Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Umar Farooq
  4. Aap Kyun Nahi Kar Sakte

Aap Kyun Nahi Kar Sakte

آپ کیوں نہیں کرسکتے؟

ایرک یو آن چین کے شہر (Tai'an) تائان میں 1970 کو پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم تائان میں حاصل کی، 1987 میں شیڈونگ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں داخلہ لیا مگر اس دوران انہیں ایک لڑکی سے عشق ہو گیا، لڑکی جس شہر میں رہتی تھی یہ تائان سے دس گھنٹے کے فاصلے پر تھا، یہ اس سے بے پناہ محبت کرتے تھے چناں چہ یہ دس گھنٹے کی ٹرین پکڑتے اور لڑکی کو ملنے نکل جاتے، یہ مختصر عرصہ بعد اس کو ملنے جاتے رہتے تھے، ان کا پورا دن آنے جانے میں گزر جاتا تھا، انہیں محسوس ہوا یہ صرف لڑکی سے ملنے کی خاطر اپنا بہت سارا وقت ضائع کردیتے ہیں، یہ سوچنے لگے"کیوں نا کوئی ایسا کام کیا جائے، جس سے ان کا وقت بھی ضائع نہ ہو اور لڑکی سے بھی مل لیا جائے" انہوں نے "ویڈیو ٹیلی فونک سافٹ ویئر" تیار کرنے کا فیصلہ کیا اور یہی فیصلہ آگے چل کر زوم اپیلیکشن کی بنیاد بنا۔

اس دوران انہوں نے جیالوجی میں ماسٹر کیا اور جاپان کے ایک تربیتی پروگرام میں چلے گئے، یہ 1995 کا زمانہ تھا، بل گیٹس چالیس سال کی عمر میں تھے، یہ ان دنوں نئے نئے مشہور ہوئے تھے، یہ مائیکروسافٹ کے پراجیکٹ کی خاطر جاپان آئے ہوئے تھے، انہوں نے وہاں پر چند سیشنز کیے، اتفاقاً ایرک یو آن کو بھی بل گیٹس کا سیشن اٹینڈ کرنے کا موقع مل گیا، یہ بل گیٹس سے بیحد متاثر ہوئے اور امریکہ جا کر انٹرنیٹ کی دنیا میں نام کمانے کا فیصلہ کرلیا۔

انہوں نے ویزے کے لیے اپلائی کیا مگر ان کا ویزہ ریجیکٹ کر دیا گیا تھا، دوبارہ اپلائی کیا مگر اس مرتبہ بھی ریجیکٹ کردیا گیا، تیسری مرتبہ بھی یہی ہوا، چوتھی مرتبہ کوشش کی مگر بے سود، لیکن یہ اس کے باوجود ڈھیٹھ بن کر لگے رہے، بالآخر نو مرتبہ ویزہ ریفیوز کروانے کے بعد انہیں امریکہ جانے کی اجازت مل گئی، امریکہ پہنچ کر انہوں نے "سسکو ویب ایکس" نامی کمپنی میں شمولیت اختیار کرلی، یہ کمپنی "ویڈیو کانفرنسنگ ایپلیکیشن" تیار کرتی تھی، ایرک نے کمپنی کے لیے ایپلی کیشن تیار کی مگر کمپنی نے اسے رد کردیا، انہوں نے کمپنی کو چھوڑا اور 2011 میں 40 انجینئرز کے ساتھ مل کر اپنی کمپنی شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔

