Saturday, 20 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Umar Farooq/
  4. Haqiqi Masail

Haqiqi Masail

حقیقی مسائل

ایک شخص آگے بڑھا، اس کے دائیں ہاتھ میں سفید رنگ کی شیٹ تھی، یہ چلتا ہوا اسپیکر کے نزدیک پہنچا، شیٹ کے ٹکڑے ٹکڑے کیے اور ان ٹکڑوں کو ہوا میں اچھال دیا، باقی لوگوں نے دیکھا تو وہ بھی آگے بڑھے شیٹیں پھاڑیں اور ہوا میں اچھالنے لگے، چند لوگ ان کو روکنے کے لیے آگے بڑھے مگر انہیں دھکے دے کر پیچھے ہٹا دیا گیا، یہ اپنی بےعزتی برداشت نہ کرسکے لہذا یہ دھکے مارنے والوں سے الجھ گئے اور چند ہی لمحوں میں ایک دوسرے پر پل پڑے، لاتوں اور گھونسوں سے حملے کیے گئے، جی بھر کر گالیاں دی گئیں اور یوں "پارلیمنٹ ہاؤس۔ تماشہ گاہ" کا منظر پیش کرنے لگا۔

آپ تماشا لگانے والی ہستیاں دیکھیں، ان مقدس لوگوں نے اس ملک کو ٹھیک کرنا ہے، یہ لوگ پارلیمنٹ ہاؤس کے تقدس کے محافظ ہیں مگر انہوں نے ہی اس کی عزت تار تار کردی، یہ کیا لوگ ہیں؟ یہ کون ہیں؟ کیا یہ لوگ قوم و ملت کو سنواریں گے؟ یہ لوگ ملک کے حقیقی مسائل کی طرف توجہ دیں گے؟

معاف کیجئے گا "حقیقی مسائل" کو تو حل کرنے کی توفیق آج تک کسی کو نصیب ہی نہیں ہوئی اور توفیق نصیب ہو بھی کیسے؟ انہیں اپنے بچوں کو کاروبار بنا کر دینے ہیں، جائیدادیں بنانی ہیں، غیر ملکی پاسپورٹ حاصل کرنے ہیں، سرکاری خزانے میں غبن اور ہیرا پھیری کرنی ہے، موروثی سیاست کی روایت برقرار رکھنی ہے، ہم نے اپوزیشن کو بھی ٹھکانے لگانا ہے، سارے الزام، سارے قصور اپوزیشن کے سر تھوپنے ہیں، میڈیا کو دیوار کے ساتھ لگانا ہے پھر آپ خود ہی سوچیں ان حالات میں "اصل مسائل" کی طرف توجہ کون دے گا؟

اس ملک میں حکومت بھی ہے، اپوزیشن بھی ہے، یہاں پر جمہوریت بھی ہے مگر اس کے باوجود ملک یتیم اور لاوارث ہے، جمہوریت اپنا پتہ پوچھتی پھر رہی ہے، اپوزیشن کو اپنے مفادات کی پڑی ہے، حکومت اپوزیشن کے پیچھے پڑی ہوئی ہے، یہ سارے کا سارا زور، ساری توانائیاں اپوزیشن کو قصور وار ثابت کرنے میں لگا رہی ہے چناں چہ 72 سالوں میں ہم وہیں کے وہیں کھڑے ہیں، ہمارے مسائل آج بھی ویسے کے ویسے ہی ہیں اور انہیں کوئی بھی ٹھیک کرنے کے لئے تیار نہیں، آپ نے کبھی سوچا جنہوں نے اس ملک کے مسائل حل کرنے ہیں وہ اس قابل ہیں بھی کہ نہیں؟ آپ مسائل ٹھیک کرنے کی بات تو چھوڑ ہی دیں، کیا یہ لوگ ان مسائل کو حل کرنے کیلئے سنجیدہ بھی ہیں؟ انہوں نے کبھی اپنے چند گھنٹے ملکی مسائل کے لئے وقف کیے ہوں؟ ان کی زبانوں پر "ایجوکیشن سسٹم" بہتر بنانے کا ذکر ہو؟ یہ "جسٹس سسٹم" بہتر بنانے کی بات کرتے ہوں؟ یہ "ہیلتھ سسٹم" بہتر بنانے کے لیے مغز کھپائی کررہے ہوں؟ یہ ملک کے نوجوانوں کو ہنر مند بنانا چاہتے ہوں، یہ آرٹ کے لیے فکرمند ہوں، یہ نسلوں کو کلچرلی مضبوط بنانے کے خواہشمند ہوں، ہرگز نہیں!

