Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Jawad Hussain Rizvi
  4. Mashriq e Wusta Je Halaat Par Aik Nazar

Mashriq e Wusta Je Halaat Par Aik Nazar

مشرقِ وُسطی کے حالات پر ایک نظر

گزشتہ ایک سال میں ہونے والے واقعات کے نتیجے میں یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ اسرائیل نے یہ ساری بساط ایران اور محورِ مُقاوَمت کو ٹریپ کرنے کے لئے بچھائی تھی اور بادیُ النظر میں وہ اپنے مقصد میں کسی حد تک کامیاب ہوا ہے۔ حماس کا غزہ پر تسلّط ختم کر دیا گیا، غزہ کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا گیا، لبنان میں حزبُ اللہ کی اعلی کمانڈ کو ختم کر دیا اور شام سے بشّار الاسد کا خاتمہ کروا دیا گیا ہے۔ دوسری طرف ایران کا ایک امپریشن تھا کہ وہ اگر اسرائیل پر حملہ آور ہوا تو کیا ہوگا؟ گزشتہ سال بار بار ایران کو چھیڑا گیا تاکہ وہ باقاعدہ حملہ کرے اور پھر امریکہ و اسرائیل کو حملے کا جواز مل جائے۔ لیکن ایران نے دانشمندی سے معاملے کو ہینڈل کیا۔

شام میں بشارُ الاسد حکومت کی سرنگونی کے بعد محورِ مُقاومت کو شدید دھچکا لگا ہے جس کا واحد بینفیشری اس وقت اسرائیل ہے جس نے سُکھ کا سانس لیتے ہوئے گولان ہائیٹ پر مکمل قبضہ جما لیا جس پر شام کے ساتھ دیرینہ تنازعہ تھا۔ بشّار کی حکومت کے دوران اس میں ہمّت نہیں تھی کہ ان علاقوں پر قبضہ جما سکے۔ ہمارے مُلک میں موجود انتہا پسند تکفیری ان شامی دہشت گردوں کو شہزادے کہتے ہیں تو ان شہزادوں کی ناک کے نیچے صیہونی ملک شام پر قبضہ کر رہا ہے اور ان شہزادوں کا بس چل رہا ہے تو شامی علوی اقلیت پر۔

گُزشتہ دنوں شام کے سرحدی علاقوں میں علویوں کے خلاف بدترین تشدد کی لہر چلتی رہی جن میں کئی خاندانوں کو تہہ تیغ کرنے کی اطلاعات ہیں۔ ہزار کے قریب افراد جاں بحق ہوئے جن میں اکثریت علویوں کی ہے۔ بچّوں اور عورتوں کو بھی نہیں چھوڑا گیا اور ان کو تشدّد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس حوالے سے موصُولہ اطلاعات انتہائی تشویشناک ہیں، اقوام متّحدہ نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

دوسری طرف امریکہ میں ٹرمپ کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد ایران کے خلاف مہم جُوئی میں تیزی آ سکتی ہے۔ ٹرمپ کی منافقت اسی سے عیاں ہے کہ وہ یوکرین کو یک و تنہا چھوڑ کر جنگ سے نکلنا چاہتا ہے جبکہ مشرقِ وُسطی میں ایک نئی آگ برپا کرنا چاہتا ہے۔ اس نے آتے ساتھ، اپنے تئیں، ایران کو پیغام بھیجا ہے، "یا تو ہماری شرائط پر مذاکرات کرو یا پھر جنگ کے لئے تیار ہو جاؤ"۔

جنگ کا آپشن کس قدر بھیانک ہے اس کا اندازہ اسی سے لگا لیں کہ اس آگ کی لپیٹ میں تُرکی، عراق، شام، لبنان، افغانستان اور پاکستان بھی آئیں گے۔ ہم بھی شاید اسی انتظار میں ہیں کہ ایران کی جنگ شروع ہو تو ہم اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھو لیں اور فوجی اڈے دے کر کچھ ڈالر کما لیں۔

اس مُمکنہ خطرے کو بھانپتے ہوئے ایران، چین اور روس نے چابہار میں مشترکہ فوجی مشقوں کا اعلان کیا ہے، جو امریکہ کو چِنَوتی ہے کہ کسی مہم جوئی کی صورت میں ہم سب ایک ہیں۔ نتیجہ عالمی جنگ کی صورت میں نکل سکتا ہے۔ البتہ چین ہمیشہ براہ راست تصادُم سے گریز کرتا آیا ہے، جبکہ روس سے بھی زیادہ توقّعات عبث ہیں۔

ایران کو بھی یہ بات سمجھنی چاہیے کہ وہ اسرائیل کے خلاف کچھ بھی کر لے، مسلمانوں کی اکثریت اس کو کبھی ہیرو تسلیم نہیں کرے گی۔ انہوں نے مسلک کی بنیاد پر ہمیشہ ایران کے اقدامات کو شک کی نگاہوں سے دیکھا ہے۔ فلسطین عالمِ اسلام کا مسئلہ ضرور ہے لیکن اس سے کہیں زیادہ عربوں کا ہے۔ فلسطین کے پڑوسی عرب ملکوں پر اس حوالے سے زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

دیکھتے ہیں آگے چل کر حالات کیا رُخ اختیار کرتے ہیں۔ اللہ تعالی اس خِطّے کو ہر قسم کی جنگ سے محفوظ رکھے۔

Check Also

Muhammad Yaqoob Quraishi (3)

By Babar Ali