Sunday, 24 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Jawad Hussain Rizvi
  4. Muashi Islahat Aur Policies Ki Zaroorat

Muashi Islahat Aur Policies Ki Zaroorat

معاشی اصلاحات اور پالیسییز کی ضرورت

ایک فورم پر جناب شبّر زیدی صاحب کو سننے کا اتفاق ہوا۔ آپ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین رہے ہیں اور معیشت میں کئی اصلاحات کے بانی ہیں۔ فرسودہ سسٹم اور با اثر افراد کی ریشہ دوانیوں کی وجہ سے ان کی بعض اہم کاوشیں بارآور ثابت نہ ہو سکیں۔

ان کی گفتگو کا خلاصہ یہ ہے کہ پاکستان معاشی لحاظ سے جن حالات سے گزر رہا ہے اس میں فی الوقت بہتری کے چانسز نہیں۔ معیشت کی مضبوطی برآمدات میں اضافے سے مشروط ہے جس کی فی الحال کوئی امید نہیں ہے۔ صرف ایک صورت ہو سکتی ہے یعنی اگر دنیا میں دو بڑے ممالک جیسے چین اور امریکہ کی لڑائی چھڑ جائے اور ان میں سے کسی ایک کا انتخاب کر کے اس سے امداد حاصل کی جائے۔

یہ تو شاید ازراہ مذاق انہوں نے بات کہی لیکن ان کا مقصد یہ تھا کہ حسب معمول بیرونی امداد سے ہی معیشت کو کچھ فوری سہارا مل سکتا ہے۔ تاریخ میں پاکستان نے ہمیشہ امداد کا ہی سہارا لیا اور دیرپا معاشی پالیسی بنانے اور نظام مرتب کرنے میں ہمیشہ ناکام رہا۔ اس کا سہرا جنرل ایّوب خان کو جاتا ہے جن کے دور میں سرد جنگ جاری تھی، ہم نے امریکہ کا کھل کر ساتھ دیا اور یوں ملک میں ڈالر کی ریل پیل شروع ہوئی۔

پھر جنرل ضیاء الحق کے دور میں نام نہاد افغان جہاد کے نام پر ڈالروں کی برسات ہوئی اور حکومت کو مزید امداد پر چلنے کی لت پڑ گئی۔ اس کے بعد جنرل پرویز مشرّف کے دور میں"وار آن ٹیرر" کے نام پر امریکہ بہادر کی نوازشات شروع ہوئیں۔ یہ پاکستان کا خوشحال دور تھا اور یہی وقت تھا جب ترجیحات درست سمت میں متعین کی جاتیں اور مستقبل کی خوشحالی کا بندوبست کیا جاتا لیکن ہمارے آمروں کو اپنے اقتدار کو طول دینے اور سیاسی رہنماؤں کے خلاف ریشہ دوانیوں سے کبھی فرصت نہیں ملی۔

اس کے بعد ہمارے حکمرانوں کو مانگنے کی لت پڑ گئی تبھی کوئی سعودی عرب بھاگ کر یا قطر کی طرف لپک کر بادشاہوں کے چرن چھوتا ہے اور امداد مانگتا ہے۔ حال ہی میں سیلاب کے نام پر امداد شروع ہو گئی ہے جس کا خاطر خواہ فائدہ حکومت کو ہو گا۔ دنیا میں اس وقت پاکستان کے لئے نرمی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے جس کا فائدہ ہم زیادہ سے زیادہ اٹھانے کی کوشش کریں گے۔ لیکن اگر یوں امداد حاصل کرنے کی لت پڑ گئی تو حاکم بدہن اسی طرح سے انسانی المیے ہوتے رہیں گے کیونکہ ہم "ڈیزاسٹر مینیجمنٹ" نہیں کریں گے تاکہ ہمیں امداد ملتی رہے۔

حکمرانوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہییں، اگر پاکستان معاشی طور پر مضبوط ہے تو ہم سب مضبوط ہیں۔ پاکستان کو کمزور کر کے ہم کبھی مضبوط نہیں ہو سکتے۔ امداد ایک حد تک ہی ملتی ہے لیکن جب بھکاری کا ٹھپہ لگتا ہے تو پھر بھیک بھی کوئی نہیں دیتا۔ لہٰذا دیرپا معاشی اصلاحات اور پالیسیوں کے تسلسل کی ضرورت ہے۔

Check Also

Jo Tha Nahi Hai Jo Hai Na Hoga

By Saad Ullah Jan Barq