Tasalsul Jiddat Lamha e Fikria
تسلسل جدت لمحہ فکر یہ
ہم اکیسویں صدی کے جدید ٹیکنالوجیکل دور میں ہیں جہاں ٹیکنالوجی نے انسان کے بیشتر کام آسان کر دیئے ہیں جدت کا سلسلہ پرنٹ میڈیا سےریڈیو، ریڈیوسےبرقی میڈیا اورآج سوشل میڈیا کا دور دورہ ہے اور اس میں کوئی دو رائے نہیں کے یہ ٹیکنالوجی کی جدت سے ممکن ہوا ہے۔ جدید موبائل فونز اور انٹرنیٹ کی مدد سے ہمارا ہرکام محض ایک ہی ٹچ کی دوری پر ہے یوں کہنا غلط نہیں ہو گا کہ پوری دنیا ایک موبائل فون میں سمٹ سی گئی ہو ٹیکنالوجی کی جدت کے ہمارے معاشرے پر بہت سے مثبت اثرات ہیں مگر اس کے منفی اثرات کو ہم پس پشت ڈال دیتے ہیں یقیناً ایسا کرنا حماقت ہے۔ اگر ہم اپنے ارد گرد نگاہ دوڑائیں تو شاید ہی کوئی ایسا نظر آئے جس کے پاس فون نا ہو کیوں کہ یہ آج کے زمانے کی ضرورت بھی ہے گویا کہ ھم اپنا ہر کام کچھ ہی سیکنڈ میں کر لیتے ہیں اپنے پیاروں سے منسلک رہتے ہیں حال ہی میں کوروناوائرس کی عالمی وباء نے تو جیسے پوری دنیا کو منجمد کر دیا ہو یوں لگتا تھا جیسے کہ دنیا رُک سی گئی ہو، مگر ان حالات میں انٹرنیٹ اور موبائل فونز ہی کی مدد سے سب ایک دوسرے سے منسلک رہے آن لائن ایجوکیشن اورآن لائن بزنس کا آغاز ہوا اور یوں دنیا کا نظام چلتا رہا ۔
مگر اس کا ہر گز مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم اس جدت کے منفی اثرات کو نظر انداز کرتے رہیں اس جدت کا سب سے زیادہ منفی اثر بچوں پر ہو رہا ہے اور اس کی سب سے بڑی وجہ والدین کی غفلت ہے اب والدین کو اس بات کو سمجھ لینا چاہیے کہ بچےمحض آپ کی نصیحتوں پر نہیں بلکہ آپکی عملی زندگی کو سیکھتے ہیں آپ جیسے کرتے ہیں بچے بھی اس کی نقل کرنے کی کوشش کرتے ہیں یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ آج کل والدین سوشل میڈیا (PUBG OR TIKTOK پر انٹرٹینمنٹ کے نام پر گھنٹوں ضائع کر رہے ہیں اور بچے بھی اس کی نقل کرتے اج کل 2 سے 5 سال کے بچے بھی اپنا بیشتر وقت یو ٹیوب پر گزار دیتے ہیں اور غلطی سے بھی اگر ان کم عمر بچوں سے موبائل فون لے لیا جائے تو گویا یوں معلوم ہوتا ہے کہ ایک دودھ پیتے بچے سے دودھ چھین لیا گیا ہو۔ میری رائے ہرگز یہ نہیں کہ نابالغ بچوں کے پاس فون نہیں ہونا چاہئے، لیکن مجھے نہیں لگتا بارہ سال سے کم عمر بچوں کو موبائل فون کی کوئی خاص ضرورت ہوتی ہے ہاں کچھ حد تک جیسےآن لائن کلاس کے لیے ایک خاص وقت تک تفریح کے لیے دو سال کے بچے بھی زیادہ تر یو ٹیوب پر کارٹون فلم دیکھنے میں مصروف دکھائی دیتے ہیں۔ بچوں کے کارٹون دیکھنے میں کوئی قباحت نہیں مگر کارٹونز کے لیے وقت تعین ہونا چاہیے اور والدین کے لئے یہ لمحہ فکر ہے کہ آج یہ کم عمر بچے کارٹون دیکھ رہا ہے کل کو (پبجچ) اور اس طرح کے سوشل میڈیا اپس استعمال کرتے نظر آئیں گےجس سے نا صرف بچوں کی تعلیمی قابلیت بلکہ سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت بھی بُری طرح متاثر ہو سکتی ہے بلکہ بچوں میں عدم برداشت اور ادب کی کمی دیکھی جارہی ہے اور والدین کو ہر گز اس بات سے غافل نہیں ہو نا چاہیے کہ انٹرنیٹ پر غیر اخلاقی مواد با آسانی مل جا تا ہے۔
نامناسب مواد اور تصاویر بڑی مقدار میں موجود ہیں جس کی وجہ سے بچوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، اور بدقسمتی سے، تمام بچے نہیں جانتے کیا ٹھیک ہے اور کیا نہیں۔ کچھ بچے فون پر ہر طرح کی چیزیں چھپا سکتے، اور یہ ہر گز اچھی بات نہیں اور یہ سب چیزیں نہ صرف بچوں کی شخصیت بلکہ ان کے کردار پر بھی بہت برا اثر ڈال سکتی ہیں اور یہ اثرات اچھے معاشرے کی تشکیل کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں موبائل فون کے زیادہ استعمال بچوں میں کئی مختلف بیماریاں بھی رونما ہوئی ہیں جیسے کہ ہاتھ کا درد سر کا درد بینائی کا کمزور ہو نا وغیرہ۔
بچوں کو نئی ٹیکنالوجی سے آگاہ کریں کیونکہ یہ وقت کی ضرورت ہے ہمیں زمانے کے ساتھ چلنا ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ وقت کا تعین بھی بہت ضروری ہے بچوں کی تفریح اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے درمیان اعتدال ہونا بھی بے حد ضروری ہے۔