Thursday, 26 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Jawad Hussain Rizvi
  4. Iran, Israel Tanaza Aur Firqa Wariyat

Iran, Israel Tanaza Aur Firqa Wariyat

ایران، اسرائیل تنازعہ اور فرقہ راریت

جب آپ یہ سنتے ہوئے بڑے ہو جائیں کہ مسلمانوں میں ایک فرقہ جس کو حقارت سے "روافض" کہتے ہیں، نے اسلام کو ناقابل بیان نقصان پہنچایا تو اس دور میں کوئی رافضی اچھا کام کرتا ہوا بھی نظر آئے گا تو آپ کا ذہن اس کو قبول نہیں کرے گا۔ آپ کو لگے گا کہ یہ ایسے ہی دکھاوے کے لئے اچھا کام کر رہا ہے یا اندرونی طور پر دشمنوں سے ملا ہوا ہے۔ جبکہ آپ کو آپ کا ہم مسلک اور پیٹی بند بھائی منافقت کرتا ہوا نظر آئے تو اس میں بھی آپ کو مصلحت نظر آئے گی۔

اس تصوّر کو جدید دنیا میں biasness یعنی تعصّب کہتے ہیں، ایسی اپروچ کا حامل شخص کبھی بھی صحیح سمت میں نہیں سوچے گا۔ یہی معاملہ اس وقت آپ کو عالمی سیاست میں نظر آتا ہے۔ اہل سنت مسلمانوں میں ایک طبقے کی سوچ یہ بنا دی گئی ہے کہ شیعہ تو ہیں ہی کاپر، بلکہ بدترین کاپر ہیں، انہوں نے اسلام کو ہمیشہ نقصان پہنچایا، تو اب چونکہ ایران رافضی ہے لہذا اس کے ہاں جو انقلاب آیا وہ یہود و نصاری کا پلانٹڈ ہے، اور امریکا و اسرائیل کے ساتھ اس کی جو برسوں کی چپقلیش ہے وہ ایویں دکھاوا ہے۔ اس کی وجہ وہ پہلے سے موجود سوچ ہے کہ رافضی کوئی اچھا کام کر ہی نہیں سکتا۔ اب چاہے اس چپقلش میں اس پر بے پناہ پابندیاں لگ جائیں اس کو سب ڈرامہ لگے گا۔ اور اگر یہ پابندیاں اس کے لئے blessing in disguise بن جائے، ہر چیز میں خود کفیل ہو جائے اور ترقی کرے گا تو آپ کو اپنی غلط سوچ کی ایک تائید مل جائے گی۔ چاہے اس کو اپنے اعلی دماغ کے حامل جرنیلوں سے ہاتھ دھونا پڑے یا اس کے بہترین نیوکلیائی سائنسدان ہلاک ہو جائیں، وہ پھر بھی کہے گا کہ اندر سے سب ملے ہوئے ہیں اور یہ دکھاوا ہے۔

دوسری طرف اس کو اپنا کوئی بھی ہم مسلک ملک اسرائیل کے خلاف کوئی ایکشن لیتا نظر نہیں آتا۔ اس کو فقط رافضی ملک ہی نظر آتا ہے جو کھل کر بیانات بھی دیتا ہے اور دھمکیاں بھی۔ اب اگر وہ تسلیم کر لے کہ واقعی وہ ایسا حقیقت میں کرتا ہے تو رافضی کو ہیرو ماننا پڑے گا، جو اس کی غیرت گوارا نہیں کرتی کیونکہ وہ رافضی کو خنزیر سے بھی بدتر سمجھتا ہے۔ یہاں پر یہ شخص شدید انداز میں تلملاتا ہوا نظر آئے گا اور ممکن ہے کہ خود اپنے آپ کو ہی کاٹ ڈالے۔

اگر اس کو اپنا ہم مسلک طیب اردگان منافقت کرتا نظر آئے گا جو اسرائیل سے سفارتی و تجارتی تعلقات بھی رکھتا ہے اور کبھی شاذ و نادر اسرائیلی جارحیت پر بول لیتا ہے تو اس منافقت کی بھی اس کے پاس کوئی چمکتی ہوئی تاویل ہوگی۔ حال ہی میں اس نے دیکھا کہ اپنے سفارتخانے پر حملے کے جواب میں ایران نے حملہ کر دیا ہے، لیکن یہ حملہ ایسا تھا کہ جارحیت کا جواب بھی ہو جائے اور صورتحال خراب بھی نہ ہو کہ خطّے میں جنگ مزید پھیلے، تو یہاں بھی طرح طرح کی بوقلمونیاں بگھارتے ہوئے یہ طبقہ نظر آئے گا۔

