Iss Jashan e Azadi Par
اس جشن آزادی پر
دنیا میں ایک ایسی جگہ بھی ہے جو ہر لحاظ سے انوکھی، نرالی اور شاندار ہے، اس جگہ آج سے پانچ ہزار سال قبل دنیا کی قدیم ترین تہذیبیں آباد تھیں، وہاں آج بھی دنیا کے قدیم ترین علاقے موجود ہیں جن میں موہنجوداڑو، قندھارا، انڈس سولائزیشن، ٹیکسلا اور مہرگڑھ شامل ہیں، اس جگہ پراچین راجپوت، یونانی عرب، بدھ مت، سکھ اور ترکوں کی حکومت بھی رہی اور وہ خطہ ایک لمبے عرصہ تک برطانوی راج کا اہم حصہ بھی رہا لیکن پھر اقبال کے خواب اور قائد کی جدوجہد نے 1947 میں اس کو ایک خودمختار اسلامی ریاست بنادیا اور آج ہم سب اس کو چودھری رحمت علی کی بدولت "پاکستان" کے نام سے جانتے ہیں۔
پاکستان ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور یہ ہماری رگوں میں دوڑتا خون بھی ہے، یہ ہمارے سینوں میں دھڑکتا دل بھی ہے اور ہمارے ایمان کا خمیر بھی، یہ میرا ملک، میری پہچان اور میری شناخت بھی ہے، یہ دنیا کا پہلا ملک تھا جو مدینہ کے بعد اسلام کے نام پر قائم کیا گیا، جس کی بنیاد لاالہ الااللہ پر رکھی گئی، پاکستان 23 کروڑ آبادی کے ساتھ دنیا کا پانچواں بڑا اور 881913 مربع کلومیٹر کے ساتھ دنیا کا 33 بڑا ملک ہے، ہمارے پاس دنیا کا دوسرا بڑا نہری نظام ہے، ہماری فوج کا شمار دنیا کی طاقتور ترین افواج میں ہوتا ہے، ہمارے یہاں ہر طرح کا موسم اور آب ہوا پائی جاتی ہے، یہاں میدانی علاقہ بھی ہیں اور صحرائی علاقہ بھی، خشک میدان بھی اور سطح مرتفع بھی، شمالہ علاقہ جات میں دنیا کے بلند ترین پہاڑی سلسلہ واقع ہیں، ہمارے پاس دنیا کی رنگا رنگ تہذیبیں ہیں۔
ہمارے یہاں کسی زمانے میں دراوڑ، آریائی، ہن، ایرانی، یونانی، ترک اور منگول آباد رہے جنہوں نے ہماری تہذیب پر گہرا اثر چھوڑا، فن تعمیر میں پاکستان ایک علیحدہ مقام رکھتا ہے، ہم نے پہلے گندھارا طرز پر تعمیرات کیں پھر مغلوں نے تعمیرات کے شعبہ میں علیحدہ رنگ دکھائے، آزادی کے بعد کی فن تعمیر ایک علیحدہ مقام رکھتی ہے، ہماری پاس 6 جگہیں ایسی ہیں جو کو عالمی ورثہ میں شامل ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ 6 مریع میل پر پھیلا مکلی کا قبرستان پوری دنیا میں ممتاز حیثیت رکھتا ہے، کئی تہذیبوں اور تقافتوں کے امین اس قبرستان میں چودھویں صدی سے اٹھارویں صدی تک کی قبریں موجود ہیں، ہمارے پاس دنیا کی قدیم ترین جامعہ بھی ہے ٹیکسلا میں موجود 2 سو صدی عیسوی میں تعمیر ہونے والی جولیاں کی خانقاہ کو دنیا کی قدیم ترین جامعہ بھی تسلیم کیا جاتا ہے جہاں برصغیر ہندوستان، وسطی ایشیاء، جنوبی ایشیاء اور چین سے لوگ علم حاصل کرنے آیا کرتے تھے۔
