر غور کیا جائے آپ بھی تو اسی مذہبی تنوع اور رنگارنگی کی پیداوار ہیں؟

اگر مذاہب موجود ہی نہ ہوتے تو آپ کا اختلاف کس سے ہوتا؟ آپ کس کو رد کرتے؟ آپ کی موجودگی ہی مذاہب کی مرہون منت، آپ کا تو مذہب بھی اپنا نہیں بلکہ آپ کے نظریات تو مذاہب کی ضمنی پیداوار ہیں۔ اگر دنیا سے مذاہب کا ادارہ ختم کردیا جائے، تو آپ کا پیغام خود بخود زمین بوس ہوجاتا ہے، حقیقت میں تو یہ دماغ کی مکاری ہے، جو حقیقت مختلف رنگوں میں منعکس کرکہ لوگوں کو پھسلاتا ہے، ٹالسٹائی نے کہا تھا "مذہب انسان کی فطرت میں ہے، یہ روح وقلب کی گہرائیوں تک انسانی وجود میں پیوست ہے، اس کو انسانی شعور سے سے اکھاڑ پھینکنا ناممکن ہے"! اگر مذہب قدیم توہم پرست انسانی ذہن کی تخلیق ہے تو آج کا جدید انسان بھی تو یہی کچھ ایجاد کررہا ہے۔

آپ نے آسمانی مذہب کو ٹھکرادیا، مارکسزم ایجاد کرلیتے ہیں، سوشلزم، فیمنزم، سیکولرازم، نازی ازم، لبرل ازم، ازم، ازم کا ایک طویل سلسلہ بھی تو انسانی ذہن کی پیداوار اور اس سلسلہ سے منسلک لوگوں میں بھی اتنی ہی شدت پسندی پائی جاتی ہے، جتنی ایک مذہبی آدمی میں! اپنے خیالات واعتقادات سے تو ہر کسی کو پیار ہوتا ہے، لہذا جب جدید انسان کے خود بنائے بنائے ہوئے نظریات پر پوری انسانیت یکجاں نہیں ہوسکتی، تب آپ باقی مذاہب کو ماننے کے لئے ان سے اختلافات ختم کردیتے جیسے مضحکہ خیز دعووں کے طلبگار کیوں ہوتے ہیں؟ باقی خدا کے پیغام کو آج تک ٹیسٹ ہی کہاں کیا گیا ہے؟ ملا کی اپنی تأویلات ہیں تو پادری صاحب کی اپنی ہی ایجاد کردہ عیسائیت بہرحال یہ ایک الگ بحث ہے۔

Check Also

Eid Aur Aabadi Qasba

By Mubashir Aziz