Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Umar Farooq
  4. Aik Din Punjab University Gujranwala Campus Mein

Aik Din Punjab University Gujranwala Campus Mein

ایک دن پنجاب یونیورسٹی گوجرانوالہ کیمپس میں

میں نے عرض کیا " سر ہمارے لئے کوئی نصیحت"۔ انہوں نے میری طرف دیکھا، اور گروپ میں موجود تمام افراد پر نظر دوڑانے کے بعد فرمایا "میں آپ کو ابتداء میں ہی نصیحت کرچکا ہوں، اور دوبارہ پھر یہی عرض کروں گا، "اگر آپ لوگ زندگی میں کامیاب ہونا چاہتے ہیں، زندگی میں کوئی بڑا کارنامہ سرانجام دینا چاہتے ہیں، تو اپنے مقصد کو اپنا "ٹارگٹ" بنائیں اور اس پر "فوکس" کریں"، اس دوران آپ کو بےشمار مصیبتوں "پریشانیوں" اور چیلنجز کا سامنا کرنا پڑیگا، مگر یہ سب عارضی اور کالمعدوم ہوں گی، مگر اس صورت میں جب آپ مقصد پر ڈٹے رہیں گئے، یقین کریں دنیا کو کوئی بھی شخص اپنے مقصد کا تعین ہدف کو واضح ٹارکٹ کو کلیئر اور گول سیٹ کیے بغیر کامیاب نہیں ہوسکتا، چناں چہ اپنے مقصد کا انتخاب کریں بعد ازاں اس کے حصول کیلئے پوری جان لڑادیں، آپ کو کامیاب ہونے سے دنیا کی کوئی بھی طاقت نہیں روک سکے گی۔

یہ الفاظ ڈاکٹر نوید اقبال چودھری صاحب کے تھے، ڈاکٹر صاحب حقیقتا خوش مزاج سلجھے اور عاجزی سے بھرپور انسان ہیں، آپ میں خلوص عاجزی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہیں، ڈاکٹر صاحب یوکے (انگلینڈ) سے پی ایچ ڈی کرنے کے بعد پنجاب یونیورسٹی گوجرانوالہ کیمپس (PUGC) میں بطور "ہیڈ" خدمات سرانجام دے رہیں ہیں۔ گوجرانوالہ کیمپس پنجاب یونیورسٹی کا تیسرا بڑا، اور قدیم کیمپ ہے، یہ کیمپ15مارچ 2007 میں پرویز مشرف کے دور حکومت میں تعمیر کیا گیا، 80 کنال کے رقبے پر پھیلا یہ کیمپ سات ڈیپارٹمنٹس پر مشتمل ہے۔ ڈیپارٹمنٹ آف کامرس، ڈیپارٹمنٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن، ڈیپارٹمنٹ آف بینکنگ اینڈ فنانس، ڈیپارٹمنٹ آف کمپیوٹر سائنس، ڈیپارٹمنٹ آف انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی، ڈیپارٹمنٹ آف لاء اور ڈیپارٹمنٹ آف انگلش۔

ڈاکٹر صاحب، ڈیپارٹمنٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن کے ہیڈ ہیں، 100 کی تعداد کے قریب سٹاف، صبح وشام کی شفٹ میں 5000 طلباء کو تعلیمی خدمات فراہم کررہا ہے، پنجاب یونیورسٹی گوجرانوالہ کیمپس کے موجودہ ڈائریکٹر جنرل "سید سلمان رضوی" ہیں۔ ہمارے گروپ نے (یہ گروپ راہوالی کے ایک سکول، نواز سکول آف نالج، کے پرنسپل محمد فیضان نواز نے تشکیل دیا تھا جس میں طلباء، اساتذہ اور بزرگ شامل تھے) نے 4 دسمبر کو ڈاکٹر نوید اقبال چودھری صاحب سے ملاقات اور پنجاب یونیورسٹی کے گوجرانوالہ کیمپس کا وزٹ کیا۔ ہمارا گروپ 22افراد پر مشتمل تھا، جبکہ لاہور سے A.R میموریل طبیہ کالج کے پروفیسر حکیم غلام رسول صاحب نے جوائن کرکے گروپ کو چارچاند لگادیئے۔