ملک میں ہر روز سینکڑوں پریس کانفرنسز ہوتی ہیں، حکومتی نمائندے مائیک کے سامنے آتے ہیں، روزانہ بیشمار ٹاک شوز ہوتے ہیں مگر کسی کی زبان پر ملک کا نام نہیں ہوتا، کوئی بھی "ریئل ایشوز" کی بات نہیں کرتا بس وہی تماشے "وہ چور وہ ڈاکو، فلاں یہ تو فلاں وہ" یہ کون ہیں جنہوں نے اس ملک کو تماشہ گاہ بنا دیا ہے، جو پورے ملک کو آگے بڑھنے سے روکے ہوئے ہیں، انہوں نے پوری قوم کی اخلاقیات کا جنازہ نکال دیا ہے، پوری قوم سر سے لے کر پاؤں تک بیمار ہو چکی ہے، ہر مرتبہ کوئی نا کوئی بیمار ہمارے سر پر مسلط ہو جاتا ہے اور قوم کو مزید بیمار کر دیتا ہے، خدا کے لئے ہمیں اب تو اس کھیل کو روک دینا چاہیے، ہم کب تک ایک ہی دائرے میں گھومتے رہیں گے؟ ہمیں اس ملک کی خاطر نہ سہی، اپنی ذات کے لیے ہی رک جانا چاہیے، ہماری ذات، ہمارا وجود اس ملک کے دم خم سے ہے، ہماری شان، ہماری آن، بان اس کی مرہون منت ہے، اگر ہم مل کر اس وطن کیلئے مخلص ہو جائیں، ہم ترقی کی راہ میں درپیش رکاوٹیں مل کر ہٹانے کی کوشش کریں تو وہ دن دور نہیں جب ہم دنیا کے بڑے سے بڑے ملک کو ٹکر دے سکیں گے، بحثیت قوم ہم میں اور ہمارے حکمرانوں میں تھوڑی سی شرم بھی باقی ہے تو ہمیں ایجوکیشن سسٹم بہتر بنانا چاہیے، ہمیں اخلاقیات، امن، انصاف اور صحت کے لیے کام کرنا چاہیے، چوری، ملاوٹ، رشوت خوری اور کرپشن جیسی بیماریوں کو لگام ڈالنی چاہیے، میرا یہ ایمان ہے اگر ہم اس ملک کے ساتھ مخلص ہوجائیں، اس کے لئے محنت کریں تو یہ ہمیں کبھی مایوس نہیں کرے گا بلکہ یہ ہمیں بدلے میں "ڈبل" صلہ دے گا، لیکن اگر ہم نے یہی روش اپنائے رکھی تو وہ دن دور نہیں جب تاریخ ہمیں ایسے لفظوں سے یاد کرے گی "دنیا میں ایک ایسی بدقسمت قوم بھی تھی جسے قدرت نے سنبھلنے کے بے شمار مواقع فراہم کیے مگر وہ اپنے ہٹ دھرمی پر قائم رہی اور ایک دن وقت کے بے رحم پہیے نے انہیں مسل کر رکھ دیا۔

Check Also

Aik Parhaku Larke Ki Kahani

By Arif Anis Malik