Aeen Ki Baladasti
آئین کی بالادستی
کل میں نے ایک بات گوشگزار کی تھی کہ ایّوب خان کا پوتا عمر ایّوب آئین کی بالادستی کی بات کرتا ہوا اچھا نہیں لگتا۔ اس پر ہمارے وہ احباب جو تحریک انصاف کے شدید سپورٹرز ہیں انہوں نے شدید تنقید کی۔ فیس بک پر کلر پوسٹ کی کچھ محدودیت ہوتی ہے جس میں مختصر بات کرنا ہوتی ہے، شاید میں اپنے موقف کو واضح نہیں کر پایا تھا۔
سب سے پہلے تو یہ عرض کروں کہ ہمیں اس پارٹی کے خول سے نکلنا چاہیے۔ اپنی پارٹی کے ہر جائز و ناجائز کام کا جواز تراشنے کے بجائے جہاں غلطی نظر آئے وہاں نشاندہی کرنی چاہیے۔ دوسری بات یہ کہ آپ کی ممدوح پارٹی پر تنقید کا یہ مطلب نہیں کہ لامحالہ اگلا بندہ مخالف پارٹی سے ہوگا۔ اس ملک میں انصاف سے گفتگو کرنے والے بھی موجود ہیں، جن کی باتوں کو مثبت لینا چاہیے۔
آمدم بر سر مطلب، میں نے محض ایک سوال اٹھایا تھا کہ کیا تحریک انصاف کے پاس نظریاتی کارکنوں کی کمی ہوگئی ہے جو وزارت عظمی کے لئے عمر ایّوب کو نامزد کیا گیا؟ عمر ایّوب سابقہ الیکشنوں میں پارٹیاں بدلتا رہا ہے، "لوٹا کریسی" کے لئے اس کی مثالیں پیش کی جاتی رہی ہیں، دوسرے نظریاتی کارکنوں کی موجودگی میں ایسے شخص کو وزیر اعظم بنانے کی کوشش سوالیہ نشان ہے۔ ٹھیک ہے اس کی پارٹی میں شمولیت میں کوئی حرج نہیں، اگر حکومت بنتی ہے تو وزیر بھی بنایا جا سکتا ہے، لیکن وزات عظمی کا عہدہ جو ہمارے ملک میں سب سے اہم عہدہ ہے، اس کے لئے نامزدگی کچھ سوالات جنم دے گی۔
یہاں پر بعض افراد کہہ رہے تھے کہ وہ تائب ہوا اور دادا ایّوب خان سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ بعض لوگ حضرت موسی ع کی مثال دے رہے تھے کہ فرعون کے گھر میں پل کر بھی اس کی مذمت کی۔ بعض یزید کے بیٹے معاویہ ثانی کی بھی مثالیں دے رہے تھے۔ بات دراصل یہ ہے کہ حضرت موسی ع و معاویہ ثانی نے اپنے والد یا مربّی کے اقدامات کی کھل کر مذمّت کی تھی۔ کیا عمر ایّوب نے کبھی اپنے دادا ایّوب خان کی مذمت کی ہے؟ موصوف نے اپنے دادا ایّوب کا نام ابھی تک فخریہ اپنے نام کے ساتھ اختیار کر رکھا ہے ورنہ ہمارے ہاں ملک میں باپ کا نام یا خاندان کا نام ساتھ لگانے کا رواج ہے۔
تاریخ پڑھنے والے واقف ہیں کہ ملک میں عسکری آمریت کی بنیاد رکھنے والا، اور مستقبل میں اس سلسلے کو مضبوط کرکے جاری کرنے والا ایّوب خان تھا۔ پاکستان کے دولخت ہونے میں اس کی حکومت اور پالیسیوں کا ایک کردار رہا ہے۔ لہذا اگر اس کا پوتا وزیر اعظم بننے والا ہے، اور وہ پارٹی موقف کے مطابق اسٹیبلشمنٹ کے کردار کے خلاف ایک استعارہ بن کر سامنے آنا چاہتا ہے، تو لازم ہے کہ سب سے پہلے اپنے دادا کے اقدامات سے لاتعلقی کا اعلان کرے۔
گزارش ہے کہ اپنی سیاسی وابستگیوں کے پیش نظر پارٹی کے ہر فیصلے کی آنکھ بند کرکے حمایت نہ کیا کریں۔