ضلع ہری پور، خیبر پختونخواں میں پنجاب کی سرحد پر واقع ٹیکسلا شہر میں دنیا کی قدیم تہذیب کے آثار ملے جس میں بدھ مت کی خانقاہ جولیاں بھی شامل ہے، وادی ٹیکسلا سے ملنے والی بدھ مت کی عبادت گاہوں کی زیادہ تر باقیات پہلی صدی عیسوی سے پانچویں صدی عیسوی تک کے زمانے سے تعلق رکھتی ہیں جنہیں 1980ء میں یونیسکو کی جانب سے عالمی ثقافتی ورثہ میں شامل کیا گیا، اسی طرح ماہرینِ آثارِ قدیمہ اس بات کی تصدیق بھی کرچکے ہیں ہے کہ"دندان سازی کا آغاز بھی اسی خطہ(پاکستان) سے ہوا تھا" آج سے تقریباً 9000 سال پہلے جس قدیم تہذیب میں دانتوں کی برما کاری (ڈرلنگ) کے علاج کا آغاز ہوا وہ "مہر گڑھ" تھی اور یہ بلوچستان میں واقع ہے، مہر گڑھ کی تہذیب موجودہ بلوچستان میں 7500 سے 9000 سال پہلے موجود تھی، 2001 میں ماہرین کی ایک ٹیم نے مہر گڑھ سے ملنے والے دو مردوں کی باقیات کا مطالعہ کرنے کے بعد بتایا کہ ان کے دانتوں میں باریک برموں سے سوراخ کیے جانے کے نشانات موجود تھے، جو یہ ظاہر کرتے تھے کہ مہر گڑھ میں آج سے لگ بھگ 9000 پہلے بھی دانتوں کا علاج کرنے والے ہوا کرتے تھے۔
ہمارے پاس کھیوڑہ کے مقام پر دنیا کی دوسری بڑی نمک کی کان موجود ہے، بہت کم لوگ یہ بات جانتے ہوں گے کہ جنوبی ایشیاء میں کوئلے کی قدیم ترین کان بھی یہی ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے "جب سکندرِ اعظم 322 قبل مسیح میں ہندوستان آیا تو اُس کے لشکر میں سپاہیوں نے دریافت کیا کہ اِس علاقے (کھیوڑہ) کے پتھر غیر معمولی طور پر نمکین ہیں اور اِس طرح یہاں نمک کی کان دریافت ہوئی" یہ کان 110 مربع کلومیٹر پر پھیلی ہوئی ہے جبکہ اِس میں 19 منزلیں ہیں جن میں سے 11 منزلیں زیرِ زمین واقع ہیں، کھیوڑہ کی کان سے ہر سال 3 لاکھ 25 ہزار ٹن نمک نکالا جاتا ہے۔ہمارے پاس دنیا کا سب سے بڑا مصنوعی جنگل بھی ہے، چھانگا مانگا کو برطانوی دورِ حکومت میں بنایا گیا، اِس مصنوعی جنگل کا مقصد اُس وقت کے اسٹیم انجنوں کو لکڑی فراہم کرنا تھا، یہ لاہور سے 70 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور 12 ہزار ایکڑ کے وسیع رقبے پر پھیلا ہوا ہے، ہمارے کھانے دنیا میں ایک مقام رکھتے ہیں، ہمارا طرز لباس اور فن موسیقی ہماری پہچان ہے، اجرک یہاں کی صدیوں پرانی تہذیب کا حصہ ہے اور اسے وادی مہران کی پہچان کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔
