Kamyabi Ki Kuleed
کامیابی کی کلید
ایچ ایس ای سینٹر کے محققین نے یونیورسٹی کے طلباء کے امتحانی نتائج پر ایک دلچسپ تحقیق کی، یہ تحقیق دو فیز پر مشتمل تھی، تحقیق کے نتائج سامنے آنے پر پتا چلا کہ "سو سے زائد کامیاب ہونے والے طالب علموں کی کارگردگی ان کے دوستوں جیسی تھی، جبکہ ایسے طالب علم جن کے امتحان میں کم نمبر تھے یہ ایسے دوستوں میں بیٹھے تھے جو نالائق اور پڑھائی سے دور بھاگتے تھے"۔ تحقیق کے دوسرے فیز میں کامیاب طالب علموں کو ناکام یا کم نمبر والے طالب علموں کو کامیاب طالب علموں کے ساتھ بٹھا دیا گیا، جب نتائج سامنے آئے تو یہ نہ صرف حیران کن تھے بلکہ چونکا دینے والے تھے معلوم ہوا "وہ طالب علم جو پہلے فیز میں کامیاب طالب علموں کے ساتھ رہ کر کامیاب ہوئے تھے وہی دوسرے فیز میں کم نمبر حاصل کرنے والے طالب علموں کے ساتھ رہ کر نہ صرف کم نمبروں تک محدود رہے بلکہ بری طرح سے فیل بھی ہوگئے، جبکہ کم نمبر حاصل کرنے والے طالب علموں نے کامیاب ہونے والے طالب علموں کی طرح شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا "تحقیق سے ثابت ہوا" ہم جو کرنا یا جو بننا چاہتے ہیں جب تک اس شعبے سے متعلق کامیاب لوگوں تک رسائی حاصل نہیں کرتے ہم نہ تو وہ کام کر سکتے ہیں اور نہ ہی وہ بن سکتے ہیں جو ہم بننے کی خواہش رکھتے ہیں"۔
اس کی وضاحت یوں بھی کی جاسکتی ہے، اگر کسی پارٹی میں ملک کی نامور شخصیات مثلاً سیاستدان، سائنسدان، بزنس مین، کرکٹرز، رائٹرز اور فلم سٹارز شریک ہو تو آپ یہ دیکھ کر حیران رہ جائیں گے کہ متعلقہ شعبوں کے لوگ ایک دوسرے کی طرف مقناطیس کی طرح کھنچتے چلے جائیں گے، سیاستدان سیاستدانوں کے گروپ میں ہوگا، کرکٹرز کا علیحدہ گروپ ہوگا، سائنسدان اور بزنس مین اپنی دنیا میں محو ہوں گے، مختصر یہ کہ جس کا جس شعبے سے تعلق ہوگا وہ اسی طرف بھاگا چلا جائے گا یہی وجہ ہے کہ "ناکام لوگ زیادہ تر ناکام لوگوں میں رہنے کی وجہ سے ناکام ہوتے ہیں اور ان کی ناکامی کا سب سے بڑا محرک بھی یہی ناکام لوگ ہوتے ہیں"۔ انہیں اگر ناکام لوگوں کی فہرست سے نکال کر کامیاب لوگوں کے ساتھ لا کھڑا کر دیا جائے تو انہیں کامیاب ہونے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی، ہر ایک کی نظر میں کامیابی کا معیار الگ الگ ہوتا ہے، مادیت پرستی کی اس دنیا میں اگر چند لمحوں کے لیے کامیابی "پیسے اور مال و دولت" کو تصور کر لیا جائے تو پھر ہمیں یہ تسلیم کرنا پڑے گا "اس دنیا میں بل گیٹس، وارن بفٹ، جیف بیزوس سے بڑا کامیاب شخص کوئی نہیں ہے" اور یہ لوگ ناکام، ناکارہ اور منفی ذہنیت کے حامل لوگوں کو اپنے نزدیک پھٹکنے نہیں دیتے، کیوں؟
کیوں کہ ہمارا دماغ لوگوں کے اثرات قبول کرتا ہے، ہم شعوری یا لا شعوری طور پر لوگوں اور اپنے دوستوں سے متاثر ہوتے ہیں، ہماری بہت ساری حرکات کی وجہ بھی ہمارے اردگرد کے یہ لوگ ہوتے ہیں، ہم اپنی شناخت کا زیادہ تر حصہ کسی گروہ سے کھینچتے ہیں، ہم جب اس گروہ کے پاس نہیں بھی ہوتے تب بھی اس شناخت کو برقرار رکھتے ہیں، کامیاب لوگ اپنے دوستوں کا انتخاب کرتے وقت بہت زیادہ احتیاط برتتے ہیں، بل گیٹس اور وارن بفٹ تیس سالوں سے دوست ہیں، ایمازون کے بانی جیف بیزوس، بیری ڈلر بھی ایک دوسرے کے دوست ہیں اور بیری ڈلر ہی تھا جس نے 2016 میں یہ کہا تھا "بیزوس بہت جلد دنیا کا امیر ترین شخص بن جائے گا" سکاٹ سیموئیل (انویسٹر) جیمی ڈیمون (بزنس مین) اور ڈیوڈ گیفن (ڈریم ورکس کا بانی) بھی جیف بیزوس کے انتہائی قریبی ساتھی ہیں، مارک بینیف نے 2013 میں کہا تھا "میں نے لیری ایلیسن سے زیادہ کسی سے نہیں سیکھا اور لیری ایلیسن سے دوستی کی بدولت میں آج شاندار زندگی گزار رہا ہوں"۔
یہاں پر ایک سوال پیدا ہوتا ہے ہم اپنے آپ کو ایسے لوگوں سے وابستہ کیوں کریں جن جیسا ہم بننا چاہتے ہیں؟ اس کا ایک سیدھا سادھا جواب تو یہ ہے "وہ بننے کے لئے جو آپ بننا چاہتے ہیں، دوسرا جب ہم خود کو اس طرح کے لوگوں سے جوڑتے ہیں تو نا صرف اس سے ہمارے تعلقات پر مثبت اثر پڑتا ہے بلکہ ہم اپنے شعبے کے متعلقہ لوگوں جیسا بننے کی بھی بھرپور کوشش کرتے ہیں" یہ یاد رکھیں ہمارے اردگرد کے لوگ ہماری ذاتی ترجیحات اور طرز زندگی کو متاثر کرتے ہیں، ہم جن لوگوں سے متاثر ہوتے ہیں ان کے طرز عمل اور طرز زندگی کو بطور رہنما استعمال کرنا ہمارا فطری رجحان ہوتا ہے، ان کی موجودگی میں ہمارے جسم میں اشارے لینے اور حرکات و سکنات کو جذب کرنے کی صلاحیت دگنی ہو جاتی ہے چناں چہ ہم بہت تیزی کے ساتھ ان جیسا بنتے چلے جاتے ہیں، چور ہمیشہ چوروں کے پاس جائے گا کامیاب لوگ کامیاب لوگوں میں ہی ملیں گے، پارساؤں کی اپنی ہی دنیا ہوگی، سیاستدان سیاست دانوں پر ہی لعنت طعن کریں گے ان تمام باتوں سے قطع نظر آپ جو بننا یا جو کرنا چاہتے ہیں وہ کس طرح ہوگا، کیا کرنا اور کیا پاپڑ بیلنے پڑیں گے آپ بس اس شعبے سے متعلقہ لوگوں کو تلاش کرکے ان سے مستفید ہونا شروع کر دیں آپ جو کرنا یا جو بننا چاہتے ہیں وہ بننے یا کام کرنے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی۔