کمپنی کو ابتداء میں سرمایہ کاروں کی تلاش میں خاصی دشواری کا سامنا کرنا پڑا، سرمایہ کاروں کا خیال تھا "ویڈیو ٹیلی فونک ایپلیکیشنز سے مارکیٹ پہلے ہی بھری پڑی ہے لہذا دوبارہ اسی چیز پر سرمایہ کاری کرنے کیا ضرورت ہے" یہ 2012 میں سرمایہ کار ڈھونڈنے میں کامیاب ہوگئے، یہ تھاچر ہرڈ کی کتاب "زوم سٹی" سے متاثر تھے، لہذا انہوں نے کمپنی کا نام "زوم" رکھ دیا اور اسی سال زوم ایپلیکیشن کا بیٹا ورژن لانچ کر دیا، اس میں کم از کم پندرہ شرکاء ویڈیو کال پر بات کرسکتے تھے، پہلے ماہ کے آخر میں کمپنی کے صارفین کی تعداد چار لاکھ تھی، 2013 میں یہ تعداد 30 لاکھ جبکہ 2015 میں یہ تعداد 40 لاکھ تک پہنچ چکی تھی، کمپنی کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہوتا رہا لیکن 2019 میں کورونا آیا اور دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا زوم پر شفٹ ہونے لگی، یہ ایپلیکیشن مارچ 2020 کے صرف ایک دن میں 2.13 ملین مرتبہ ڈاؤن لوڈ کی گئی، 2019 تک اس کے صارفین کی تعداد دس لاکھ تھی، 2020 میں یہ تعداد 330 ملین تک پہنچ گئی، ایک سال پہلے اس کی آمدنی 5.5 ملین تھی، جو 2020 میں 186 ملین ڈالر ہوگئی، ایرک یو آن آج دنیا کے بااثر اور امیر ترین افراد میں شامل ہیں، ان کے پاس زوم کے 19% شیئرز ہیں، یہ 16.5 بلین ڈالرز کے مالک بھی ہیں، بلوم برگ نے انہیں دنیا بھر کے 500 امیر ترین افراد کی فہرست میں 85 نمبر پر رکھا، فوربز میگزین نے انہیں امریکہ کے 400 امیر ترین افراد میں 43 نمبر پر جگہ دی، کیا ایرک یو آن راتوں رات امیر ہوئے؟ کیا انہوں نے کورونا کی وجہ سے کامیابی سمیٹی؟

ہرگز نہیں، انہیں کامیاب ہونے کیلئے پچاس سال محنت کرنی پڑی، ان کے پاس اپنی کمپنی بنانے کے لیے سرمایہ تک نہیں تھا لیکن آج ان کے ملازمین کی تعداد ہزاروں میں ہے، انہوں نے برسوں کی محنت سے اپلیکیشن تیار کی مگر اس کو لمحوں میں ٹھکرا دیا گیا تھا، یہ انگلش میں بھی کمزور تھے، ان کا 9 مرتبہ ویزہ ریجیکٹ کردیا گیا مگر اس کے باوجود انہوں نے پیچھے ہٹنے سے انکار کردیا، یہ مسلسل لگے رہے، انہوں نے ثابت کیا اگر انسان کرنا چاہے تو یہ ایک "تقریر" سے متاثر ہو کر بھی بہت کچھ کرسکتا ہے، اگر اس کے پاس ہنر ہو تو یہ اپنے ملک سے باہر رہ کر بھی بہت کچھ کرسکتا ہے، کام کرنے والوں کے لیے پوری دنیا کھلی پڑی ہے اور ناکارہ لوگوں کے لیے پوری دنیا بھی تنگ ہے، ایرک یو آن نے بتایا "راتوں رات کامیاب ہونے کیلئےبرسوں محنت کرنا پڑتی ہے" دنیا میں ہر چیز کی ایک قیمت ہوتی ہے، کامیابی اور ناکامی کے لئے بھی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے، انسان تھوڑی سی قیمت ادا کر کامیابی سمیٹ لیتا ہے، لیکن یہ اس قیمت سے بچنے کے لیے ناکامی کو گلے لگا لیتا ہے اور پھر ساری عمر اس ناکامی کی قیمت ادا کرتا رہتا ہے، آپ اپنے اردگرد نظر دوڑائیں آپ کو ایسے بیشمار لوگ مل جائیں گے، آپ کو اگر کوئی ایسا شخص مل جائے تو آپ اسے اچھی طرح دیکھیں، اپنے آپ پر نظر دوڑائیں اور خود سے سوال کریں "کہیں میں بھی تو اس جیسا نہیں ہوں"۔

Check Also

Aag Lage Basti Mein, Hum Apni Masti Mein

By Rauf Klasra