یہ خالصتا ایک سٹڈی وزٹ تھا، جس کا بنیادی مقصد طلباء کو درجہ اول کے اساتذہ سے ملاقات کروانے کے ساتھ ساتھ تعلیمی اداروں کی اہمیت اور افادیت کو اجاگر کرنا تھا۔ اس کے ساتھ میں یہ بھی عرض کرتا چلوں، "پنجاب یونیورسٹی پاکستان کی قدیم ترین یونیورسٹی ہے، پنجاب یونیورسٹی کا بانی Gottlieb Wilhem ہے، جبکہ اندرونی حصے کی تعمیر کا سہرا Wood's Despatch کے سر جاتا ہے، جسے 1854میں تعمیر کیا گیا، یہ برٹس کولونیل اتھارٹیز کی طرف سے بنائے جانے والی برصغیر کی چوتھی یونیورسٹی ہونے کہ ساتھ ساتھ "ایسوسی ایشن آف کامن ویلتھ یونیورسٹیز آف یونائیٹڈ کنگڈم" کی ممبر بھی ہے، کیو ایس(Qs) ورلڈ یونیورسٹیز کے حالیہ سروے کے مطابق، پنجاب یونیورسٹی عالمی ریکنگ میں 39 درجے ترقی کے ساتھ 193 نمبر پر ہے، جبکہ کیمپس آف گوجرانوالہ کیمپس آف جہلم اور کیمپس آف خانسپور اس کی اہم شاخیں ہیں۔

پنجاب یونیورسٹی گوجرانوالہ کیمپس پہنچنے پر ہمیں سب سے پہلے ڈاکٹر صاحب کے آفس لے جایا گیا، جہاں پر ڈاکٹر صاحب نے مختصر سا لیکچر دیا، آپ کا فرمانا تھا "انسان کو ہمیشہ عاجز ہونا چاہیے، کیونکہ جو گردن جھکتی نہیں وہ کٹ جاتی ہے، ہماری زندگی کا حاصل نیک نامی ہے"، آپ کا فرمانا تھا" ہماری زندگی تغیر پذیر ہے، آپ کبھی خوشی سے اچھلے گئے، کبھی غموں اور دکھوں کے بوجھ تلے دب جائیں گئے، کبھی مجبتیں سمیٹیں گئے تو کبھی نفرتوں اور بےوفائیوں کے ہاتھوں بکھر جائیں گئے چناں چہ پریشان ہونے کے بجائے اللہ تعالی کی ذات پر بھروسہ کریں اور آگے بڑھ جائیں"، آپ کا فرمانا تھا زندگی میں کامیاب ہونے کیلئے وسائل اور دولت نہیں بلکہ سچی لگن اور نیت صالح درکار ہوتی ہے چناں چہ کچھ کرگزرنے کی لگن پیدا کریں۔

گروپ میں موجود ہرفرد ڈاکٹر صاحب کی باتوں سے لطف اندوز ہورہا تھا، اور سنجیدگی کے ساتھ ڈاکٹر صاحب کی باتیں سن رہا تھا، آپ کا فرمانا تھا، "دنیا میں محنت سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں، یہ محنت ہی ہے جو آپ کی کوشس، کی شاخوں پر پھل لگاتی ہیں اور اس پھل میں خوشبوں مٹھاس اور ذائقہ اللہ تعالی کے کرم والدین اور اساتذہ کی دعاؤں سے پیدا ہوتا ہے لہذا اساتذہ اور والدین کا احترام کریں، کیونکہ یہ وہ ہستیاں ہیں جو اپنی اولاد اور اپنے طالبعلموں کو اپنی ذات سے آگے دیکھنا چاہتی ہے، یہ ہماری کامیابی ہماری خوشی ہمارے آرام کی خاطر اپنی زندگیاں کھپادیتے ہیں لہذا ان کا احترام کرنا ہمارا دینی اور اخلاقی فرض ہے"۔ لیکچر کے بعد ہمیں میٹنگ روم لے جایا گیا جہاں پر کھانا کھلایا گیا، بعد ازاں ہمیں لائبریری کا وزٹ کروایا گیا، لائبریری میں اردو، انگلش، فارسی، سائنسی اور دینی کتابوں کا بیش بہا مواد موجود تھا،۔

