Tuesday, 07 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Syed Jawad Hussain Rizvi/
  4. Munazra Ya Makalma

Munazra Ya Makalma

مناظرہ یا مکالمہ

جدید دور میں مناظرہ ایک عبث کام ہے۔ یہ زمانہ ڈائیلاگ یا مکالمے کا ہے۔ مناظرے میں کسی بھی طرح سے ایک فریق دوسرے پر حاوی ہو کر مقابلہ جیتنے کی کوشش کرتا ہے جس میں حق کا تعین ناممکن ہے۔ جو جتنا تیز اور باتوں کا شہنشاہ ہو اس کے جیتنے کے چانسز ہوتے ہیں۔

مناظرے سے بہتر مکالمہ ہے جس میں طرفین افہام و تفہیم اور احترام کے ساتھ بات کرتے ہیں۔ اگر کسی نتیجے پر نہ بھی پہنچیں ان کی گفتگو سے لوگ مستفید ہوتے ہیں۔ موجودہ دور میں بعض علماء کا ایک دوسرے کو مناظرے کے چیلنجز قوم کو سو سال پہلے کی دنیا میں دھکیلنے کے مترادف ہے۔

البتہ یہ بات مورد غور ہے کہ انجنیئر محمد علی مرزا صاحب جب کیمرے کے سامنے تمام مسالک کو چیلنج کرتے رہتے ہیں اور ان کے مسلک کو چھیڑتے ہیں تو پھر اپنا دل کشادہ رکھیں۔ جو ان کے دروازے تک آ رہے ہیں ان کے لئے دروازہ کھولیں اور گفتگو کریں۔ جب دوسروں کے مسلک کو چھیڑیں گے تو لوگ آپ کے دروازے پر آئیں گے۔ یہ تو ہوگا!

یہ شرائط لگانا جن پر عمل ممکن نہیں، جیسے ہر مسلک کے جید ترین علماء ہی مناظرے کے لئے ان کے پاس آئیں یا ان کی تائید حاصل ہو، یہ نہایت ہی immaturity کی علامت ہے۔ پھر سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا آپ اپنے مسلک کے جید ترین عالم ہیں؟ یا آپ کو اپنے جید علماء کی تائید حاصل ہے؟ جب یہ شرائط آپ پورا نہیں کرتے تو دوسروں سے توقع بیکار ہے۔ اگر آپ مناظرے کے بجائے مکالمہ چاہتے ہیں تو اس قسم کے بے معنی شرائط کے بجائے اعلان کریں کہ ہم مکالمے کے قائل ہیں۔

رہی بات افغانی شیعہ مناظر اللہیاری کی تو میں فقط اتنا کہوں گا کہ امریکہ میں بیٹھ کر حساس موضوعات پر آن لائن مناظرے کرنا آسان ہے۔ اگر اتنا ہی شوق ہے تو واپس افغانستان آ کر یا پاکستان میں بیٹھ کر مناظرے کریں۔ اگر وہ یہ کام نہیں کر سکتے تو ایسی باتیں کرنا جن سے ان ممالک کے مومنین کے لئے مشکلات کھڑی ہوں درست نہیں ہے۔

کتنے لوگ ایسے ہوں گے جو ان کو آئیڈیالائز کرکے ان کی روش پر چلنا چاہیں اور اپنے لئے یا اپنی فیملی کے لئے مشکلات کھڑی کریں گے۔ جہاں تک مجھے یاد ہے موصوف پہلے عربی، فارسی اور انگریزی میں ویڈیوز بناتے رہے لیکن خاطرخواہ پذیرائی نہیں ملی تو اب اردو میں برصغیر کی جذباتی عوام کے لہو کو گرما رہے ہیں۔

Check Also

England Kaise Jaain?

By Qamar Naqeeb Khan