Sunday, 24 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Farhan
  4. Waqea e Karbala, Afkaar e Ghamdi Aur Engineer Ali Mirza Ka Taqabli Jaiza (5)

Waqea e Karbala, Afkaar e Ghamdi Aur Engineer Ali Mirza Ka Taqabli Jaiza (5)

واقعہ کربلا، افکارِ غامدی اور انجنیئر علی مرزا کا تقابلی جائزہ (5)

کیا حضرت علی خلیفہ برحق تھے؟ غامدی صاحب فرماتے ہیں کہ ہاں اپنی سیرت اور اپنے کردار کے لحاظ وہ ایک بے مثل شخصیت کے مالک تھے اخلاقی محاسن گویا ان کی ذات میں مجسم ہوگئے تھے حضور ﷺ کے ساتھ ان کی قریبی نسبت ان کی جلالت شان میں مزید اضافے کا باعث بنتی ہے مگر سیاسی لحاظ سے امرھم شوری بینھم کے لافانی اصول کے تناظر میں حضرت علی کی خلافت کا انعقاد اس اہتمام کے ساتھ نہ ہوا اور اس پر طرہ یہ کہ آپ جناب نے پوری سلطنت میں اس طرح کا تغلب بھی بعض مجبوریوں کے سبب حاصل نہ کیا لہذا حضرت امیر معاویہ کا آپ کے خلاف اقدام بغاوت ہرگز نہیں کہ بغاوت تو تب ہوگی جب حکومت کا انعقاد خاص جمہوری اصولوں پر عمل میں آئے پوری سلطنت سر تسلیم خم کردے اور ایک شخص اٹھ کر ماننے سے انکار کردے۔

معذرت کے ساتھ صورتحال ہرگز ایسی نہ تھی اکثر جلیل القدر اصحاب نے آپ رض کی بیعت بوجوہ نہیں کی جبکہ اس کے الٹ حضرت طلحہ زبیر اور سیدہ عائشہ صدیقہ نے آپ کے خلاف جنگی اقدام کیا جس کے بعد حضرت امیر معاویہ بھی بدست تلوار صف آراء ہوئے۔ لہذا اپنے سیاسی اور معروضی حالات کے پس منظر میں دونوں فریقین کا اصولی موقف درست تھا اور سیاسی معاملات میں یہ عین ممکن ہے۔

غامدی صاحب یہاں تاریخ کے باریک بین مطالعے کے بعد اس نتیجۂ فکر تک پہنچتے ہیں کہ جب کوئی دستوری روایت موجود نہ ہوں یعنی امرھم شوری بینھم کی بنیاد پر پر امن انتقال اقتدار کا کوئی ضابطہ موجود نہ ہوں جو اس وقت موجود نہ تھا۔ تو تلواریں نکل آتی ہیں پھر دو ہی صورتیں ہوتی ہے یا تو تلوار فیصلہ کن ثابت ہوگی تو امن قائم ہوگا اور ریاست کی سالمیت بچ جائیں گی اور اگر تلوار نے فیصلہ نہ کیا تو نتیجہ خانہ جنگی خون خرابے اور انارکی کی صورت میں نکلتا ہے لہذا وہی ہوا حضرت امیر معاویہ کی تلوار فیصلہ کن ثابت ہوئی تلوار نے حضرت امیر معاویہ کے حق میں فیصلہ صادر کیا اور یوں مملکت اسلامیہ کا شیرازہ بکھرنے سے بچ گیا۔

اس حد تک تو غامدی صاحب کا یہ اصرار ہے کہ امیر معاویہ کے اقدام کے بارے میں کوئی فیصلہ صادر کرنا اور ہر دو حضرات میں سے کسی ایک کے خلاف فرد جرم مرتب کرکے دوسرے کو احق ماننا اس وقت کے معروضی حالات سیاسی حرکیات اور وقت موجود کی نزاکتوں سے صرف نظر اور تاریخی عمل کے ارتقاء سے نا واقفیت ہی کا نتیجہ ہے لیکن امیر معاویہ کا تلوار کی زور سے حکومت چھینے کا اقدام ہر لحاظ سے امرھم شوری بینھم کے اصول کی خلاف ورزی ہے اور ان کی حکومت ایک ناجائز اور متغلب کی حکومت تھی۔

مگر یہاں وہ اس دلچسپ نکتے کو بیان کرتے ہیں کہ استبدادی حکومت جب ایک دفعہ اپنی رٹ قائم کرلے تو اپنی ذات میں تو وہ ناجائز حکومت ہی متصور ہوگی لیکن وہ بالفعل مانی جائے گی۔

جب سن اکتالیس ہجری میں عام الجماعۃ ہوا اور حضرت حسن نے اقتدار امیر معاویہ کو سونپ دی اور تمام جلیل القدر اصحاب بشمول امام حسین نے بیعت کرلی تو سوال یہ ہے کہ کیا ان تمام حضرات نے ایک ناجائز حکومت کو سند جواز بخشا؟ غامدی صاحب فرماتے ہیں کہ ایسا ہرگز نہیں جب صورتیں ہی صرف دو ہوں یعنی ایک طرف استبدادی حکومت جس نے اپنی رٹ قائم کی ہوں اور دوسری طرف انارکی اور خونریزی کا اندیشہ ہوں تو پھر متغلب کی حکومت بالفعل مانی جاتی ہے اور تب اصول پر اصرار کا نتیجہ قتل و غارت ہی کی صورت میں نکتا ہے لہذا اسی اصول پر صحابہ کرامؓ کی ایک بڑی اکثریت نے امیر معاویہ کی بیعت کی اگرچہ وہ ایک متغلب کی حکومت تھی۔

اور اس کے بعد بیس سال امن و امان جہاد اور عوامی فلاح و بہبود کے لحاظ سے وہ ایک مثالی حکومت ثابت ہوئی تدبیر و سیاست اور تنظیم و حکومت کی اعلی ترین صلاحیتیں چاہے کوئی کتنا ہی ناک بَھوں چڑھائے یہ واقعہ ہے کہ وہ سب امیر معاویہ کی ذات میں کوٹ کوٹ کے بھری تھی۔

اس کے بعد یزید کی ولی عہدی کے بارے میں غامدی صاحب فرماتے ہیں کہ اب جبکہ وہ دنیا سے رخصت ہورہے تھے تو ایک اہم مسئلہ درپیش تھا کہ اب پر امن انتقال اقتدار کا آخر کونسا طریقہ اپنایا جائے وہ جو حضرت ابوبکر وعمر وعثمان کی تقرری کے وقت اپنایا گیا غامدی صاحب فرماتے ہیں کہ فی الواقع وہ اب ممکن نہ تھا کیونکہ ان حضرات کو جن لوگوں نے منتخب کیا تھا اب یا تو وہ زیادہ تر فوت ہوچکے تھے اور جو بقید حیات تھے ان کو پوری اسلامی سلطنت کا اعتماد ہرگز حاصل نہ تھا پوری قوم کی ترجمانی کےلئے کوئی نمائندہ شوریٰ موجود ہی نہیں تھی لہذا اب صرف ایک ہی صورت تھی کہ قرآنی اصول پر عمل محال ہونے کی وجہ سے دنیا میں موجود مروجہ موروثیت ہی پر عمل کیا جائے کیا واقعی یہ وقت کی ضرورت تھی؟ کیا امیر معاویہ کا یزید کو ولی عہد بنانا امت پر احسان تھا یا عذاب؟ غامدی کیا کہتے ہیں تفصیل اگلے کالم میں۔۔

جاری ہے۔۔

Check Also

Netherlands

By Zaigham Qadeer