لائبریری میں، صفائی ستھرائی، روشنی، بیٹھنے کی جگہ اور خاموشی کا مکمل انتظام کیا گیا تھا، مگر3000ہزار طلبہ کی کیپسٹی رکھنے والی یونیورسٹی کی لائبریری میں کتابوں کا مطالعہ کرنے والوں کی تعداد دیکھ کر بہت دکھ ہوا، مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑھ رہا ہے بحیثیت قوم ہمارا مطالعہ نہ ہونے کے برابر ہے، میری اساتذہ کرام سے خصوصی درخواست ہے"طلباء میں مطالعہ کے رحجان کو فروغ دیا جائے، اور لیکچروں میں کتاب دوستی کے فوائد اور اہمیت کو اجاگر کیا جائے"، لائبریری کے بعد ہم نے ایگزیمی نیشن ہال، کمپیوٹر لیب اے، بی،سی اور کیفے ٹیریا کا وزٹ کیا، کیفے ٹیریا دو حصوں میں تقسیم تھا، لڑکوں اور لڑکیوں کے علیحدہ علیحدہ پورشن تھے کیفے ٹیریا کا کچن صاف ستھرا اور شاندار تھا جس کی سب نے کھل کر تعریف کی۔

اختتام پر سوال و جواب کا مختصر سیشن ہوا، جس میں ایک مرتبہ پھر ڈاکٹر صاحب نے دانائی اور دانشوری کے موتی بکھیرے ہیں، جس سے ہم جیسے نالائقوں کو ایک مرتبہ پھر استفادہ کرنے کا موقع ملا، ڈاکٹر صاحب کی شخصیت اور باتوں میں عجیت قسم کی اٹریکشن تھی اور اس اٹریکشن نے ہمیں پوری طرح سے جکڑ رکھا تھا، یہ سٹدی وزٹ میری زندگی کا شاندار وزٹ تھا، جس سے مجھے اور میرے گروپ کولیگز کو بہت کچھ سکھنے کو ملا، سٹڈی وزٹ کے ذریعے جہاں ہمیں بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے، وہی اپنی شخصیت کو سنوارنے اور نکھارنے میں بھی مدد ملتی ہے، انسان دنیا کی واحد مخلوق ہے جو اپنے اندر بہتری اور تبدیلی کی خواہش رکھتی ہے، اگر آپ بھی انسانوں کے قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں تو پھر ضرور آپ کے اندر بھی یہ خواہش انگڑائیاں لیتی ہوں گی، اگر آپ بہتر انسان بننا چاہتے ہیں، آپنےاندر مثبت تبدیلیاں لانا چاہتے ہیں، ایک زبردست اور شاندار زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو پڑھے لکھے اور دانا لوگوں کی صحبت میں بیٹھنا شروع کردیں، ان سے ملاقاتیں کریں، اور اگر اللہ نے وسائل عطا کئےہیں تو علمی سیاحت کا اہتمام کریں یقین کیجئے آپ بہت جلد کامیاب اور زبردست انسان بن جائیں گے، وگرنہ ناکاموں کے اس ہجوم میں ایک ناکام اور سہی۔

Check Also

Rawaiya Badlen

By Hameed Ullah Bhatti