اکثر عرب ممالک 1980 میں ہی ایران کے خطرے سے آشنا ہو چکے تھے کہ اسلامی نظریاتی بنیادوں پر استوار انقلاب ان کی چودھراہٹ کو چیلنج کرے گا۔ اس لئے ان ممالک نے ایران کو کاؤنٹر کرنے کے لئے مسلم ممالک میں سنّی بنیاد پرستی کو فروغ دیا جس کے تحت اہل تشیع کے خلاف شدید نفرت پھیلا دی گئی۔ اس میں سرفہرست ہمارا ملک پاکستان شدید متاثر ہوا۔ ان اسلامی ممالک کے لئے ایران کا خطرہ بدستور قائم ہے کیونکہ اس وقت ایران ہی ہے جو اسرائیل کو آنکھیں دکھاتا ہے، اور یہی بات ان ممالک کے عوام کے دل کی آواز ہے۔ یہ ممالک اپنی مجبوریوں کے تحت ایسا نہیں کر سکتے کیونکہ یہ استعمار کے مکمّل کاسہ لیس ہیں، جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ایران کے خلاف پروپیگنڈا ان کا منشور بن جاتا ہے۔

ایران میں اسلامی انقلاب سے قبل کوئی ریکارڈ ایسا نہیں ہے کہ یہ ممالک ایران کے خلاف کبھی بولے ہوں یا اہل تشیع کے خلاف کوئی نفرت آمیز مہم چلائی ہو کیونکہ ان کو اسلامی ایران سے خطرہ ہے، سیکولر اور لبرل ایران سے کبھی خطرہ نہیں ہوگا۔ ابھی کچھ عرصہ قبل حجاب کے معاملے میں کافی کچھ ہوتا رہا، لیکن یہ مسلکی فرقہ پرست طبقہ وہاں بالکل خاموش نظر آیا حالانکہ یہ لوگ حجاب کے معاملے نہایت سخت ہیں۔ اسی سے اندازہ لگا لیں کہ اصل مسئلہ کیا ہے۔

ہونا یہ چاہیے تھا کہ یہ شیعہ سنّی اپنے اختلافات بھلا کر ایک ہو جائیں، لیکن یہ بات استعمار کو قبول نہیں ہے، اور نہ استعمار کی پٹھو حکومتوں کو یہ بات پسند ہے کہ خطّے میں ایران کی بالادستی کو قبول کریں۔ امریکہ نے ان کو ایران کا ایسا خطرہ بنا کر دکھایا ہے کہ یہ ایران کی مخالفت میں اسرائیل کے ساتھ بھی ہاتھ ملانے کو تیار ہو چکے ہیں۔ اسی سے اندازہ لگا لیں کہ یہ نفرت کس قدر شدید ہے۔

حالیہ ایران و اسرائیل تنازعے کے بعد یہ سوچ بہت ہی کھل کر سامنے آ چکی ہے۔ اسرائیل نے اس قدر ظلم و بربریت کی داستان رقم کی ہے کہ کوئی ملک اس کی طرف پٹاخہ بھی پھوڑے تو ہمیں خوش ہونا چاہیے، لیکن نفرت کی انتہا دیکھیں کہ ایران کے حملے کو سازش قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ غیرت گوارا نہیں کرتی کہ ایک رافضی ملک کی جرات کی تعریف کریں۔

وقت کے ساتھ ساتھ شیعہ سنّی اختلافات کو پھر سے ہوا دی جائے گی کیونکہ اگر ایسا نہ کیا گيا تو مسلم ممالک میں ایران کی مقبولیت بڑھے گی۔ کچھ ماہ قبل معروف اسکالر جاوید احمد کا شیعوں کے متعلق تجزیہ کافی وائرل ہوا تھا، اسی سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ مسلم ممالک میں پالیسی ساز ایران کو کس تناظر میں دیکھتے ہیں۔ اس مقصد کے لئے شیعہ مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ہوا دی جائے گی۔ جب لوگ شیعہ مسلمانوں سے نفرت کریں گے اور کاپر سمجھیں گے تو خودبخود رافضی ملک ایران کی اہمیت ختم ہو جائے گی، وہ جو بھی کرے گا لوگ اس کو قبول نہیں کریں گے۔

مستقبل قریب میں آپ سب ایک دفعہ پھر ملک میں بلکہ عالم اسلام میں بدترین فرقہ واریت دیکھیں گے۔ ہماری دعا ہے کہ ہمارے سب خدشات غلط ثابت ہوں۔

Check Also

Siyah Heeray

By Muhammad Ali Ahmar