موسیقی میں طویل ترین قوالی کا اعزار عزیز میاں قوال کے سر جاتا ہے جنہوں نے 155 منٹ تک طویل ترین قوالی گا کر ورلڈ ریکارڈ قائم کیا، ہماری بچیاں 9 برس کی عمر میں مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ ہونے کا اعزاز حاصل کرلیتی ہیں، یہ مسلم دنیا کی کم عمر ترین کوہ پیما بھی بن جاتی ہیں، ثمینہ بیگ نے 21 برس کی عمر میں ایورسٹ سر کی اور یہ دنیا کے ساتھ براعظموں کے پہاڑوں پر قدم رکھ چکی ہے، ہمارے پاس دنیا کی سب سے زیادہ بلند ترین اور خطرناک چوٹیاں بھی ہیں، ملالہ کم عمری میں نوبل پرائز حاصل کرجاتی ہے، ہم کم وسائل کے باوجود ایٹم بم تیار کرلیتے ہیں، یہاں ایسے ایسے جانور بھی پائے جاتے ہیں جن کا دنیا کے دیگر ممالک میں نام ونشان تک نہیں، مارخور پاکستان کا قومی جانور ہونے کے ساتھ ساتھ دنیا کے نایاب ترین جانوروں میں بھی شمار کیا جاتا ہے، آپ کو شاید یہ جان کر حیرت ہو مارخور ان 72 جانوروں میں شامل ہے جن کی تصاویر عالمی تنظیم برائے جنگلی حیات کے 1976 میں جاری کردہ سکہ جات کہ مجموعہ میں شامل کی گئی، برفانی چیتے، دیوسائی نیشنل پارک کے بھورے ریچھ، شیل فیش اور دریائے سندھ کی نابینا ڈولفن نایاب ترین حیاتیات میں شمار کی جاتی ہے۔
پنجابی ثقافت اور صوفی روایات ہماری تاریخ کے ماتھے کا جھومر ہیں تو یہ ہے ہمارا پاکستان جس کو قدرت نے ہر طرح کی نعمتوں سے نوازا ہے، جس پر اللہ تعالی نے بے انتہاء احسان اور کرم کیا ہے لیکن اس کے ساتھ بحیثیت قوم ہمیں یہ بھی دیکھنا جاہیے کہ"ہم نے اپنے ملک کا کتنا خیال رکھا؟ بحیثیت فرد اس کی ترقی میں کتنا کردار ادا کیا؟ کیا ہم نے اپنے ملک کی قدر کی؟ کیا ہم دنیا میں وہ مقام حاصل کرسکے جس کے ہم حق دار تھے؟ یہ ملک اللہ تعالی کا خصوصی انعام اور اس کی نوازش ہے، ہمیں اس کی ترقی کے لئے بھرپور کوشش کرنی چاہیے اگر اس ملک پر ہماری وجہ سے آنچ آئے، اگر کوئی اس کو ہمارے رویوں کی وجہ سے برا بھلا کہے اور ہماری وجہ سے اس کے وقار میں کمی ہو تو پھر ہمیں سمجھ لینا چاہیے ہمیں ابھی اتنے سچے پاکستانی نہیں بنے جس کے ہم دعویدار ہیں لہذا پھر ہمیں اپنی حب الوطنی دعوؤں سے آگے بڑھا کر اپنے اعمال کے ساتھ ثابت کرنے کی ضرورت ہے، میں آج آپ سب سے گزارش کرتا ہوں۔
آپ لوگ وعدہ کریں "اس جشن آزادئ کے موقع پر ہم اپنی حب الوطنی کو اپنے افعال کے ساتھ سچا ثابت کرکہ دکھائیں گے، آپ وعدہ کریں کہ آپ کی وجہ سے اس ملک کے وقار میں کمی نہیں آئے گی، آپ اپنے ملک کو صاف ستھرا رکھیں گے، آپ اس ملک کو کامیاب نوجوان اور پڑھے لکھے لوگ دینے کی کوشش کریں گے، آپ دنیا میں اس کی مقام اس کی عزت میں اضافہ کا باعث بنیں گے، ہمیں ترقی کرنے کے لئے کسی سے موازنہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے، ہم نے مخلص ہوکر بس اپنا کام جاری رکھنا ہے، ہم عقائد کی بنیادوں پر اس ملک میں بسنے والوں سے نفرت نہیں کریں گے، ہم اپنے اندر برداشت پیدا کریں گے، یہ ملک ہمارا ہے، ہم اس کے دم سے ہیں لہذا کچھ بھی ہوجائے ہم اس کو کچھ نہیں ہونے دیں گے اور اس کا دل وجان سے خیال رکھیں گے"۔