Saturday, 21 September 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Jawad Hussain Rizvi
  4. Toheen Ka Khel

Toheen Ka Khel

توہین کا کھیل

ابتدا سے ہی مولویوں کو توہین کے الزامات کا شوق رہا ہے، لیکن اس میں اضافہ تب ہوا جب ہماری حکومتوں نے مولویوں کو خوش کرنے کے لئے ان کی ہر فرمائش پوری کرنی شروع کر دی اور پھر رہی سہی کسر سیاست کے لئے مذہب کے استعمال نے پوری کر دی۔

اس ملک میں توہین کی مختلف اقسام رائج رہی ہیں۔ ہر فرقے کے مطابق دوسرا فرقہ گستاخ ہے۔ توہین توہین کھیلتے کھیلتے نوبت بہ اینجا رسید کہ اب مولوی خود اس کی لپیٹ میں آ رہے ہیں۔ مفتی طارق مسعود کی کچھ باتوں کو لے کر گستاخی کی صدائیں بلند ہو رہی ہیں۔ حقیر کی دانست میں مفتی طارق مسعود کی بات سے اختلاف کے باوجود، اس کو ہم توہین یا گستاخی نہیں کہہ سکتے، لیکن یہ وہی گھن چکر ہے جس کی لپیٹ میں مفتیان کرام آ رہے ہیں۔

مفتی طارق مسعود نامی گرامی شخصیت ہیں، کچھ وضاحت دے دیں گے، ایک بڑا فرقہ ان کی پشت پر ہوگا اور یوں ان کی گلو خلاصی ہوگی۔ لیکن ان افراد کا کیا کریں گے جنہوں نے کبھی گستاخی نہیں کی، یا اس کا قصد نہیں کیا تھا، لیکن ان سے غلطی سے توہین ہوگئی؟ ان کی بات سننے کے بجائے جنونیوں نے ان کو بھون ڈالا یا قتل کر ڈالا؟ حالانکہ یہ افراد آخر وقت تک کہتے رہے کہ ہم نے گستاخی نہیں کی۔

حال ہی میں سندھ میں ایسا ہی ایک واقعہ ہوا، ڈاکٹر شاہنواز کی ایک پوسٹ کی بنا پر ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرا لی گئی۔ حالانکہ ڈاکٹر شاہنواز جو کہ سرکاری ہسپتال میں ڈاکٹر تھے، آخر وقت تک کہتے رہے کہ وہ آئی ڈی اب ان کے استعمال میں نہیں ہے، اور اس حوالے سے تفتیش مکمل ہونے دیں۔ لیکن عوام الناس نے ان کی کسی وضاحت کو قبول نہیں کیا۔ پولیس میں بھی انہی عوام الناس میں سے جاہل افراد بھرتی ہوتے ہیں، انہوں نے ڈاکٹر شاہنواز کو ایک جعلی مقابلے میں مار ڈالا۔ مشتعل افراد نے ان کی لاش جلا دی۔ قصہ مختصر یہ کہ ڈاکٹر شاہنواز کی وضاحت کیوں قبول نہیں کی گئی اور مفتی طارق مسعود کی کیوں قبول کی جائے؟

ہمیں اب توہین کے گھن چکر سے نکلنا ہوگا، ریاست بھی سیاست کے لئے عوام کو مزید جنونی بنانے سے گریز کرے۔ یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ عوام کا شعور بلند کرے اور توہین پر مبنی قوانین کے مطابق آگاہی دے۔ یہاں کسی پر ایک دفعہ توہین کا الزام لگ جائے تو پھر فیئر ٹرائل کا حق ہی اس سے چھین لیا جاتا ہے۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ ایسے اقدامات اٹھانے والے لوگوں کو عوام ہیرو بنا لیتی ہے۔ ڈاکٹر شاہنواز کے قتل کے بعد ان پولیس آفیسروں کی کس قدر آؤ بھگت ہو رہی ہے، یہ آپ کو سوشل میڈیا پر کثرت سے نظر آئے گا۔

Check Also

Hum, Azadi Aur Quaid e Azam

By Hannan Sher