Marina Khan Aur Mirena
مرینہ خان اور مائیرینا
پروفیسر عطا اللہ خان انگلینڈ سے جب لوٹے تو قابلیت اور تجربہ تو لائے ہی، جونئیر ڈاکٹرز کو دنیا میں ہونے والی نئی نئی ریسرچ سے متعارف کروانے کا شوق بھی عروج پر تھا۔ صبح صبح نشتر ہسپتال کے وارڈ نمبر سولہ پہنچتے، میٹنگ روم میں سرخ رنگ کا پروجیکٹر کھولتے، سلائیڈز لگاتے اور یہ پروا کیے بغیر پڑھانا شروع کر دیتے کہ کون آیا، کون نہیں!
دنیا میں جو بھی میڈیکل جرنل شائع ہوتا، اس میں لکھی ہوئی ہر بات ہمیں فورا بتائی جاتی۔ ڈیڑھ دو گھنٹے کی مغز کھپائی کے بعد وہ فورا چائے کے کمرے میں پہنچتے جہاں انگلینڈ کے قصوں کی محفل جمتی اور قہقہے چھت پھاڑنے کی کوشش کرتے۔
نوے کی دہائی کے آخری برس چل رہے تھے کہ ایک دن اپنے مخصوص انداز میں بولے، بھئی وہ مرینہ آ گئی ہے اب بہت سے مسلے حل ہو جائیں گے۔ سر، مرینہ تو پچھلے دس برس سے آئی ہوئی ہے، ہم بولے۔ نہیں بھئ، ابھی آئی ہے ایک دو برس پہلے۔ نہیں سر آپ کو غلط فہمی ہوئی ہے وہ تو تب آئی تھی جب ہم سٹوڈنٹ تھے۔ سر نے فورا سر ہلاتے ہوئے کہا نہیں بھئی نہیں، اتنی پرانی نہیں۔ سر اتنی ہی پرانی ہے۔ ہم بھی ہار ماننے والوں میں سے نہیں تھے اور یہ تومرینہ کاسوال تھا۔
اب عالم یہ تھا کہ ہم دونوں اس بحث میں الجھ کر زمین جنبد نہ جنبد گل محمد کی تصویر بنے بیٹھے تھے۔ آخر جھنجھلا کر ہم نے کہا، سر اس کا مشہور ڈرامہ راشد منہاس تھا اور ہم تب ایف ایس سی کر رہے تھے۔ سر چونک کر بولے، کون؟ سر وہی مرینہ خان جس کی آپ بات کر رہے تھے۔ مگر میں تو مرینہ خان کی بات نہیں کررہا، میں تو مائیرینا کے متعلق بتا رہا ہوں، وہ اپنی چند یا کھجاتے ہوئے بولے۔ یہ مائیرینا کون ہے سر؟ اب آنکھیں پھاڑے ہم پوچھ رہے تھے۔
ارے بھئی، میڈیکل سائنس نے زبردست چیز بنائی ہے۔ اب یہ جو ماہواری عورتوں کی جان عذاب میں کئے رکھتی ہے نا، اس میں تو کچھ کمی ہوگی، سر مسکرا کر بولے۔ دیکھو پاکستان میں کب تک پہنچے گی؟
یہ تھا مائیرینا عرف مرینہ سے ہمارا پہلا تعارف۔ اب جب بھی مائیرینا کی بات ہوتی، یار لوگ مسکرا کر ہماری طرف ضرور دیکھتے اور ہم بھی ڈھیٹ بن کر دانت نکوس لیتے۔
مائیرینا (Mirena) کی پیدائش انیس سو نوے میں فن لینڈ میں ہوئی۔ ہماری قیاس آرائی ہے کہ شاید فن لینڈ والے بھی دھوپ کنارے دیکھ کر مرینہ خان کے چاہنے والے بن چکے تھے اسی لئے خواتین کے لئے اس قدر زبردست ایجاد کو یہ نام دیا گیا۔
مائیرینا ایک پتلی سی تار ہے جو رحم میں ویجائنا کے راستے رکھی جاتی ہے۔ اس میں ایک ہارمون پروجیسٹرون progesterone ڈالا گیا ہے جو ہر روز معین مقدار خارج کرتا ہے۔ یہ تار پانچ سے چھ برس تک کام آتی ہے۔
اس تار کو کب استعمال کرنا چاہئے؟
جب ماہواری کا خون پرنالے سے تیز رفتار گرتے پانی کی طرح ہو جائے، جب بچوں کی پیدائش میں وقفہ کرنا ہو، جب ماہواری کا درد (Dysmenorrhea) زندگی عذاب بنا دے اور جب مینوپاز کے بعد زندگی بے رنگ ہو جائے، یقین کیجئے ان تمام مواقعوں پہ ماٰئیرینا آپ کی ایسی سہیلی بن جائے گی جس کے بنا آپ ایک پل بھی نہیں گزار سکیں گی۔
مرینہ خان اسی کی دہائی میں آئیں جبکہ مائیرینا نوے کی دہائی میں لیکن نہ صرف بیسویں صدی ان کی آمد کو ہمیشہ یاد رکھے گی بلکہ ہم بھی!