Naya Mashriq e Wusta
نیا مشرقِ وسطیٰ

مشرقِ وسطیٰ کے بدلتے حالات، ڈونلڈ ٹرمپ کی مسلم رہنماؤں سے ملاقات، پاکستان جیسے ممالک کی بڑھتی ہوئی اہمیت اور یورپی ممالک کے فلسطین سے متعلق حالیہ اقدامات دیکھ کر یہ اندازہ ہوتا ہے کہ فلسطین کا مسئلہ اب کسی نہ کسی شکل میں حل کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ممکن ہے یہ حل بہت سے لوگوں کو قبول نہ ہو، لیکن عالمی طاقتوں اور مسلم ممالک کی قیادت کے بیانات اور حالات و واقعات سے لگتا ہے کہ کسی بڑے اتفاقِ رائے کی طرف پیش رفت ہو رہی ہے۔
قوی امکان ہے کہ بہت جلد غزہ میں جنگ بندی ہو جائے گی، حماس کی عسکری قوت کو کمزور یا ختم کر دیا جائے گا اور امن قائم رکھنے کے لیے پاکستان، انڈونیشیا اور دیگر بڑے مسلم ممالک کی افواج غزہ میں تعینات کر دی جائیں گی۔ اس کے بعد مغربی کنارے کا جتنا حصہ اسرائیلی توسیع کے بعد باقی بچ گیا ہے، اس کے ساتھ غزہ کو ملا کر ایک محدود فلسطینی ریاست قائم کر دی جائے گی۔ یہ ریاست فوج رکھنے کی مجاز نہیں ہوگی بلکہ اس کی سلامتی کے لیے عالمی طاقتیں گارنٹی دیں گی، تاکہ اسرائیل اور فلسطین دونوں اپنے وجود کے حوالے سے مطمئن رہیں۔
اس کے بعد مسلم ممالک بتدریج اسرائیل کو تسلیم کرنے لگیں گے۔ اسرائیل کی بقا کے لیے خطرات کم ہو جائیں گے اور فلسطینیوں کے لیے کم از کم ایک علامتی ریاست وجود میں آ جائے گی۔ ایران کے حوالے سے دیکھا جائے تو اسد حکومت پہلے ہی سرنگوں ہو چکی ہے، موجودہ شامی حکومت کی حیثیت کٹھ پتلی کی ہے، لبنان میں حزب اللہ کو محدود کرنے کی کوششیں جاری ہیں، جبکہ یمن میں بھی ایران اور سعودیہ کے درمیان کسی قابلِ قبول حکومت پر توافق کی راہ ہموار ہو رہی ہے۔ ان سب اقدامات سے ایران اور سعودی عرب مزید قریب آئیں گے اور اس پورے عمل میں پاکستان اور چین کلیدی کردار ادا کریں گے۔
خلیجی ریاستیں پاکستان کی چھتری تلے خود کو زیادہ محفوظ محسوس کریں گی، کیونکہ پاکستان اب صرف سعودی عرب یا خلیج ہی نہیں بلکہ ایران کے ساتھ بھی تعلقات کو ایک توازن کے ساتھ آگے بڑھا رہا ہے۔ یوں پاکستان خطے کا ایک بڑا ضامن اور پل کا کردار ادا کرے گا۔ امریکہ اور دیگر بڑی طاقتیں بھی پاکستان کے اس کردار کو تسلیم کریں گی اور اس کی پشت پناہی کریں گی۔ رہا بھارت، تو اسے بالآخر پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے پر مجبور کیا جائے گا تاکہ خطے میں بڑے تصادم سے بچا جا سکے۔
یہ میرا ذاتی تجزیہ ہے۔ آپ اس سے اختلاف کر سکتے ہیں، لیکن موجودہ حالات و واقعات کا رخ اسی جانب بڑھتا محسوس ہوتا ہے۔ آنے والے مہینے بہت فیصلہ کن ہوں گے اور دنیا ایک نئے مشرقِ وسطیٰ کو دیکھنے کے قریب ہے۔

