Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Jawad Hussain Rizvi
  4. Baltistan Mein Mazarba Scandel

Baltistan Mein Mazarba Scandel

بلتستان میں مضاربہ اسکینڈل

کافی عرصے سے بلتستان میں ایک عالمِ دین کے بارے میں خبریں گردش کر رہی تھیں کہ موصوف لوگوں سے رقم لے کر دوگنا منافع دینے کا وعدہ کر رہے ہیں۔ بعد میں یہ وضاحت سامنے آئی کہ یہ سب کچھ "مضاربت" کی بنیاد پر کیا جا رہا ہے۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا واقعی یہ مضاربہ تھا؟ کیونکہ شرعاً مضاربہ میں منافع کا ایک تناسب (مثلاً آدھا یا تہائی) طے کیا جا سکتا ہے، مگر منافع کی کوئی متعین رقم یا فیصد طے کرنا جائز نہیں ہے۔ یہاں تو معاملہ یہ تھا کہ رقم ڈبل کرکے واپس کی جائے گی، جس کی کوئی شرعی بنیاد نہیں بنتی۔ یہ وہی پرانا فریب ہے جو مختلف ناموں سے بارہا دہرایا گیا۔

اب صورتِ حال یہ ہے کہ جنہوں نے دوگنی رقم کی لالچ میں اپنی پونجی لگائی تھی، ان کا اصل سرمایہ ہی پھنس چکا ہے۔ ایسے انجام کا اندازہ پہلے ہی ہو جانا چاہیے تھا، کیونکہ جب دین کی سمجھ کم اور لالچ زیادہ ہو تو نتیجہ ہمیشہ خسارہ ہی نکلتا ہے۔ قصور صرف ایک شخص کا نہیں بلکہ ان سب کا بھی ہے جو بغیر تحقیق کے چند دنوں میں مال بڑھانے کے خواب دیکھتے ہیں۔

اہلِ بلتستان کے لیے یہ کوئی نیا تجربہ نہیں۔ اس سے پہلے بھی مختلف ادوار میں "رقم ڈبل" یا "سرمایہ بڑھاؤ" کے نام پر عوام کو دھوکہ دیا گیا۔ مسئلہ یہ ہے کہ وہاں کے اکثر دیندار لوگ شریعت کو صرف عبادات تک محدود سمجھتے ہیں یعنی نماز، روزہ، طہارت اور ظاہری احکام تک۔ جبکہ مالی معاملات، لین دین، سود، شرکت، بیع و شراء یا مضاربت جیسے موضوعات کو وہ فقہ کا غیر ضروری حصہ سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں۔ یہی وہ خلا ہے جس سے فائدہ اٹھا کر ہر دور میں نیا فراڈ سامنے آتا ہے۔

میں یہ سمجھتا ہوں کہ اہلِ بلتستان جیسے مخلص اور دینی جذبہ رکھنے والے لوگ اگر فقہ المعاملات (فقہِ مالیات) کو بھی اسی سنجیدگی سے سیکھیں جس طرح طہارت و نماز کے احکام سیکھتے ہیں، تو کبھی ایسے جال میں نہیں پھنسیں گے۔ حلال و حرام صرف کھانے پینے یا عبادت میں نہیں بلکہ کمائی کے ذرائع میں بھی اتنا ہی اہم ہے۔ یہ معاملہ صرف بلتستان تک محدود نہیں، بلکہ پورے ملک کا المیہ ہے۔ جب ہم شریعت کے معاشی اصولوں سے ناواقف رہیں گے تو دھوکہ باز دین کے نام پر کاروبار کریں گے اور عوام مذہب کے اعتماد پر ان کے ہاتھوں لٹتی رہے گی۔

اس وقت سب سے بڑی ضرورت دینی تعلیم کے ساتھ مالی فہم (Financial Literacy) کو عام کرنے کی ہے تاکہ لوگ یہ سمجھ سکیں کہ منافع کمانے کی جائز لیکن محفوظ صورتیں کونسی ہیں۔ آپ کم کمائیں لیکن محفوظ کمائیں تاکہ آپ کا اصل سرمایہ محفوظ رہے۔

Check Also

Muhammad Yaqoob Quraishi (3)

By Babar Ali