Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Jawad Hussain Rizvi
  4. Shaam Mein Iss Waqt Kya Ho Raha Hai?

Shaam Mein Iss Waqt Kya Ho Raha Hai?

شام میں اس وقت کیا ہو رہا ہے؟

شام کے جنوبی صوبے سویدا میں گزشتہ کئی روز سے دروز اور سنّی قبائل کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔ یہ تنازعہ کوئی نیا نہیں بلکہ پرانا ہے، مگر حالات اس وقت بگڑ گئے جب شامی فوج نے مداخلت کرتے ہوئے سنّی قبائل کی حمایت میں دروز قبائل کے خلاف مبیّنہ جرائم کا ارتکاب کیا۔ اس کے نتیجے میں لڑائی کی شدت اور دائرہ کار مزید بڑھ گیا۔

اب اسرائیل نے دروز اقلیت کی حمایت کے نام پر شام پر فضائی حملے شروع کر دیے ہیں۔ فوجی چھاؤنیوں کے ساتھ ساتھ دمشق میں وزارتِ دفاع کی عمارت، صدارتی محل اور دیگر اہم تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس کے بعد صورتحال نہایت کشیدہ ہوگئی ہے۔ گو شامی حکومت نے یہ اعلان کیا ہے کہ دروز فرقے کے خلاف اپنی فوج کی مبیّنہ کارروائیوں کی تحقیقات کروائے گی۔

اس تنازعے کو سمجھنے کے لیے دروز فرقے کے پس منظر پر ایک نظر ڈالنا ضروری ہے۔ تاریخی طور پر دروز فرقہ اسماعیلیوں کی ایک منحرف شاخ ہے جو فاطمی خلیفہ 'الحاکم بامر اللہ' کے دور میں وجود میں آئی۔ دروز عقائد کے مطابق 'الحاکم بامر اللہ' اللہ کی صفات کا مظہر اور خدائی تجلّی ہیں، جو ہندوؤں کے تصوّر اوتار سے مشابہت رکھتا ہے۔ اگرچہ وہ ظاہری طور پر توحید کے قائل ہیں، لیکن ان کے عقائد بہت سی ایسی تعلیمات سے متصادم ہیں جن پر تمام مسلمان فرقوں کا اتفاق ہے۔ ان میں باطنی اور فلسفیانہ رجحانات پائے جاتے ہیں اور وہ تناسخِ ارواح کے بھی قائل ہیں، یعنی ان کے عقیدے کے مطابق مرنے کے بعد روحیں دوسرے اجسام میں منتقل ہو جاتی ہیں۔

یہ کمیونٹی ہمیشہ اپنے عقائد پوشیدہ رکھنے میں معروف رہی ہے۔ عموماً یہ اپنے عقائد اور مذہبی کتابیں دوسروں کے ساتھ شیئر نہیں کرتے۔ یہ صدیوں سے شام کے علاقوں سویدا اور جبل الدروز میں آباد ہیں۔ لبنان میں ان کی کمیونٹی نہایت مضبوط اور بااثر ہے، جبکہ موجودہ اسرائیل کے زیرِ تسلّط علاقوں، جیسے گولان اور الجلیل میں بھی ان کی بڑی آبادی ہے۔ اسرائیل کے ساتھ ان کے قریبی تعلقات ہیں اور ایک بڑی تعداد اسرائیلی فوج میں بھی خدمات انجام دیتی ہے۔ اسی بنا پر اسرائیل نے ان کے تحفظ کے نام پر شام پر حملے شروع کیے ہیں۔

اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ وہ دروز اقلیت کی حفاظت کے لیے شامی فوج اور اس کی اتحادی ملیشیاؤں کو نشانہ بنا رہا ہے، لیکن حقیقت میں یہ شام کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ بشار الاسد کی حکومت کی سرنگونی نے اسرائیل کو یہ جرات دی ہے کہ وہ کھل کر شام کی سرزمین پر حملے کرے۔ اس سے پہلے بھی وہ مسلسل حملے کرکے شام کی برّی، بحری اور فضائی صلاحیت کو شدید نقصان پہنچا چکا ہے۔

آج اسرائیل ایک بد مست ہاتھی کی مانند ہو چکا ہے جو اردگرد کے ممالک کی سرزمین پر بلا روک ٹوک جارحیت کر رہا ہے۔ غزہ، شام، لبنان اور ایران سب اس کے نشانے پر ہیں۔ گویا اسے کھلی چھوٹ حاصل ہے، کیونکہ دنیا کا خود ساختہ ٹھیکیدار، یعنی امریکا، اس کے ساتھ کھڑا ہے۔

Check Also

J Dot Ka Nara

By Qamar Naqeeb Khan