Sunday, 24 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Tahir Ahmed Farooqi
  4. Ateeq Gardezi Alvida

Ateeq Gardezi Alvida

عتیق گردیزی الوداع

اللہ رب العزت سید عتیق گردیزی کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطاء فرمائے اس عارضی دنیا سے ہر انسان نے کوچ کرنا ہے یہاں آنے کی ترتیب ہے مگر جانے کی کوئی ترتیب نہیں ہے۔ بڑا چھوٹا اچھا یا زیادہ اچھا کون پہلے جائے گا کوئی نہیں جانتا ہے، جن کے بارے میں وہم گمان نہیں ہوتا ہے وہ بھی ساتھ چھوڑ کر چلے جاتے ہیں ابھی دو ماہ بھی نہیں ہوئے ہیں کہ بہت ہی درد دل رکھنے والے محمد نصیر اعوان حرکت قلب بند ہو جانے سے خالق حقیقی کی طرف سفر کر گئے اور سید عتیق گردیزی ہر حوالے سے بڑے محتاط اور اپنے کام سے کام رکھنے والے انسان تھے کم کھانا مگر بہت ہی سادہ غذا کے عادی تھے۔

دور حاضر کی آسائشوں اور ضروریات کے حوالے سے کبھی فکر نہیں کی بس زندگی کا پہیہ چلتا رہے کی حد تک لوازمات پر اکتفاء میں خوش رہتے تھے سادہ مگر باوقار حیات بسر کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریوں سے وابستہ رہنے والے عتیق گردیزی کے سرکاری ملازم ہو جانے کے بعد صحافت کی دنیا میں آئے پہلے خطاب گردیزی ہمارے ساتھ صحافت کے میدان میں جنگ اخبارکے ساتھ رپورٹنگ کرتے رہے اور مرحوم چاچا علی محمد جیسے درویش صفت شخصیت کے وزیر بننے پر انکی خواہش پر آفیسر تعلقات عامہ کی ذمہ داریاں سنبھالیں پھر سرکاری ملازمت اختیار کر لی جنکی جگہ عتیق گردیزی نمودار ہو گئے اور پتہ ہی نہیں چلا کہ ڈھائی عشرے گزر گئے بطور صحافی روز مرہ کی پریس ریلیزوں یا وہ جو سب کے پاس آجاتیں ہیں ایسی خبروں سے انکا کوئی لینا دینا نہیں تھا۔

حقیقی معنوں میں جسے خبر مانا جاتا ہے اسکی تلاش کر کے ادارے کو دیتے تھے اور ہر حال میں خبر نکال کر ادارے کو دینا انکی پہچان رہی ہے۔ اسمبلی سپریم کورٹ ہائی کورٹ انکی بیٹ میں شامل رہیں لمبے چوڑے وسیع ہر ایک سے تعلق رکھنے کے بجائے محدود معیاری مستقل تعلق وابسطہ رکھنے والے عتیق گردیزی کا یہ اعزاز رہا ہے ہر معروف ادارے کی خواہش ہوتی تھی وہ ہمارے ساتھ وابستہ ہو جائیں کیونکہ وہ پرنٹ میڈیا (اخباری دنیا) کے آزاد کشمیر میں خبریت کے حوالے سے پہلے پانچ رپورٹرز میں نمایاں نام رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے انکی معاشرے اور ریاست میں پہچان کوئی شخصیت جماعت گروہ یا مخصوص سوچ وغیرہ ہر گز نہیں تھی بلکہ صرف اور صرف صحافی کی حیثیت رکھتے تھے تمام سیاسی قیادت سمیت تمام مکاتب فکر میں اپنی شناخت آپ تھے اپنی بات بغیر کسی لمبے چوڑے چکر اور گھماپھرا کر کرنے کے بجائے سیدھے سادھے لفظوں میں بیان کر دینا ہی انکی عادت رہی۔ اسی وجہ سے جسکے ساتھ تعلق تھا تو تھا جسکے ساتھ نہیں تھا تو نہیں تھا، تاہم انکے تعلق ہونے نہ ہونے میں کہیں بھی نفرت تعصب اور دل میں بات رکھنے کی زرہ بھر بھی جگہ انک پاس نہ تھی۔

یہ خوبیاں ان کو کو باقی لوگوں سے ممتاز رکھتی تھی یہ سادہ مزاج سادہ لباس عام سی کیفیت میں رہنے والا بڑا بندہ آج ہم میں نہیں رہا ہے۔ جو ناصرف صحافت بلکہ اپنے علاقہ میں سماجی کردار کے حوالے سے وزیر پانی و بجلی کے طور پر پکارے جاتے تھے علاقے میں سرکاری محکموں حکام سے رابطہ یا مسئلہ کے حل کیلئے کام کہلوانا ہو تو صرف ایک بار عتیق گردیزی کو بتانا ہوتا تھا پھر وہ خود پہرہ دے کر اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھتے تھے جب تک مسئلہ حل نہ ہو جائے۔ اپنے خاندان کے بعد سب سے زیادہ یارانہ محمد مقبول اعوان سے تھا رب العزت انکے والد احمد شاہ گردیزی خطیب گردیزی سمیت انکے بھائیوں عزیز و اقارب خاص کر ہماری بہن انکی بیوہ اور تین معصوم پھولوں کو صبر عطاء فرمائے۔

عادتیں ڈال کر اپنی توجہ کی

یکدم جو بدلتے ہیں ستم کرتے ہیں

Check Also

Ghair Yahudion Ko Jakarne Wale Israeli Qawaneen (1)

By Wusat Ullah Khan